Quran Urdu Translation

Surah Al Ma'ida

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔

تمہارے لئے چار پائے جانور (جو چرنے والے ہیں) حلال کردیے گئے بجز انکے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں۔

مگر احرام (حج) میں شکار کو حلال نہ جاننا۔

خدا جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔ ‏

1

مومنو! خدا کے نام کی چیزوں کی بےحرمتی نہ کرنا اور نہ ادب کے مہینے کی

اور نہ قربانی کے جانوروں کی اور نہ ان جانوروں کی (جو خدا کی نذر کریئے گئے ہوں اور) جن کے گلوں میں پٹّے بندھے ہوں‏

اور نہ ان لوگوں کی جو عزت کے گھر (یعنی بیت اللہ) کو جا رہے ہوں (اور) اپنے پروردگار کے فضل اور اسکی خوشنودی کے طلبگار ہوں۔

اور جب احرام اتار دو تو (پھر اختیار ہے کہ) شکار کرو۔

اور لوگوں کی دشمنی اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے تم کو عزت والی مسجد سے روکا تھا تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان پر زیادتی کرنے لگو۔

اور (دیکھو) نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو

اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو

اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کا عذاب سخت ہے۔ ‏

2

تم پر (حرام ہیں) مرا ہوا جانور اور (بہتا ہو) لہو اور سُؤر کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے

اور جو جانور گلاگھٹ کر مرجائے اور چوٹ لگ کر مرجائے اور جو گر کر مرجائے اور جو سینگ لگ کر مرجائے یہ سب حرام ہیں ‏

اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کر کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو۔

اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے۔ اور یہ بھی کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔

یہ سب گناہ (کے کام) ہیں۔

(اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔

اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔

ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

3

تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لئے حلال ہیں

(ان سے) کہہ دو کہ سب پاکیزہ چیزیں تم کو حلال ہیں۔

اور وہ (شکار) بھی حلال ہے جو تمہارے لئے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جن کو تم نے سدھا رکھا ہو

اور جس (طریق) سے خدا نے تمہیں (شکار کرن) سکھایا ہے(اس طریق سے) تم نے انکو سکھایا ہو

تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں اس کو کھالیا کرو اور (شکاری جانوروں کے چھوڑنے وقت) خدا کا نام لیا کرو۔

اور خدا سے ڈرتے رہو۔

بیشک خدا جلد حساب لینے والا ہے۔ ‏

4

آج تمہارے لئے سب پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں۔

اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا اُن کو حلال ہے

اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں) جب کہ ان کا مہر دےدو

اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی۔

اور جو شخص ایمان سے منکر ہوا اس کے عمل ضائع ہو گئے اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔ ‏

5

مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو

اور سر کا مسح کرلیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھولیا کرو)

اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہاکر) پاک ہو جایا کرو

اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو ،

اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مِٹی لو اور اس منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کرلو۔

خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنی چاہتا

بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔ ‏

6

اور خدا نے جو تم پر احسان کئے ہیں اُنکو یاد کرو

اور اس عہد کو بھی جس کا تم سے قول لیا تھا (یعنی) جب تم نے کہا تھا کہ تم نے (خدا کا حکم) سُن لیا اور قبول کیا۔

اور خدا سے ڈرو۔

کچھ شک نہیں کہ خدا دلوں کی باتوں (تک) سے واقف ہے ۔ ‏

7

اے ایمان والو! خدا کے لئے انصاف کی گواہی دینے کے لئے کھڑے ہو جایا کرو

اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات ہر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔

انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔

کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔ ‏

8

جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا نے وعدہ فرمایا ہے کہ انکے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے۔ ‏

9

اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں ۔ ‏

10

اے ایمان والو! خدا نے جو تم پر احسان کیا ہے اس کو یاد کرو

جب ایک جماعت نے ارادہ کیا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے ان کے ہاتھ روک دیئے

اور خدا سے ڈرتے رہو

اور مومنوں کو خدا ہی پر بھروسا رکھنا چاہئے ۔ ‏

11

اور خدا نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا اور ان میں ہم نے بارہ سردار مقرر کئے۔

پھر خدا نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔

اگر تم نماز پڑھتے اور زکوٰ ۃ دیتے رہو گے

اور میرے پیغمبروں پر ایمان لاؤ گے اور ان کی مدد کرو گے اور خدا کو قرض حسنہ دو گے

تو میں تم سے تمہارے گناہ دور کردوں گا اور تم کو بہشتوں میں داخل کرونگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں

پھر جس نے اس کے بعد تم میں سے کفر کیا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔ ‏

12

تو ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور انکے دلوں کو سخت کردیا۔

یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی انکو نصیحت کی گئی تھی ان کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے

اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم اُنکی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو۔

تو ان کی خطائیں معاف کردو اور (اُن سے) درگزر کرو کہ

خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ ‏

13

اور جو لوگ (اپنے تئیں) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے بھی عہد لیا تھا

مگر انہوں نے بھی اس نصیحت کا جو ان کو کی گئی تھی ایک حصہ فراموش کردیا

تو ہم نے ان کے باہم قیامت تک کے لئے دشمنی اور کینہ ڈال دیا۔

اور جو کچھ وہ کرتے رہے خدا عنقریب ان کو اس سے آگاہ کرے گا۔ ‏

14

اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارے پیغمبر (آخرالزّماں) آگئے ہیں

کہ جو کچھ تم کتاب (الہٰی) میں سے چھپاتے تھے

وہ اس میں سے بہت کچھ تمہیں کھول کھول کر بتا دیتے ہیں اور تمہارے بہت سے قصور معاف کردیتے ہیں۔

بےشک تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آچکی ہے۔ ‏

15

جس سے خدا اپنی رضا پر چلنے والوں کو نجات کے راستے دکھاتا ہے اور اپنے حکم سے اندھیرے میں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے

اور ان کو سیدھے راستے پر چلاتا ہے ‏

16

‏ جو لوگ اس بات کے قائل ہے کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہے تو بیشک کافر ہیں

(اُن سے)  کہہ د و کہ اگر خدا عیسیٰ بن مریم اور ان کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے

تو اسکے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے؟

اور آسمان اور زمین میں اور جو کچھ ان دونوں میں ہیں سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے۔

وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

17

اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے ہیں اور اس کے پیارے ہیں۔

کہو کہ پھر وہ تمہاری بداعمالیوں کے سبب تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے؟

(نہیں) بلکہ تم اس کی مخلوقات میں (دوسروں کی طرح کے) انسان ہو۔

وہ جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے

اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی حکومت ہے

اور (سب کو) اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ ‏

18

اے اہل کتاب پیغمبروں کے آنے کا سلسلہ جو (ایک عرصہ تک) منقطع رہاتو اب تمہارے پاس ہمارے پیغمبر آ گئے ہیں

جو تم سے (ہمارے احکام) بیان کرتے ہیں

تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشخبری یا ڈر سُنانے والا نہیں آیا۔

سو (اب) تمہارے پاس خوشخبری اور ڈر سنانےوالے آ گئے ہیں

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

19

ور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ

ابھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا۔

اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا ۔ ‏

20

تو بھائیو ! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) جسے خدا نے تمہارے لئے لکھ رکھا ہے چل داخل ہو

اور (دیکھنا مقابلے کے وقت) پیٹھ نہ پھیر دینا ورنہ نقصان میں پڑ جاؤ گے ۔ ‏

21

وہ کہنے لگے موسیٰ وہاں تو بڑے زبردست لوگ (رہتے) ہیں اور جب تک وہ اس سر زمین سے نکل نہ جائیں ہم وہاں جا نہیں سکتے

ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم جا داخل ہونگے ۔ ‏

22

جو لوگ (خدا سے)  ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی عنایت تھی کہنے لگے کہ ان لوگوں پر دروازے کے راستے سے حملہ کردو۔

جب تم دروازے میں داخل ہوگئے تو فتح تمہاری ہے۔

اور خدا ہی پر بھروسا رکھو بشرطیکہ صاحب ایمان ہو۔ ‏

23

وہ بولے کہ موسیٰ جب تک وہ لوگ وہاں ہیں ہم کبھی وہاں نہیں جاسکتے

(اگر لڑنا ہی ضرورہے) تو تم اور تمہارا خدا جاؤ اور لڑو اور ہم یہیں بیٹھے رہیں گے ۔ ‏

24

موسیٰ نے (خدا سے) التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا کسی اور پر اختیار نہیں رکھتا

تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے۔ ‏

25

خدا نے فرمایا کہ

وہ ملک ان پر چالیس برس تک کیلئے حرام کردیا گیا ہے (کہ وہاں جانے نہ پائیں گے اور جنگل کی)‏ زمین میں سرگرداں پھرتے رہیں گے

تو ان نافرمان لوگوں کے حال پر افسوس نہ کرو۔ ‏

26

اور (اے محمد) ان کو آدم کے دوبیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچےّ (ہیں) پڑھ کر سنا دو

کہ جب ان دونوں نے (خدا کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی

(تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کردونگا۔

اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے۔ ‏

27

اور اگر تو مجھے قتل کرنے کیلئے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کیلئے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤں گا۔

مجھے تو خدائے رب العالمین سے ڈرلگتا ہے ۔ ‏

28

میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں بھی پھر (زمرئہ) اہل دوزخ میں ہو۔

اور ظالموں کو یہی سزا ہے۔ ‏

29

مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اُسے قتل کردیا اور خسارہ اٹھانے والوں میں ہوگیا ۔ ‏

30

اب خدا نے ایک کوا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیونکر چھپائے۔

کہنے لگا اے مجھ سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ اس کوّے کے برابر ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا

پھر وہ پشیمان ہو ا۔ ‏

31

اس (قتل) کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا

کہ جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اسکے کہ جان کا بدلہ لیا جائے

یا  ملک میں خرابی  پیدا کرنے کی سزا دی جائے اس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا

اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا توگویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہو ا۔

اور لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لاچکے ہیں

پھر اس کے بعد بھی ان میں بہت سے لوگ ملک میں حد اعتدال سے نکل جاتے ہیں ۔ ‏

32

جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کو دوڑتے پھریں انکی یہی سزا ہے

کہ قتل کردیے جائیں یا سُولی چڑھا دیے جائیں

یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیے جائیں یا ملک سے نکال دیے جائیں

یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا (بھاری) عذاب (تیار) ہے۔ ‏

33

‏ ہاں جن لوگوں نے اس سے پیشترکہ تمہارے قابو آجائیں توبہ کر لی تو جان رکھو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

34

اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو۔ اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ تلاش کرتے رہو

اور اس کے راستہ میں جہاد کرو تاکہ رستگاری پاؤ۔ ‏

35

جو لوگ کافر ہیں اگر انکے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس) کا سب مال ومتاع ہو اور اس کے ساتھ اسی قدر اور بھی ہو

تا کہ قیامت کے روز عذاب سے (رستگاری حاصل کرنے) کا بدلہ دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا

اور انکو درد دینے والا عذاب ہوگا۔ ‏

36

(ہر چند) چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر اس سے نہیں نکل سکیں گے۔

اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے۔ ‏

37

‏ جو چوری کرے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو یہ ان کے فعلوں کی سزا اور خدا کی طرف سے عبرت ہے۔

اور خدا زبردست اور صاحب حکمت ہے ۔ ‏

38

اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرلے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس کو معاف کردے گا

کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ ‏

39

کیا تم کو معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں خدا ہی کی سلطنت ہے؟

جس کو چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے۔

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

40

اے پیغمبر جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں۔

اور (کچھ) ان میں سے یہودی ہیں انکی وجہ سے غمناک نہ ہونا

یہ غلط باتیں بنانے کیلئے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کے بہکانے)  کیلئے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے

(صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے کے بعد) بدل دیتے ہیں

اور (لوگوں سے) کہتے ہیں اگر تمہیں یہ حکم ملے تو اسکو لے لینا اگر نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا

اگر خدا کسی کو گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لئے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے۔

یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا۔

ان کے لیے دنیا میں بھی ذلّت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے ‏

41

(یہ) جھوٹی باتیں بنانے کے لئے جاسوسی کرنے والے اور (رشوت کا) حرام مال کھانیوالے ہیں۔

اگر یہ تمہارے پاس (کوئی مقدمہ فیصل کرانے کو) آئیں تو تم ان میں فیصلہ کر دینا یا اعراض کرنا

اگر تم ان سے اعراض کرو گے تو وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے

اگر فیصلہ کرنا چاہو تو انصاف کا فیصلہ کرنا

کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ ‏

42

اور یہ تم سے (اپنے مقدمات) کیونکر فیصل کرائیں گے جبکہ خود ان کے پاس تورات (موجود)  ہے جس میں خدا کا حکم (لکھا ہو) ہے

(یہ اسے جانتے ہیں) پھر اس کے بعد اس سے پھر جاتے ہیں

اور یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے ۔ ‏

43

بیشک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔

اسی کے مطابق انبیاء جو (خدا کے)  فرمانبردار تھے 'یہودیوں کو حکم دیتے رہے ہیں اور مشائخ اور علماء بھی۔

کیونکہ وہ کتاب خدا کے نگہبان مقرر کئے گئے تھے اور اس پر گواہ تھے (یعنی حکم الہٰی کا یقین رکھتے تھے)

تو تم لوگوں سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہ لینا۔

اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں ‏

44

اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ

اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلا ہے

لیکن جو شخص بدلا معاف کردے وہ اس کیلئے کفّارہ ہوگا۔

اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بے انصاف ہیں ۔ ‏

45

اور ان پیغمبروں کے بعد انہیں کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے

اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے

اور تورات کی جو اس سے پہلی (کتاب) ہے تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے۔ ‏

46

اور اہل انجیل کو چاہئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں اسکے مطابق حکم دیا کریں

اور جو خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرمان ہیں ۔ ‏

47

اور (اے پیغمبر !) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے

جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر شامل ہے

تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا

اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ۔

ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کردیا ہے

اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی شریعت پر کردیتا

تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتادے گا ۔ ‏

تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتادے گا ۔ ‏

48

اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق تم فیصلہ کرنا

اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو خدا نے تم پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں۔

اگر یہ نہ مانیں تو جان لو کہ خدا چاہتا ہے کہ انکے بعض گناہوں کے سبب ان پر مصیبت نازل کرے

اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں ۔ ‏

49

‏ کیا یہ زمانہ جاہلیت کے حکم کے خواہشمند ہیں؟

اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے خدا سے اچھا حکم کس کا ہے؟ ‏

50

اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔

یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔

اور جو شخص تم میں سے انکو دوست بنائےگا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا۔

بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ ‏

51

تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم انکو دیکھو گے کہ ان میں دَوڑ دَوڑ کے ملے جاتے ہیں۔

کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے۔

سوقریب ہے کہ خدا فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے)

پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایاکرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے۔ ‏

52

اور (اس وقت) مسلمان (تعجب سے) کہیں گے کہ کیا یہ وہی ہیں جو خدا کی سخت سخت قسمیں کھایا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں

ان کے عمل اکارت گئے اور وہ خسارے میں پڑ گئے ۔ ‏

53

اے ایمان والو! اگر کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا تو خدا ایسے لوگ پیدا کردے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں

اور جو مومنوں کے حق میں نرمی کریں اور کافروں سے سختی سے پیش آئیں خدا کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے سے نہ ڈریں۔

یہ خدا کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے

اور خدا بڑی کشائش والا اور جاننے والا ہے۔ ‏

54

‏ تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں

جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں ‏

55

اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ خدا کی جماعت میں داخل ہوگا اور) خدا کی جماعت ہی غلبہ پانےوالی ہے۔

56

اے ایمان والو!

جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھی ان کو اور کافروں کو جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے دوست نہ بناؤ

اور مومن ہو تو خدا سے ڈرتے رہو۔ ‏

57

اور جب تم لوگ نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اُسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں۔

یہ اس لئے کہ سمجھ نہیں رکھتے ۔

58

کہو کہ اے اہل کتاب !

تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس کے کہ تم خدا پر اور جو (کتاب) ہم پر نازل ہوئی اس پر اور جو (کتابیں) پہلے نازل ہوئیں ان پر ایمان لائے ہیں

اور تم میں اکثر بدکردار ہیں ۔ ‏

59

‏ کہو کہ میں تمہیں بتاؤں کہ خدا کے ہاں اس سے بھی بدتر جزا پانےوالے کون ہیں؟

وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جن پر وہ غضبناک ہوا

اور (جن کو) ان میں سے بندر اور سُؤر بنادیا اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی

ایسے لوگوں کا برا ٹھکانا ہے۔ اور وہ سیدھے راستے سے بہت دور ہیں ۔ ‏

60

اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ کفر لے کر آتے ہیں اور اسی کو لیکر جاتے ہیں۔

اور جن باتوں کو یہ مخفی رکھتے ہیں خدا ان کو خوب جانتا ہے ‏

61

اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں۔

بےشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں ۔ ‏

62

‏ بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے؟

بلا شبہ وہ بھی برُا کرتے ہیں ۔ ‏

63

اور یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ (گردن سے) بندھا ہوا ہے (یعنی اللہ بخیل ہے)

انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ایسا کہنے کے سبب ان پر لعنت ہو۔

بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں وہ جس طرح (اور جتنا) چاہتا ہے خرچ کرتا ہے (اسکا ہاتھ بندھاہوا ہےنہیں)

اے محمد یہ کتاب جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئی ہے اس سے ان میں سے اکثر کی شرارت اور انکار اور بڑھے گا

اور ہم نے اُنکے باہم عداوت اور بغض قیامت تک کیلئے ڈال دیا ہے۔

یہ جب لڑائی کے لئے آگ جلاتے ہیں تو خدا اس کو بجھا دیتا ہے

اور یہ ملک میں فساد کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں

اور خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ ‏

64

اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو ہم ان سے انکے گناہ محو کریتے

اور اُنکو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے ۔ ‏

65

اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو قائم رکھتے

تو (ان پر رزق مینہ کی طرح برستا کہ) اپنے اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے کھاتے۔

ان میں کچھ لوگ میانہ رو ہیں۔ اور بہت سے ایسے ہیں جن کو اعمال برے ہیں ۔ ‏

66

اے پیغمبر ! جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچ دو۔

اور اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے۔ (یعنی پیغمبری کا فرض ادانہ کی)

اور خدا تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا۔ بےشک خدا منکروں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ ‏

67

کہو کہ اے اہل کتاب !

جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہوسکتے

اور یہ (قرآن) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے اس سے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اور بڑھے گا۔

تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو۔ ‏

68

جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل نیک کریں گے خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا ستارہ پرست یا عیسائی

ان کو (قیامت کے دن) نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہونگے ۔

69

ہم نے بنی اسرائیل سے عہد بھی لیا اور ان کی طرف پیغمبر بھی بھیجے

(لیکن)  جب کوئی پیغمبر ان کے پاس ایسی باتیں لیکر آتا جن کو ان کے دل نہیں چاہتے تھے

تو وہ (انبیاء کی) ایک جماعت کو تو جھٹلادیتے اور ایک جماعت کو قتل کردیتے تھے ۔

70

اور یہ خیال کرتے تھے کہ (اس سے ان پر) کوئی آفت نہیں آنے کی تو وہ اندھے اور بہرے ہوگئے۔

پھر خدا نے ان پر مہربانی فرمائی (لیکن) پھر ان میں سے بہت سے اندھے اور بہرے ہوگئے۔

اور خدا ان کے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے۔ ‏

71

وہ لوگ بےشبہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ مریم کے بیٹے (عیسٰی) مسیح خدا ہیں۔

حالانکہ مسیح (یہود سے) یہ کہا کرے تھے کہ اے بنی اسرائیل خدا کی عبادت کرو جو میر ابھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی

(اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اس پر بہشت کو حرام کردے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔

اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔ ‏

72

وہ لوگ (بھی) کافر ہیں جو اس بات کے قائل ہیں کہ خدا تین میں کا تیسرا ہے۔

حا لانکہ اس معبود یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔

اگر یہ لوگ ایسے اقوال (وعقائد) سے باز نہیں آئیں گے تو ان میں جو کافر ہوئے ہیں وہ تکلیف دینے والا عذاب پائیں گے ۔

73

تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے؟

اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

74

مسیح ابن مریم تو صرف (خدا کے) پیغمبر تھے۔

ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے۔ اور ان کی والدہ (مریم خدا کی ولی اور) سچّی فرماں بردار تھیں۔

دونوں (انسان تھے اور) کھانا کھاتے تھے۔

پھر (یہ) دیکھو کہ کدھر اُلٹے جا رہے ہیں ۔ ‏

75

کہو کہ تم خدا کے سوا ایسی چیز کی کیوں پر ستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اخیتار نہیں؟

اور خدا ہی سب کچھ سنتا جانتا ہے۔ ‏

76

کہو کہ اے اہل کتاب ! اپنے دین (کی بات) میں ناحق مبالغہ نہ کرو'

اور ایسے لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو جو (خود بھی) پہلے گمراہ ہوئے اور اَور بھی اکثروں کو گمراہ کر گئے اور سیدھے راستے سے بھٹک گئے ۔

77

جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی۔

یہ اس لئے کہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے ‏

78

(اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے۔

بلا شبہ وہ برا کرتے تھے ۔ ‏

79

تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں۔

انہوں نے جو کچھ اپنے واسطے آگے بھیجا ہے برا ہے

(وہ یہ) کہ خدا ان سے ناخوش ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں (مبتلا) رہیں گے ۔ ‏

80

اور اگر وہ خدا پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی تھی اس پر یقین رکھتے تو ان لوگوں کو دوست نہ بناتے

لیکن ان میں اکثر بدکردار ہیں ۔ ‏

81

(اے پیغمبر !) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنےوالے یہودی اور مشرک ہیں۔

اور دوستی کے لحاظ سے مومنوں سے قریب تر ان لوگوں کو پاؤ گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں۔

یہ اس لیے کہ ان میں عالم بھی ہیں مشائخ بھی۔ اور وہ تکبّر نہیں کرتے ۔ ‏

82

اور جب اس کتاب کو سنتے ہیں جو (سب سے پچھلے) پیغمبر (محمد صلی اللہ علیہ وسلم)  پر نازل ہوئی تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں

اس لئے کہ انہوں نے حق بات پہچان لی۔

اور وہ (خدا کی جناب میں) عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے تو ہم کو ماننے والوں میں لکھ لے۔

83

‏ اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں۔

اور ہم اُمید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا۔ ‏

84

تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض  (بہشت کے)  باغ  عطا فرمائے جنکے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔

اور نیکوکاروں کا یہی صلہ ہے۔ ‏

85

‏ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں ۔ ‏

86

‏ مومنو! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انکو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو

کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ ‏

87

اور جو حلال طیب روزی خدا نے تم کو دی ہے اُسے کھاؤ

اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو۔ ‏

88

خدا تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کرےگا۔ لیکن پختہ قسموں پر (جنکے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا۔

تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو۔

یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا۔

اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے۔

یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھالو (اور اسے توڑ دو)

اور (تم کو) چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔

اس طرح خدا تمہارے (سمجھانے کے) لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔ ‏

89

اے ایمان والو! شراب اور جُوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں۔

سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔ ‏

90

شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جُوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے

اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے

تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہئے ۔ ‏

91

اور خدا کی فرمانبرداری اور رسول خدا کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو۔

اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے ۔ ‏

92

جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے۔

جبکہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کئے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکوکاری کی۔

اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔ ‏

93

مومنو! کسی قدر شکار سے جن کو تم ہاتھوں اور نیزوں سے پکڑ سکو خدا تمہاری آزمائش کرے گا (یعنی حالت احرام میں شکار کی ممانعت سے)

تاکہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ کون ڈرتا ہے

تو جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دُکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے۔ ‏

94

مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا

اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اُسے مارے تو (یا تو اس کا) بدلا (دے اور وہ یہ ہے کہ) اس طرح کا چارپایہ جسے تم میں سے دو معتبر شخص مقرر کر دیں

قربانی (کرے اور یہ قربانی) کعبے پہنچائی جائے

یا کفارہ (دے اور وہ) مسکینوں کو کھانا کھلانا (ہے) یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کام کی سزا (کامزہ) چکھے

(اور) جو پہلے ہو چکا وہ خدا نے معاف کردیا

اور جو پھر (ایسا کام) کرے گا تو خدا اس سے انتقام لے گا۔ اور خدا غالب اور انتقام لینے والا ہے۔ ‏

95

تمہارے لئے دریا (کی چیزوں) کا شکار اور ان کو کھانا حلال کر دیا گیا ہے (یعنی) تمہارے اور مسافروں کے فائدے کے لئے

اور جنگل (کی چیزوں) کا شکار جب تک تم احرام کی حالت میں ہو تم پر حرام ہے۔

اور خدا سے جس کے پاس تم (سب) جمع کئے جاؤ گے ڈرتے رہو۔ ‏

96

خدا نے عزت کے گھر (یعنی) کعبے کو لوگوں کے لئے موجب امن مقرر فرمایا ہے

اور عزت کے مہینوں کو اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں۔

یہ اس لئے کہ تم جان لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے خدا سب کو جانتا ہے

اور یہ کہ خدا کو ہرچیز کا علم ہے۔

97

جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے۔

اور یہ کہ خدا بخشنے والا مہربان بھی ہے ۔ ‏

98

پیغمبر کے ذمے تو صرف (پیغام خدا کا) پہنچا دینا ہے۔

اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ مخفی کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے ۔ ‏

99

کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں گو ناپاک چیزوں کی کثرت تمہیں خوش ہی لگے۔

تو عقل والو خدا سے ڈرتے رہو تاکہ رستگاری حاصل کرو ‏

100

مومنو ایسی چیزوں کے بارے میں مت سوال کرو کہ اگر(انکی حقیقتیں) تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔

اور اگر قرآن نازل ہونے کے زمانے میں ایسی باتیں پوچھو گے تو تم پر ظاہر کردی جائیں گی۔

(اب تو) خدا نے ایسی باتوں (کے پوچھنے) سے درگزر فرمایا ہے اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ۔ ‏

101

اسی طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی گئیں تو) پھر ان سے منکر ہوگئے ۔ ‏

102

خدا نے نہ تو بحیرہ کچھ چیز بنایا اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام

بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افتراء کرتے ہیں۔

اور یہ اکثر عقل نہیں رکھتے ۔ ‏

103

اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی

تو کہتے ہیں جس طریق ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے وہی ہمیں کافی ہے۔

بھلا ان کے باپ دادا نہ تو کچھ جانتے ہوں اور نہ سیدھے راستے پر ہوں (تب بھی؟ )

104

اے ایمان والوں! اپنی جانوں کی حفاظت کرو۔

جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی گمراہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

تم سب کو خدا کی طرف لوٹ جانا ہے اس وقت وہ تم کو تمہارے سب کاموں سے جو (دنیا میں) کئے تھے آگاہ کریگا (اور ان کا بدلہ دے گا)

105

مومنو جب تم میں سے کسی کی موت آموجود ہو تو شہادت (کا نصاب) یہ ہے کہ

وصیت کے وقت (تم مسلمانوں میں) سے دو مرد عادل (یعنی صاحب اعتبار) گواہ ہوں

ییا اگر مسلمان نہ ملیں اور جب تم سفر کر رہے ہو اور اس وقت تم پر موت کی مصیبت واقع ہو تو کسی دوسرے مذہب کے دو شخصوں کو گواہ کرلو

اگر تم کو ان گواہوں کی نسبت کچھ شک ہو تو ان کو عصر کی نماز کے بعد کھڑا کرو اور دونوں خدا کی قسمیں کھائیں کہ

ہم شہادت کا کچھ بھی عوض نہ لیں گے گوہ ہمارا رشتہ دار ہی ہو

اور نہ ہم اللہ کی شہادت کو چھپائیں گے اور اگر ایسا کرینگے تو گناہ گار ہونگے ‏

106

پھر اگر معلوم ہو جائے کہ ان دونوں نے جھوٹ بول کر گناہ حاصل کیا ہے

تو جن لوگوں کا انہوں نے حق مارنا چاہا تھا ان میں ان کی جگہ دو گواہ کھڑے ہوں جو میت سے قرابت قریبہ رکھتے ہوں

پھر وہ خدا کی قسم کھائیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے بہت سچی ہے۔

اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ایسا کیا ہو تو ہم بے انصاف ہیں۔ ‏

107

اس طریق سے بہت قریب ہے کہ یہ لوگ صحیح صحیح گواہی دیں

یا اس بات سے خوف کریں کہ( ہماری) قسمیں ان کی قسموں کے بعد رد کردی جائیں گی

اور خدا سے ڈرو اور اس کے حکموں کو (گوش وہوش سے) سنو

اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ‏

108

(وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے)  جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا اور ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا؟

وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے ۔ ‏

109

جب خدا عیسیٰ سے فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم ! میرے ان احسانوں کو یاد کروں جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے۔

جب میں روح القدس (جبرائیل) سے تمہاری مدد کی۔

تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی طریق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے

اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی۔

اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اُڑنے لگتا تھا۔

اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے

اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے۔

اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم انکے پاس کھلے ہوئے نشان لیکر آئے

تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔ ‏

110

اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ

وہ کہنے لگے کہ (پرورددگار) ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں ‏

111

(وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم !

 کیا تمہارا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے؟

انہوں نے کہا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو۔ ‏

112

وہ بولے کہ ہماری خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلّی پائیں۔

اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس (خوان کے نزول) پر گواہ رہیں۔ ‏

113

تب عیسیٰ بن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم پر آسمان سے خوان نازل فرما

کہ ہمارے لئے (وہ دن) عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں (سب) کیلئے۔ اور وہ تیری طرف سے نشانی ہو

اور ہمیں رزق دے تو بہتر رزق دینے والا ہے۔ ‏

114

خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا

لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اُسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دونگا ۔

115

اور (اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب خدا فرمائے گا کہ

اے عیسیٰ بن مریم !  کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟

وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں۔

اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا۔

(کیونکہ) جو بات میرے دل میں ہے تو اُسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اُسے میں نہیں جانتا

بےشک تو علامّ الغیوب ہے۔ ‏

116

میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا

وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو اور جو میرے تمہارا سب کا پروردگار ہے۔

اور جب تک میں ان میں رہا ان (کے حالات) کی خبر رکھتا رہا۔

جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا تو تو ان کا نگران تھا۔

اور تو ہرچیز سے خبردار ہے۔ ‏

117

اگر تو انکو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں

اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بےشک تو غالب (اور) حکمت والا ہے ۔ ‏

118

‏ خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی سچّائی ہی فائدہ دے گی۔

ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ابد الآ باد ان میں بستے رہیں گے ۔

خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں۔

یہ بڑی کامیابی ہے۔ ‏

119

آسمان اور زمین اور جو کچھ ان (دونوں) میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے

اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

***********

120


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter