Quran Urdu Translation

Surah Ibrahim

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 الف۔ لام۔ را۔

ایک کتاب ہے کہ ہم نے اتاری تیری طرف کہ تو نکالے لوگوں کو اندھیروں سے اُجالے کو، اُن کے رب کے حکم سے،

راہ پر اس (کے جو)زبردست سر(قابلِ تعریف)ہے اﷲ کی۔

1

جس کا ہے سب جو کچھ آسمانوں و زمین میں۔

اور خرابی ہے منکروں کو، ایک سخت عذاب سے۔

2

جو پسند رکھتے ہیں زندگی دنیا کی آخرت سے،اور روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے، اور ڈھونڈتے ہیں اس میں کجی (ٹیڑھا پن)۔

وہ بھول پڑے ہیں دور (گمراہی میں دُور نکل گئے ہیں)۔

3

اور کوئی رسول نہیں بھیجا ہم نے، مگر بولی (زبان) بولتا اپنی قوم کی، کہ انکے آگے کھولے(کھول کر سمجھائے)۔

پھر بھٹکاتا (گمراہ کرتا) ہے اﷲ جس کو چاہے اور راہ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور وہ ہے زبردست حکمتوں والا۔

4

اور بھیجا تھا ہم نے موسیٰ اپنی نشانیاں دے کر کہ نکال اپنی قوم کو اندھیروں سے اُجالے کو۔

اور یاد دلا اُن کو دن اﷲ کے۔

البتہ اس میں نشانیاں ہیں اس کو جو ثابت (قدم) رہنے والا ہے حق ماننے والا۔

5

 اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو،

یاد کرو اﷲ کا احسان اپنے اوپر، جب چھڑایا (نجات دلائی) تم کو فرعون کی قوم سے،

دیتے تم کو بُری مار، اور ذبح کرتے بیٹے تمہارے اور جیتی رکھتے عورتیں تمہاری۔

اور اس میں مدد ہوئی تمہارے رب کی بڑی۔

6

 اور جب سنا دیا تمہارے رب نے کہ اگر حق مانو گے تو اور دوں گا تم کو،

اور اگر نا شکری کرو گے تو میری مار سخت ہے۔

7

 اور کہا موسیٰ نے اگر منکر ہو گئے تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سارے، تو اﷲ بے پرواہ ہے سب خوبیوں سراہا۔

8

 کیا نہیں پہنچی تم کو خبر اُن کی جو پہلے تھے تم سے قوم نوح کی، اور عاد اور ثمود۔

اور جو اُن سے پیچھے (پہلے) ہوئے۔ اُن کی خبر نہیں، مگر اﷲ کو۔

آئے اُن پاس رسُول اُن کے، نشانیاں لے کر، پھر اُلٹے دیئے اُنکے ہاتھ اُنکے منہ میں،

اور بولے، ہم نہیں مانتے جو تمہارے ہاتھ بھیجا،

اور ہم کو شبہ ہے اس راہ میں جس طرف ہم کو بلاتے ہو جس سے خاطر جمع (مطمئن) نہیں۔

9

 بولے اُن کے رسول کیا اﷲ میں شبہ ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین؟

تم کو بلاتا ہے کہ بخشے کچھ گناہ تمہارے اور ڈھیل دے تم کو ایک وعدہ تک جو ٹھہر چکا ہے۔

کہنے لگے، تم تو یہی آدمی ہو ہم سے۔

چاہتے ہو کہ روک دو ہم کو اُن چیزوں سے جن کو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے،سو لاؤ (ہمارے پاس) کوئی سند کھلی۔

10

 ان کو کہا ان کے رسولوں نے، ہم یہی آدمی ہیں جیسے تم،لیکن اﷲ احسان کرتا ہے، اپنے بندوں میں جس پر چاہے۔

اور ہمارا کام نہیں کہ لے آئیں تم پاس سند مگر اﷲ کے حکم سے۔

اور اﷲ پر بھروسہ چاہیئے ایمان والوں کو۔

11

 اور ہم کو کیا ہوا، کہ بھروسا نہ کریں اﷲ پر اور وہ سجھا (بتا) چکا ہم کو ہماری راہیں۔

اور ہم صبر کریں گے ایذا (تکلیف) پر جو (تم) ہم کو دیتے ہو۔

اور اﷲ پر بھروسہ چاہیئے بھروسے (کرنے) والوں کو۔

12

 اور کہا منکروں نے اپنے رسولوں کو ہم نکال دیں گے تم کو اپنی زمین سے یا پھر (لوٹ) آؤ ہمارے دین میں۔

تب حکم بھیجا اُن کو رب اُن کے نے ہم کھپا (ہلاک کر) دیں گے ان ظالموں کو۔

13

 اور بسا دیں گے تم کو اس زمین میں، اُن کے پیچھے (بعد) ۔

یہ ملتا ہے اس کو جو ڈرا کھڑے ہونے سے میرے سامنے اور ڈرا میرے ڈر سے۔

14

 اور فیصلہ لگے مانگنے اور نا مراد ہوا جو سرکش تھا ضد کرنے والا۔

15

پیچھے اس کے دوزخ ہے، اور پلائیں گے اس کو پانی پیپ کا۔

16

 گھونٹ گھونٹ لیتا ہے اس کو، اور گلے سے نہیں اتار سکتا،اور چلی آتی ہے اس پر موت ہر جگہ سے، اور وہ نہیں مرتا۔

اور(ہو گا) اس کے پیچھے مار ہے گاڑھی(سخت عذاب) ۔

17

 احوال (مثال) اُن کا جو منکر ہوئے اپنے رب سے(یہ ہے کہ) ،

اُنکے کئے (اعمال) جیسے راکھ، زور کی چلی اس پر باؤ (ہوا) دن آندھی کے۔

کچھ ہاتھ نہیں (آیا) کمائی میں سے۔

یہی ہے دور بہک پڑنا(گمراہی پرلے درجے کی) ۔

18

 تو نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے بنائے آسمان و زمین، جیسے چاہیئے۔

اور اگر چاہے تم کو لے جائے اور لائے کوئی پیدائش نئی۔

19

 اور یہ اﷲ پر مشکل نہیں۔

20

اور سامنے کھڑے ہوں گے اﷲ کے سارے، پھر کہیں گے کمزور بڑائی والوں کو،

ہم تھے تمہارے پیچھے، سو کچھ بچاؤ گے تم ہم سے مار اﷲ کی؟

وہ بولے، اگر راہ پر لاتا ہم کو اﷲ، البتہ ہم تم کو راہ پر لاتے،

اب برابر ہے ہمارے حق میں، ہم بیقراری کریں یا صبر کریں، ہم کو نہیں خلاصی۔

21

اور بولا شیطان، جب فیصلہ ہو چکا کام، اﷲ نے تم کو دیا تھا سچا وعدہ،اور میں نے وعدہ دیا پھر جھوٹ کیا ،

اور میری تم پر حکومت نہ تھی، مگر جو میں نے تم کو بلایا، پھر تم نے مان لیا۔

سو مجھ کو مت الزام دو اور الزام دو اپنے تیئں۔

نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچوں، نہ تم میری فریاد پر پہنچو۔

میں نہیں قبول رکھتا جو تم نے شریک ٹھہرایا تھا پہلے،

البتہ جو ظالم ہیں انکو دکھ کی مار ہے۔

22

 اور داخل کئے جو لوگ ایمان لائے تھے اور کام کئے تھے نیک، باغوں میں ،بہتی نیچے اُنکے ندیاں، رہا کریں ان میں اپنے رب کے حکم سے۔

اُن کی ملاقات ہے وہاں سلام۔

23

 تو نے نہ دیکھا؟ بیان کی اﷲ نے ایک مثال،

ایک بات ستھری(کلمۂ طیبہ) ، جیسے ایک درخت ستھرا، اسکی جڑ مضبوط ہے، اور ٹہنی آسمان میں۔

24

 لاتا ہے پھل اپنا ہر وقت پر اپنے رب کے حکم سے۔

اور بیان کرتا ہے اﷲ کہاوتیں لوگوں کو، شاید وہ سوچ کریں (سوچیں) ۔

25

 اور مثال گندی بات کی،

جیسے درخت گندہ،اکھاڑ لیا اوپر سے زمین کے، کچھ نہیں اس کو ٹھہراؤ۔

26

مضبوط کرتا ہے اﷲ ایمان والوں کو مضبوط بات سے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں۔

اور بچلا (گمراہ کر) دیتا ہے اﷲ بے انصافوں کو۔

اور کرتا ہے اﷲ جو چاہے۔

27

 تو نے نہ دیکھاجنہوں نے بدلہ کیا اﷲ کے احسان کا، نا شکری، اور اتارا اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں۔

28

 جو دوزخ ہے پیٹھیں (داخل ہوں) گے اس میں۔ اور برا ٹھکانا ہے۔

29

 اور ٹھہرائے اﷲ کے مقابل، کہ بہکائیں لوگوں کو اسکی راہ سے۔

تُو کہہ، برت (عیش کر)لو، پھر تم کو پھر (لوٹ) جانا ہے طرف آگ کے۔

30

 کہہ دے میرے بندوں کو ،جو یقین لائے ہیں، قائم رکھیں نماز، اور خرچ کریں ہماری دی روزی میں سے چھپے اور کھلے ،

پہلے اس سے کہ آئے وہ دن جس میں نہ سودا ہے نہ دوستی۔

31

 اﷲ وہ ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین ،اور اتارا آسمان سے پانی، پھر اس سے نکالی روزی تمہاری میوے۔

اور کام میں تمہارے دی کشتی کہ چلے دریا میں اسکے حکم سے۔

اور کام میں دیں تمہارے ندیاں۔

32

 اور کام میں لگائے تمہارے سورج اور چاند، ایک دستور (قانون) پر۔

اور کام میں لگائے تمہارے رات اور دن۔

33

 اور دیا تم کو ہر چیز میں سے جو تم نے مانگی۔

اور اگر گنو احسان اﷲ کے، نہ پورے کر (گِن) سکو۔

بیشک آدمی بڑا بے انصاف ہے، نا شکر۔

34

اور جس وقت کہا ابراہیم نے اے رب!

کر اس شہر کو امن کا اور بچا مجھ کو اور میری اولاد کو اس سے کہ ہم پوجیں مورتیں۔

35

 اے رب! انہوں نے بہکایا بہت لوگوں کو۔

سو جو کوئی میری راہ چلا، سو وہ تو میرا ہے۔

اور جس نے میرا کہا نہ مانا، سو تو بخشنے والا مہربان ہے۔

36

 اے رب! میں نے بسائی ایک اولاد اپنی میدان میں، جہاں کھیتی نہیں، تیرے ادب والے گھر پاس،

اے رب ہمارے! تا قائم رکھیں نماز سو رکھ بعضے لوگوں کے دل جھکتے ان کی طرف،

اور روزی دے ان کو میووں سے، شاید یہ شکر کریں۔

37

 اے رب ہمارے! تُو تو جانتا ہے جو چھپائیں اور جو کھولیں(ظاہر کریں) ۔

اور چھپا نہیں اﷲ پر کچھ زمین میں اور نہ آسمان میں۔

38

شکر ہے اﷲ کو، جس نے بخشا مجھ کو بڑی عمر میں اسمٰعیل اور اسحٰق۔

بیشک میرا رب سنتا ہے پکار (دُعا) ۔

39

 اے رب میرے! کر مجھ کوکہ قائم رکھوں نماز، اور بعضی میری اولاد کو،

اے رب ہمارے اور قبول کر میری دُعا۔

40

 اے رب ہمارے! بخش مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور سب ایمان والوں کو جس دن کھڑا (قائم) ہوئے حساب۔

41

 اور مت خیال کر کہ اﷲ بے خبر ہے ان کاموں سے جو کرتے ہیں بے انصاف۔

ان کو تو چھوڑ رکھتا ہے اس دن پر، جس دن میں اوپر لگ (پتھر) جائیں گی آنکھیں۔

42

 ڈرتے ہوں گے اوپر اٹھائے اپنے سر، پھرتی نہیں اپنی طرف اُنکی آنکھ۔

اور دل اُن کے اُڑ گئے ہیں۔

43

 اور ڈرا ئے لوگوں کو اس دن سے کہ آئے گا ان کو عذاب، تب کہیں گے بے انصاف،

اے رب ہمارے! فرصت دے ہم کو تھوڑی مدت کہ ہم مانیں تیرا بلانا، اور ساتھ ہوں رسولوں کے۔

تم آگے قسم نہ کھاتے تھے؟ کہ تم کو نہیں کسی طرح ٹلنا(آئے گا زوال) ۔

44

 اور بسے تھے تم بستیوں میں انہی کی، جنہوں نے ظلم کیا اپنی جان پر،اور کھل (واضح ہو) چکا تم کو ، کہ کیسا کیا ہم نے اُن پر؟

اور بتائیں ہم نے تم کو کہاوتیں(ہر قسم کی مثالیں) ۔

45

 اور یہ بنا (چل) چکے ہیں اپنا داؤ، اور اﷲ کے آگے (پاس توڑ ) ہے ان کا داؤ(انکے ہر داؤ کا) ۔

اور نہ ہو گا ان کا داؤ، کہ ٹل جائیں اس سے پہاڑ۔

46

 سو مت خیال کر کہ اﷲ خلاف کرے گا اپنا وعدہ اپنے رسولوں سے۔

بیشک اﷲ زبردست ہے بدلہ لینے والا۔

47

 جس دن بدلی جائے اس زمین سے اور زمین اور آسمان(بھی بدل دیئے جائیں گے) ،

اور لوگ نکل کھڑے ہوں سامنے اﷲ اکیلے زبردست کے۔

48

 اور دیکھے تو گنہگار اس جوڑے (جکڑے) ہوئے زنجیروں میں۔

49

 کُرتے ان کے ہیں گندھک کے، اور ڈھانکے لیتی ہے انکے منہ کو آگ۔

50

 تا (کہ) بدلہ دے اﷲ، ہر جی کو اس کی کمائی کا۔

بیشک اﷲ شتاب (جلد) کرنے والا ہے حساب۔

51

 یہ خبر کر دینی ہے لوگوں کو اور تا (کہ) چونک (خبردار) رہیں اس سے ،

اور تا (کہ) جانیں کہ معبود ہے ایک،اور تا (کہ) سوچ کریں عقل والے۔

***********

52


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter