Tafsir Ibn Kathir

Surah Al Inshirah

Alama Imad ud Din Ibn Kathir

Noting by Maulana Salahuddin Yusuf

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے

أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ (١)‏

کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیا

گزشتہ سورت میں تین انعامات کا ذکر تھا، اس سورت میں مزید تین احسانات جتلائے جا رہے ہیں،

 سینہ کھول دینا ان میں پہلا ہے۔ اس کا مطلب ہے سینے کا منور اور فراخ ہو جانا، تاکہ حق واضح ہو جائے اور دل میں بھی سما جائے اسی مفہوم میں قرآن کی یہ آیت ہے :

فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ  

جس کو اللہ ہدایت سے نوازنے کا ارادہ کرے، اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے،(سورہ انعام، ١٢٥)

 یعنی وہ اسلام کو دین حق کے طور پر پہچان بھی لیتا ہے اور اسے قبول بھی کر لیتا ہے

اس شرح صدر میں وہ شق صدر بھی آتا ہے جو معتبر روایات کی رو سے دو مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوا  

وَوَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَ (2)‏

اور تجھ پر سے تیرا بوجھ ہم نے اتار دیا

یہ بوجھ نبوت سے قبل چالیس سالہ دور زندگی سے متعلق ہے۔

 اس دور میں اگرچہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گناہوں سے محفوظ رکھا، کسی بت کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ریز نہیں ہوئے، کبھی شراب نوشی نہیں کی اور بھی دیگر برائیوں سے دامن کش رہے، تاہم معروف معنوں میں اللہ کی عبادت و اطاعت کا نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم تھا نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احساس و شعور نے اسے بوجھ بنا رکھا تھا اللہ نے اسے اتار دینے کا اعلان فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر احسان فرمایا۔

الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَكَ  (3)‏

جس نے تیری پیٹھ توڑ دی تھی۔‏

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ (4)‏

ہم نے تیرا ذکر بلند کر دیا۔

یعنی جہاں اللہ کا نام آتا ہے وہیں آپ کا نام بھی آتا ہے، مثلا ًاذان، نماز، دیگر بہت سے مقامات پر،

گزشتہ کتابوں میں آپ کا تذکرہ اور صفات کی تفصیل ہے۔

فرشتوں میں آپ کا ذکر خیر ہے

آپ کی اطاعت کو اللہ نے اپنی اطاعت قرار دیا اور اپنی اطاعت کے ساتھ آپ کی اطاعت کا بھی حکم دیا۔

فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (5)‏

پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‏

إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (7)‏

بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور صحابہ کرام کے لیے خوشخبری ہے کہ تم اسلام کی راہ میں جو تکلیفیں برداشت کر رہے ہو تو گھبرانے کی ضرورت نہیں اس کے بعد ہی اللہ تمہیں فراغت وآسانی سے نوازے گا

چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسے ساری دنیا جانتی ہے۔

فَإِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ (7)‏

پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر

یعنی نماز سے، یا تبلیغ سے یا جہاد سے، تو دعا میں محنت کر، یا اتنی عبادت کر کہ تو تھک جائے۔

وَإِلَى رَبِّكَ فَارْغَبْ (8)‏

اور اپنے پروردگار ہی کی طرف دل لگا

یعنی اسی سے جنت کی امید رکھ، اسی سے اپنی حاجتیں طلب کر اور تمام معاملات میں اسی پر اعتماد اور بھروسہ رکھ۔

*********



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Sep 2024

visitor counter widget