Tafsir Ibn Kathir (Urdu)

Surah Al Asr

Alama Imad ud Din Ibn Kathir

Translated by Muhammad Sahib Juna Garhi

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


وَالْعَصْرِ (۱)

زمانے کی قسم

الْعَصْر سے مراد زمانہ ہے جس میں انسان نیکی بدی کے کام کرتا ہے،

حضرت زید بن اسلم نے اس سے مراد عصر کی نماز یا عصر کی نماز کا وقت بیان کیا ہے لیکن مشہور پہلا قول ہی ہے

إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ (۲)

بیشک (بالیقین) انسان سراسر نقصان میں ہے

قسم کے بعد بیان فرماتا ہے کہ انسان نقصان میں ٹوٹے میں اور ہلاکت میں ہے

إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ

سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے

ہاں اس نقصان سے بچنے والے وہ لوگ ہیں:

- جن کے دلوں میں ایمان ہو

- اعمال میں نیکیاں ہوں

وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (۳)

اور (جنہوں نے) آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔

- حق کی وصیتیں کرنے والے ہوں

یعنی

-  نیکی کے کام کرنے کی حرام کاموں سے رکنے کی ایک دوسرے کو تاکید کرتے ہوں

-  قسمت کے لکھے پر مصیبتوں کی برداشت پر صبر کرتے ہوں اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتے ہوں

- ساتھ ہی بھلی باتوں کا حکم کرنے اور بری باتوں سے روکنے میں لوگوں کی طرف سے جو بلائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو ان کو بھی برداشت کرتے ہوں اور اسی کی تلقین اپنے ساتھیوں کو بھی کرتے ہوں

یہ ہیں جو اس صریح نقصان سے مستثنیٰ ہیں۔

***********

© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Mar 2019

free hit counter