Quran with Urdu Translation

Surah Al Nisa

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari


شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا

(یعنی اوّل) اس نے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پیدا کر کے روئے زمین پر) پھیلا دیئے

اور خدا سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت براری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو)

کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے۔ ‏

1

‏ اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کر دو اور ان کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) برے مال سے نہ بدلو

اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ۔

کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے۔ ‏

2

اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے

تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کر لو۔

اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے) یکساں سلوک نہ کر سکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو۔

اس سے تم بے انصافی سے بچ جاؤ گے ‏

3

‏ اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔

ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو اسے ذوق و شوق سے کھا لو۔ ‏

4

اور بےعقلوں کو ان کا مال جسے خدا نے تم لوگوں کے لیے سبب معیشت بنایا ہے مت دو

(ہاں) اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہناتے رہو اور ان سے معقول باتیں کہتے رہو۔ ‏

5

اور یتیموں کو بالغ ہونے تک کام کاج میں مصروف رکھو۔

پھر (بالغ ہونے پر) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو تو ان کا مال ان کے حوالے کر دو۔

اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہو جائیں گے  (یعنی بڑے ہو کر تم سے اپنا مال واپس لے لیں گے) اس کو فضول خرچی اور جلدی میں نہ اڑا دینا

جو شخص آسودہ حال ہو اس کو ایسے مال سے قطعی طور پر پرہیز رکھنا چاہیے

اور جو بےمقدور ہو وہ مناسب طور پر (یعنی بقدر خدمت) کچھ لے لے

اور جب ان کا مال ان کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کر لیا کرو

اور حقیقت میں تو خدا ہی (گواہ اور) حساب لینے والا کافی ہے۔ ‏

6

‏ جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تھوڑا ہو یا بہت اس میں مردوں کا بھی حصہ ہے اور عورتوں کا بھی۔

یہ حصے (خدا کے) مقرر کیے ہوئے ہیں۔ ‏

7

اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث)  رشتہ دار یتیم اور محتاج آ جائیں تو انکو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو

اور شیریں کلامی سے پیش آیا کرو۔ ‏

8

اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو (ایسی حالت میں ہوں کہ) اپنے بعد ننھے ننھے بچے چھوڑ جائیں گے اور ان کو ان کی نسبت خوف ہو  

(کہ ان کے مرنے کے بعد ان بیچاروں کا کیا حال ہو گا)

9

‏ جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں

اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔ ‏

10

خدا تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے

اور اگر اولاد میت صرف لڑکیاں ہی ہوں (یعنی دو یا) دو سے زیادہ تو کل ترکے میں انکا دو تہائی

اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اس کا حصہ نصف۔

اور میت کے ماں باپ کا یعنی دونوں میں سے ہر ایک کا ترکے میں چھٹا حصہ بشرطیکہ میت کے اولاد ہو

اور اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ایک تہائی ماں کا حصہ

اور اگر میت کے بھائی بھی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ۔

(اور یہ تقسیم ترکہ میت کی) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو اس کے ذمے ہو عمل میں آئے گی)

تم کو معلوم نہیں کہ تمہارے باپ دادوں اور بیٹوں، پوتوں میں سے فائدے کے لحاظ سے کون تم سے زیادہ قریب ہے۔  

یہ حصے خدا کے مقرر کیے ہوئے ہیں اور خدا سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ ‏

11

‏ اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں، اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا

اور اگر اولاد ہو تو ترکے میں تمہارا حصہ چوتھائی

(لیکن یہ تقسیم) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو ان کے ذمہ ہو کی جائے گی)

اور جو مال تم مرد چھوڑ مرو اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ

اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ

(یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے (بعد تقسیم کیے جائیں گے)

اور اگر ایسے مرد یا عورت کی میراث ہو جسکے نہ باپ ہو نہ بیٹا مگر اس کے بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ۔ ‏

اور اگر ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے

(یہ حصے بھی) ادائے وصیت و قرض بعد کے بشرطیکہ اُن سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کیے جائیں گے)

یہ خدا کا فرمان ہے اور خدا نہایت علم والا (اور) نہایت حلم والا ہے۔ ‏

12

یہ (تمام احکام) خدا کی حدیں ہیں

اور جو شخص خدا اور اسکے پیغمبر کی فرمانبرداری کرے گا خدا اسکو بہشتوں میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہیں

وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ‏

اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ ‏

13

اور جو خدا اور اُسکے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اسکی حدوں سے نکل جائے گا اس کو خدا دوزخ میں ڈالے گا  جہاں وہ ہمیشہ رہے گا

اور اس کو ذلت کا عذاب ہوگا۔ ‏

14

مسلمانو! تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار شخصوں کی شہادت لو۔

اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کر دے

یا خدا ان کے لیے کوئی اور سبیل (پیدا کرے)

15

اور جو دو مرد تم میں سے بدکاری کریں تو ان کو ایذا دو۔

پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نیکوکار ہو جائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو۔

بیشک خدا توبہ قبول کرنے والا (اور) مہربان ہے۔ ‏

16

خدا انہیں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی سے بری حرکت کر بیٹھتے ہیں پھر جلد توبہ کر لیتے ہیں

پس ایسے لوگوں پر خدا مہربانی کرتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے ‏

17

اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے رہے۔

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آ موجود ہو تو اس وقت کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں

اور نہ ان کی (توبہ قبول ہوتی ہے) جو کفر کی حالت میں مریں۔

ایسے لوگوں کے لیے ہم نے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے۔ ‏

18

مومنو! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ

اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے انکو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) مت روک رکھنا۔

ہاں اگر وہ کھلے طور پر بدکاری کی مرتکب ہوں (تو روکنا نامناسب نہیں)

اور ان کے ساتھ اچھی طرح سے رہو سہو۔

اگر وہ تم کو ناپسند ہوں عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور خدا اس میں سے بہت سی بھلائی پیدا کر دے۔ ‏

19

اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو اور پہلی عورت کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔

بھلا تم نا جائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لو گے؟ ‏

20

اور تم دیا ہوا مال کیو نکر واپس لے سکتے ہو جب کہ تم ایک دوسرے کے ساتھ صحبت کر چکے ہو۔ اور وہ تم سے عہد واثق بھی لے چکی ہیں؟ ‏

21

اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو ان سے نکاح نہ کرنا مگر (جاہلیت میں) جو ہو چکا (سو ہو چکا)

یہ نہایت بےحیائی اور (خدا کی) ناخو شی کی بات تھی اور بہت برا دستور تھا۔ ‏

22

حرام کر دی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں

اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں

اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور رضاعی بہنیں

اور ساسیں (حرام کر دی گئی ہیں) اور جن عورتوں سے تم مباشرت کرچکے ہو ان کی لڑکیاں جنہیں تم پرورش کرتے ہو (وہ بھی حرام ہیں)

ہاں اگر ان کے ساتھ تم نے مباشرت نہ کی ہو تو (تو انکی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کر لینے میں) تم پر کچھ گناہ نہیں

تمہارے صلبی بیٹوں کی عورتیں بھی

اور دو بہنوں کا اکٹھا کرنا بھی (حرام ہے) مگر جو ہو چکا (سو ہو چکا)

بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے ‏

23

‏ اور شوہر والی عورتیں بھی (تم پر حرام ہیں) مگر وہ جو(اسیر ہو کر لونڈیوں کے طور پر) تمہارے قبضے میں آ جائیں۔

(یہ حکم) خدا نے تم کو لکھ دیا ہے

اور ان (محرمات) کے سوا اور عورتیں تم کو حلال ہیں اس طرح سے کہ مال خرچ کر کے ان سے نکاح کر لو

بشرطیکہ (نکاح سے) مقصود عفت قائم رکھنا ہو نہ شہوت رانی۔

تو جن عورتوں سے تم فائدہ حاصل کرو ان کا مہر جو مقرر کیا ہو ادا کر دو۔

اور اگر مقرر کرنے کے بعد آپس کی رضامندی سے مہر میں کمی بیشی کر لو تو تم پر کچھ گناہ نہیں

بیشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) حکمت والا ہے ‏

24

اور جو شخص تم میں سے مومن آزاد عورتوں (یعنی بیبیوں) سے نکاح کرنے کا مقدور نہ رکھے

تو مومن لونڈیوں میں ہی جو تمہارے قبضے میں آ گئی ہوں (نکاح کر لے)

اور خدا تمہارے ایمان کو اچھی طرح جانتا ہے

تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو

تو ان لونڈیوں کے ساتھ ان کے مالکوں سے اجازت حاصل کر کے نکاح کر لو

اور دستور کے مطابق ان کا مہر بھی ادا کر دو بشرطیکہ عفیفہ ہوں۔ نہ ایسی کہ کھلم کھلا بدکاری کریں اور نہ درپردہ دوستی کرنا چاہیں۔

پھر اگر نکاح میں آ کر بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں تو جو سزا آزاد عورتوں (یعنی بیبیوں) کے لئے ہے اسکی آدھی انکو (دی جائے)

یہ (لونڈی کیساتھ نکاح کرنیکی) اجازت اس شخص کو ہے جسے گناہ کر بیٹھنے کا اندیشہ ہو۔

اور اگر صبر کرو تو یہ تمہارے لئے بہت اچھا ہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

25

خدا چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تم کو اگلے لوگوں کے طریقے بتائے اور تم پر مہربانی کرے

اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے ‏

26

اور خدا تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے

اور جو لوگ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھے راستے سے بھٹک کر دور جا پڑو ‏

27

خدا چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ ہلکا کرے

اور انسان (طبعاً) کمزور پیدا ہوا ہے ‏

28

مومنو!

ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ ہو جائے تو وہ جائز ہے)

اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو۔

کچھ شک نہیں کہ خدا تم پر مہربان ہے ‏

29

اور جو تعدی اور ظلم سے ایسا کرے گا ہم اس کو عنقریب جہنم میں داخل کریں گے

اور یہ خدا کو آسان ہے ‏

30

اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے اجتناب رکھو گے تو ہم تمہارے (چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کر دیں گے

اور تمہیں عزت کے مکانوں میں داخل کریں گے ‏

31

‏ اور جس چیز میں خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضلیت دی ہے اس کی ہوس مت کرو

مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے

اور خدا سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہرچیز سے واقف ہے ‏

32

اور جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تو (حقداروں میں تو تقسیم کر دو کہ) ہم نے ہر ایک کے حقدار مقرر کر دیئے ہیں

اور جن لوگوں سے تم عہد کر چکے ہو ان کو بھی ان کا حصہ دو

بےشک خدا ہرچیز کے سامنے ہے ‏

33

مرد عورتوں پر حاکم ومسلط ہیں اس لیے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے

اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں

تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال و آبروکی) خبر داری کرتی ہیں

اور جن عوتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی اور(بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ

اور اگر فرمانبردار ہو جائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈو

بیشک خدا سب سے اعلیٰ (اور) جلیل القدرر ہے ‏

34

اور اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں ان بن ہے

تو ایک منصف مرد کے خاندان سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے مقرر کرو

وہ اگر صلح کرا دینی چاہیں گے تو خدا ان میں موافقت پیدا کر دے گا

کچھ شک نہیں کہ خدا سب کچھ جانتا اور سب باتوں سے خبردار ہے ‏

35

اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ

اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسایوں

اور اجنبی ہمسایوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں (سب کے ساتھ احسان کرو)

کہ خدا (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا ‏

36

‏ جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو (مال) خدا نے ان کو اپنے فضل سے عطا فرمایا ہے اسے چھپا چھپا کر رکھیں

اور ہم نے ناشکروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ‏

37

اور خرچ بھی کریں تو (خدا کے لیے نہں بلکہ) لوگوں کے دکھانے کو

اور ایمان نہ خدا پر لائیں اور نہ روز آخرت پر (ایسے لوگوں کا ساتھی شیطان ہے)

اور جس کا ساتھی شیطان ہوا تو (کچھ شک نہیں کہ) وہ برا ساتھی ہے ‏

38

اور اگر یہ لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان لاتے اور جو کچھ خدا نے انکو دیا تھا اس میں سے خرچ کرتے تو انکا کیا نقصان ہوتا

اور خدا ان کو خوب جانتا ہے ‏

39

‏ خدا کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کرتا

اور اگر نیکی (کی) ہو گی تو اس کو دو چند کردے گا اور اپنے ہاں سے اجر عظیم بخشے گا ‏

40

بھلا اس دن کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے احوال بتانے والے کو بلائیں گے

اور تم کو ان لوگوں کا (حال بتانے کو) گواہ طلب کریں گے ‏

41

اس روز کافر اور پیغمبر کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش ان کو زمین میں مدفون کر کے مٹی برابر کر دی جاتی

اور خدا سے کوئی بات چھپا نہیں سکیں گے ‏

42

مومنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو توجب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ) لگو نماز کے پاس نہ جاؤ

(یہ آیت حرمت شراب کی آیت سے منسوخ ہے)

اور جنابت کی حالت میں بھی (نماز کے پاس نہ جاؤ) جب تک کہ غسل (نہ) کر لو ہاں اگر بحالت سفر راستے چلے جا رہے ہو

(اور پانی نہ ملنے کے سبب غسل نہ کر سکو تو تیمم کر کے پڑھ لو)

اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عو ر توں سے ہم بستر ہوئے ہو

اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے منہ اور ہاتھ کا مسح (کر کے) تیمم کر لو

بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے ‏

43

بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا تھا کہ وہ گمراہی کو خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راستے سے بھٹک جاؤ ‏

44

اور خدا تمہارے دشمنوں سے خوب واقف ہے

اور خدا ہی کافی کارساز اور کافی مددگار ہے ‏

45

اور یہ جو یہودی ہیں ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں

اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنیئے نہ سنوائے جاؤ

اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (تم سے گفتگو کے وقت) راعنا کہتے ہیں

اور اگر یوں کہتے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا (کہتے) تو انکے حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی درست ہوتی

لیکن خدا نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے تو یہ کچھ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں ‏

46

اے کتاب والو! ایمان لاؤ ہماری نازل کی ہوئی کتاب پر جو تمہاری کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے

قبل اس کے کہ ہم لوگوں کے مونہوں کو بگاڑ کر ان کو پیٹھ کی طرف پھیر دیں

یا ان پر اس طرح لعنت کریں جس طرح ہفتے والوں پر کی تھی

اور خدا نے جو حکم فرمایا سو (سمجھ لو کہ)  ہو چکا ‏

47

خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا اور گناہ جس کو چاہے معاف کر دے

اور جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑ ابہتان باندھا ‏

48

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے تئیں پاکیزہ کہتے ہیں؟

نہیں بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے پاکیزہ کرتا ہے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں ہو گا ‏

49

دیکھو یہ خدا پر کیسا جھوٹ (طوفان) باندھتے ہیں اور یہی گناہ صریح کافی ہے ‏

50

بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطانوں کو مانتے ہیں

اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے راستے پر ہیں ‏

51

‏ یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے

اور جس پر خدا لعنت کرے تو تم اس کا کسی کو مددگار نہ پاؤ گے ‏

52

کیا ان کے پاس بادشاہی کا کچھ حصہ ہے کہ تم لوگوں کو تل برابر بھی نہ دیں گے ‏

53

یا جو خدا نے لوگوں کو اپنے فضل سے دے رکھا ہے اس کا حسد کرتے ہیں

تو ہم نے خاندان ابراہیم کو کتاب اور دانائی عنایت فرمائی تھی اور سلطنت عظیم بھی بخشی تھی ‏

54

پھر لوگوں میں سے کسی نے تو اس کتاب کو مانا اور کوئی اس سے رکا (اور ہٹ) رہا

تو ان نہ ماننے والوں (کے جلانے) کو دورزخ کی جلتی ہوئی آگ کافی ہے ‏

55

جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ان کو ہم عنقریب آگ میں داخل کریں گے

جب ان کی کھا لیں گل اور جل جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ (ہمیشہ) عذاب (کا مزہ) چکھتے رہیں

بےشک خدا غالب حکمت والا ہے ‏

56

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے

ان کو ہم بہشتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے

وہاں ان کے لئے پاک بیبیاں ہیں

اور ہم ان کو گھنے سائے میں داخل کریں گے ‏

57

‏ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کر دیا کرو

اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو

خدا تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے

بےشک خدا سنتا (اور) دیکھتا ہے ‏

58

‏ مومنو! خدا اور اس کے رسول کی کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہے ان کی بھی

اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اسکے رسول کے حکم کی طرف رجوع کرو

اور یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے ‏

59

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعوٰی تو یہ کرتے ہیں

کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں

اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ ایک سرکش کے پاس لیجا کر فیصلہکرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں

اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر راستے سے دور ڈال دے ‏

60

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف (رجوع کرو) اور پیغمبر کی طرف آؤ

 تو تم منافقوں کو دیکھتے ہو کہ تم سے اعراض کرتے اور رکے جاتے ہیں

61

تو کیسی (ندامت کی) بات ہے کہ جب ان کے اعمال (کی شامت) سے ان پر کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو تمہارے پاس بھاگے آتے ہیں

اور قسمیں کھاتے ہیں کہ واللہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور موافقت تھا ‏

62

ان لوگوں کے دلوں میں جو جو کچھ ہے خدا اس کو خوب جانتا ہے

تم ان (کی باتوں) کا کچھ خیال نہ کرو اور انہیں نصیحت کرو۔ اور ان سے ایسی باتیں کہو جو ان کے دلوں پر اثر کر جائیں ‏

63

اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ خدا کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے

اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور خدا سے بخشش مانگتے اور  رسول (خدا) بھی

ان کے لیے بخشش طلب کرتے تو خدا کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے

64

تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ تب تک مومن نہیں ہوں گے جبتک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں

اور جو فیصلہ تم کر دو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں ‏

65

اور اگر ہم انہیں حکم دیتے کہ اپنے آپ کو قتل کر ڈالو یا اپنے گھر چھوڑ کر نکل جاؤ تو ان میں سے تھوڑے ہی ایسا کرتے

اور اگر یہ اس نصیحت پر کار بند ہوتے جو ان کو کی جاتی ہے تو ان کے حق میں بہتر اور (دین میں) زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا

66

اور ہم ان کو اپنے ہاں سے اجر عظیم بھی عطا فرماتے ‏

67

اور سیدھا راستہ بھی دکھاتے ‏

68

اور جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ قیامت کے دن ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر خدا نے بڑا فضل کیا

یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ

اور ان لوگوں کی رفاقت بہت ہی خوب ہے ‏

69

‏ یہ خدا کا فضل ہے

اور خدا جاننے والا کافی ہے ‏

70

مومنو! (جہاد کے لئے) ہتھیار لے لیا کرو پھر یا تو جماعت جماعت ہو کر نکلا کرو یا سب اکٹھے کوچ کیا کرو ‏

71

اور تم میں کوئی ایسا بھی ہے کہ (عمداً) دیر لگاتا ہے

پھر اگر تم پر کوئی مصیبت پڑ جائے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھ بڑی مہربانی کی کہ میں ان میں موجود نہ تھا ‏

72

اور اگر خدا تم پر فضل کرے تو اس طرح سے کہ گویا تم میں اس میں دوستی تھی ہی نہیں(افسوس کرتا اور) کہتا ہے

کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو مقصد عظیم حاصل کرتا ‏

73

جو لوگ آخرت (کو خریدتے اور اس) کے بدلے دنیا کی زندگی کو بیچنا چاہتے ہیں ان کو چاہئے کہ خدا کی راہ میں جنگ کریں ‏

اور جو شخص خدا کی راہ میں جنگ کرے پھر شہید ہو جائے یا غلبہ پائے ہم عنقریب اسکو بڑا ثواب دیں گے ‏

74

اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں ان بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے

جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا

اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا

اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما ‏

75

جو مومن ہیں سو وہ تو خدا کے لئے لڑتے ہیں

اور جو کافر ہیں وہ بتوں کے لئے لڑتے ہیں سو تم شیطان کے مدد گاروں سے لڑو

(اور ڈرو مت) کیونکہ شیطان کا داؤ بودا ہوتا ہے ‏

76

بھلا تم ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو (پہلے یہ) حکم دیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو (جنگ سے) روکے رہو اور نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہو

پھر جب ان پر جہاد فرض کر دیا گیا تو بعض لوگ ان میں سے لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے خدا سے ڈرا کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ

اور بڑ بڑانے لگے کہ اے خدا تو نے ہم پر جہاد (جلد) کیوں فرض کر دیا؟

تھوڑی مدت اور ہمیں کیوں مہلت نہ دی؟

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ان سے)

 کہہ دو کہ دنیا کا فائدہ بہت تھوڑا ہے اور بہت اچھی چیز تو پرہیزگار کے لئے (نجات) آخرت ہے اور تم پر دھاگے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا ‏

77

(اے جہاد سے ڈرنے والو!)

تم کہیں رہو موت تو تمہیں آ کر رہے گی خواہ بڑے بڑے محلوں میں رہو

اور اگر ان کو کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو (اے محمد تم سے) کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے

اور اگر کوئی گزند پہنچتا ہے تو (اے محمد تم سے) کہتے ہیں کہ یہ (گزند) آپ کی وجہ سے (ہمیں پہنچ) ہے

کہہ دو کہ (رنج و راحت) سب اللہ ہی کی طرف سے ہے

ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ بات بھی نہیں سمجھ سکتے؟ ‏

78

(اے آدم زاد) تجھ کو جو فائدہ پہنچے وہ خدا کی طرف سے ہے اور جو نقصان پہنچے وہ تیری ہی (شامت اعمال کی) وجہ سے ہے

اور (اے محمد) ہم نے تم کو لوگوں (کی ہدایت) کے لیے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے

اور (اس بات ک) خدا ہی گواہ کافی ہے ‏

79

جو شخص رسول کی فرماں برداری کرے گا تو بیشک اس نے خدا کی فرماں برداری کی

اور جو نافرمانی کرے تو (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ہے ‏

80

اور یہ لوگ منہ سے تو کہتے ہیں کہ (آپ کی) فرمانبرداری (دل سے منظور) ہے

لیکن جب تمہارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے بعض لوگ رات کو تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتے ہیں

اور جو مشورے یہ کرتے ہیں خدا ان کو لکھ لیتا ہے تو ان کا کچھ خیال نہ کرو اور خدا پر بھروسہ کرو

اور خدا ہی کافی کار ساز ہے ‏

81

بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟

اگر یہ خدا کے سوا کسی اور کا (کلام) ہوتا تو اس میں (بہت سا) اختلاف پاتے ‏

82

اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں

اور اگر اس کو پیغمبر اور اپنے سرداروں کے پاس پہنچا دیتے تو تحقیق کرنے والے اس کی تحقیق کر لیتے

اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اسکی مہربانی نہ ہوتی تو چند اشخاص کے سوا سب شیطان کے پیرو ہو جاتے ‏

83

تو (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تم خدا کی راہ میں لڑو تم اپنے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں ہو

اور مومنوں کو بھی ترغیب دو

قریب ہے کہ خدا کافروں کی لڑائی کو بند کر دے

اور خدا لڑائی کے اعتبار سے بہت سخت ہے اور سزا کے لحاظ سے بھی سخت ہے ‏

84

جو شخص نیک بات کی سفارش کرے تو اس کو اس (کے ثواب) میں حصہ ملے گا

اور جو بری بات کی سفارش کرے تو اس کو اس کے (عذاب) میں سے حصہ ملے گا

اور خدا ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے ‏

85

اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں)  تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) دعا دو یا انہیں لفظوں سے دعا دو،

بیشک خدا ہرچیز کا حساب لینے والا ہے ‏

86

خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں

وہ قیامت کےدن جسکےآ نےمیں کوئی شک نہیں تم سب کو ضرور جمع کرے گا

اور خدا سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہے؟ ‏

87

تو کیا سبب ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہور ہے ہو حالانکہ خدا نے انکو انکے کرتوتوں کے سبب اوندھا کر دیا ہے؟

کیا تم چاہتے ہو کہ جس شخص کو خدا نے گمراہ کر دیا ہے اس کو راستے پر لے آؤ؟

اور جس شخص کو خدا گمراہ کر دے تم اس کے لیے کبھی بھی راستہ نہ پاؤ گے ‏

88

وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم بھی کافر ہو کر (سب) برابر ہو جاؤ

تو جب تک وہ خدا کی راہ میں وطن نہ چھوڑ جائیں ان میں سے کسی کو دوست نہ بنانا

اگر (ترک وطن) قبول نہ کریں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کر دو

اور ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ بناؤ ‏

89

مگر جو لوگ ایسے لوگوں سے جا ملے ہوں جن میں اور تم میں (صلح کا) عہد ہو

یا اس حال میں کہ انکے دل تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کےساتھ لڑنے سے رک گئے ہوں تمہارے پاس آ جائیں (تو احتراز ضرور نہیں)

اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر غالب کر دیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے

پھر اگر وہ تم سے (جنگ کرنے سے) کنارہ کشی کریں اور لڑیں نہیں اور تمہاری طرف صلح  (کا پیغام) بھیجیں

تو خدا نے تمہارے لئے ان پر (زبردستی کرنے کی) کوئی سبیل مقرر نہیں کی

90

تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں

لیکن جب فتنہ انگیزی کو بلائے جائیں تو اس میں اوندھے منہ گر پڑیں

تو ایسے لوگ اگر تم سے (لڑنے سے) کنارہ کشی نہ کریں اور نہ تمہاری طرف (پیغام) صلح بھیجیں اور نہ اپنے ہاتھوں کو روکیں

تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کر دو

ان لوگوں کے مقابلے میں ہم نے تمہارے لئے سند صریح مقرر کر دی ہے ‏

91

اور کسی مومن کو شایان نہیں کہ مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر

اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان غلام آزاد کریں اور (د وسرے) مقتول کے وارثوں کو خون بہادے

ہاں اگر وہ معاف کریں (تو ان کو اختیار ہے)

اگر مقتول تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ خود مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہئے

اور اگر مقتول ایسے لوگوں میں سے ہو جن میں اور تم میں صلح کا عہد ہو تو وارثان مقتول کو خون بہا دینا اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہئے

اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے متواتر روزے رکھے یہ (کفارہ) خدا کی طرف سے (قبول) توبہ (کے لیے) ہے

اور خدا (سب کچھ) جانتا (اور) بڑی حکمت والا ہے ‏

92

‏ اور جو شخص مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلت) رہے گا

اور خدا اس پر غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور ایسے شخص کے لیے اس نے بڑا (سخت) عذاب تیار کر رکھا ہے ‏

93

مومنو! جب تم خدا کی راہ میں باہر نکلا کرو تو تحقیق سے کام لیا کرو

اور جو شخص تم سے سلام علیک کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تم مومن نہیں ہو

اور اس سے تمہاری غرض یہ ہو کہ دنیا کی زندگی کا فائدہ حاصل کرو سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں

تم بھی تو پہلے ایسے ہی تھے پھر خدا نے تم پر احسان کیا تو (آئندہ) تحقیق کر لیا کرو

اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو سب کی خبر ہے ‏

94

جو مسلمان (گھروں میں) بیٹھ رہتے اور لڑنے سے جی چراتے ہیں اور کوئی عذر نہیں رکھتے

اور وہ جو خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑتے ہیں وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے

مال اور جان سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر اللہ نے درجے میں فضیلت بخشی ہے

اور (گو) نیک وعدہ سب سے ہے

لیکن اجر عظیم کے لحاظ سے خدا نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر کہیں فضیلت بخشی ہے ‏

95

(یعنی) خدا کی طرف سے درجات میں اور بخشش میں اور رحمت میں

اور خدا بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہے ‏

96

جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں جب فرشتے ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں تو انسے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے

وہ کہتے ہیں کہ ہم ملک میں عاجز و ناتواں تھے

فرشتے کہتے ہیں کیا خدا کا ملک فراخ نہیں تھا کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے؟

ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے ‏

97

ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بےبس ہیں کہ نہ کوئی چارہ کر سکتے ہیں اور نہ راستہ جانتے ہیں ‏

98

‏ قریب ہے کہ خدا ایسوں کو معاف کر دے

اور خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے ‏

99

اور جو شخص خدا کی راہ میں گھر بار چھوڑ جائے اوہ زمین میں بہت سی جگہ اور کشائش پائے گا

اور جو شخص خدا اور رسول کی طرف ہجرت کر کے گھر سے نکل جائے پھر اس کو موت آ پکڑے تو اس کا ثواب خدا کے ذمے ہو چکا

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

100

اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے

بیشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں ‏

101

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو

تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ مسلح ہو کر کھڑی رہے

جب وہ سجدہ کر چکیں تو پرے ہو جائیں پھر دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی (انکی جگہ) آئے

اور ہوشیار اور مسلح ہو کر تمہارے ساتھ نماز ادا کرے

کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اورسامانوں سے غافل ہو جاؤ تو تم پر یکبارگی حملہ کر دیں

اگر تم بارش کے سبب تکلیف میں ہو یا بیمار ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ہتھیار اتار رکھو

مگر ہوشیار ضرور رہنا

خدا نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ‏

102

پھر جب تم نماز تمام کر چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں) خدا کو یاد کرو

پھر جب خوف جاتا رہے تو (اس طرح سے) نماز پڑھو (جس طرح امن کی حالت میں پڑھتے ہو)

بےشک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے ‏

103

اور کفار کے پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا

اگر تم بےآرام ہوتے ہو تو جس طرح تم بےآرام ہوتے ہو تو اسی طرح وہ بھی بےآرام ہوتے ہیں

اور تم خدا سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھ سکتے

اور خدا سب کچھ جانتا (اور) بڑی حکمت والا ہے ‏

104

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)

ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ خدا کی ہدایات کے مطابق لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ کرو

اور (دیکھو) دغا بازوں کی حمایت میں کبھی بحث نہ کرنا۔ ‏

105

‏ اور خدا سے بخشش مانگنا بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

106

اور جو لوگ اپنے ہم جنسوں کی خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے بحث نہ کرنا

کیونکہ خدا خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا ‏

107

یہ لوگوں سے تو چھپتے ہیں اور خدا سے نہیں چھپتے

حالانکہ جب وہ راتوں کو ایسی باتوں کو مشورے کیا کرتےہیں جنکو وہ پسند نہیں کرتا تو انکے ساتھ ہوا کرتا ہے

اور خدا ان کے (تما م) کاموں پر احاطہ کئے ہوئے ہے ‏

108

بھلا تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے بحث کر لیتے ہو

قیامت کو ان کی طرف سے خدا کیساتھ کون جھگڑے گا؟

اور کون ان کا وکیل بنے گا؟ ‏

109

اور جو شخص کوئی برا کام کر بیٹھے یا اپنے حق میں ظلم کرلے پھر خدا سے بخشش مانگے تو خدا کو بخشنے والا (اور) مہربان پائے گا

110

اور جو گناہ کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہے

اور خدا جاننے والا ہے (اور) حکمت والا ہے ‏

111

اور جو شخص کوئی قصور یا گناہ تو خود کرے لیکن اس سے کسی بےگناہ کو متہم کر دے تو اس بہتان اور صریح گناہ کو بوجھ اپنے سر پر رکھا

112

اور اگر تم پر خدا کا فضل اور مہربانی نہ ہوتی تو ان میں سے ایک جماعت تم کو بہکانے کا قصد کر چکی تھی۔

اور یہ اپنے سوا (کسی کو) بہکانہیں سکتے اور نہ تمہارا کچھ بگاڑ سکتے ہیں

اور خدا نے تم پر کتاب اور دانائی نازل فرمائی ہے اور تمہیں وہ باتیں سکھائی ہیں جو تم جانتے نہیں تھے

اور تم پر خدا کو بڑا فضل ہے ‏

113

ان لوگوں کی بہت سی مشورتیں اچھی نہیں

ہاں (اس شخص کی مشورت اچھی ہو سکتی ہے) جو خیرات یا نیک بات یا لوگوں میں صلح کرنے کو کہے

اور جو ایسے کام خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کرے گا تو ہم اس کو بڑا ثواب دیں گے ‏

114

اور جو شخص سیدھا راستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرے اور مومنوں کے راستے کے سوا اور راستے پر چلے

تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے ‏

115

خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اسکے سوا (اور گناہ) جس کو چاہے گا بخش دےگا

اور جس نے خدا کے ساتھ شریک بنایا وہ راستے سے دور جا پڑا ‏

116

یہ جو خدا کے سوا پرستش کرتے ہیں تو عورتوں ہی کی اور پکارتے ہیں تو شیطان سرکش ہی کو ‏

117

جس پر خدا نے لعنت کی ہے (جو خدا سے) کہنے لگا میں تیرے بندوں سے (غیر خداکی نذر دلوا کر مال کا)  ایک مقرر حصہ لے لیا کروں گا ‏

118

اور ان کو گمراہ کرتا اور امید دلاتا رہوں گا

اور یہ سکھاتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں اور (یہ بھی) کہتا رہوں گا کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی صورتوں کو بدلتے رہیں

اور جس شخص نے خدا کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنایا وہ صریح نقصان میں پڑگیا ‏

119

وہ ان کو وعدے دیتا ہے اور امیدیں دلاتا ہے

اور جو کچھ شیطان انہیں وعدے دیتا ہے وہ دھوکا ہی دھوکا ہے ‏

120

ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ وہاں سے مخلصی نہیں پاسکیں گے ‏

121

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں داخل کریں گے

جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ابدالآباد ان میں رہیں گے

یہ خدا کا سچا وعدہ ہے

اور خدا سے زیادہ بات کو سچا کون ہو سکتا ہے؟ ‏

122

(نجات) نہ تو تمہاری آرزؤوں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزؤوں پر

جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی طرح کا بدلہ دیا جائے گا اور وہ خدا کے سوا نہ کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ مدد گار ‏

123

اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے

اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی ‏

124

اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہو سکتا ہے جس نے حکم خدا کو قبول کیا ا

ور وہ نیکو کار بھی ہے اور ابراہیم کے دین کا پیرو ہے جو یکسو (مسلمان) تھے

اور خدا نے ابراہیم کو اپنا دوست بنایا تھا ‏

125

اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب خدا ہی کا ہے

اور خدا ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ‏

126

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) لوگ تم سے(یتیم) عورتوں کے بارے میں فتویٰ طلب کرتے ہیں

کہہ دو کہ خدا تم کو ان کے (ساتھ نکاح کرنے کے) معاملے میں اجازت دیتا ہے اور جو حکم اس کتاب میں پہلے دیا گیا ہے

وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہے جن کو تم ان کا حق تو دیتے نہیں اور خواہش رکھتے ہو کہ انکے ساتھ نکاح کر لو

اور (نیز) بیچارے بےکس بچوں کے بارے میں اور یہ (بھی حکم دیتا ہے) کہ یتیموں کے بارے میں انصاف پر قائم رہو

اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے ‏

127

اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے زیادتی یا بےرغبتی کا اندیشہ وہ تو میاں بیوی پر کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی قرارداد پر صلح کرلیں

اور صلح خوب (چیز) ہے

اور طبیعتیں تو بخل کی طرف مائل ہوتی ہیں

اور اگر تم نیکو کاری اور پرہیز گاری کرو گے تو خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ‏

128

اور تم خواہ کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابری نہیں کر سکو گے

تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی طرف ڈھل جاؤ اور دوسری کو (ایسی حالت میں) چھوڑ دو کہ گویا ادھر میں لٹک رہی ہے

اور اگر آپس میں موافقت کر لو اور پرہیز گاری کرو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

129

اور اگر میاں بیوی میں (موافقت نہ ہو سکے) اور ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں تو خدا ہر ایک کو اپنی دولت سے غنی کر دے گا

اور خدا بڑی کشائش والا (اور) حکمت والا ہے ‏

130

اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ان کو بھی اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تم کو بھی ہم نے حکم تاکیدی کیا ہے کہ خدا سے ڈرتے رہو

اور اگر کفر کرو گے تو (سمجھ رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

اور خدا بےپروا اور سزا وار حمد وثنا ہے ‏

131

(اور پھر سن رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

اور خدا ہی کار ساز کافی ہے ‏

132

لوگو! اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کر دے اور (تمہاری جگہ) اور لوگوں کو پیدا کر دے

اور خدا اس بات پر قادر ہے ‏

133

جو شخص دنیا (میں عملوں) کی جزا کا طالب ہو تو خدا کے پاس دنیا اور آخرت (دونوں) کے لیے اجر (موجود) ہے

اور خدا سنتا اور دیکھتا ہے ‏

134

ے ایمان والو!

انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو خواہ (اس میں) تمہارا یا تمہارے ماں باپ اور رشتہ داروں کا نقصان ہی ہو

اگر کوئی امیر ہے یا فقیر تو خدا ان کا خیر خواہ ہے

تو تم خواہش نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا

اگر تم پیچ دار شہادت دو گے یا (شہادت سے) بچنا چاہو گے تو (جان رکھو) خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ‏

135

مومنو!

خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے پیغمبر (آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم) پر نازل کی ہے

اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ

اور جو شخص خدا اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اسکے پیغمبروں اور روز قیامت سے انکار کرے وہ راستے سے بھٹک کر دور جا پڑا

136

جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر کفر میں بڑھتے گئے

ان کو خدا نہ تو بخشے گا اور نہ سیدھا راستہ دکھائے گا ‏

137

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) منافقوں (یعنی دوزخ کے لوگوں) کو بشارت سنا دو کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب  (تیار) ہے

138

جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں

کیا یہ ان کے ہاں عزت (حاصل) کرنا چاہتے ہیں؟

تو عزت سب خدا ہی کی ہے ‏

139

اور خدا نے تم (مومنوں) پر اپنی کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا ہے کہ

جب تم (کہیں) سنو کہ خدا کی آیتوں سے انکار ہو رہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ اور باتیں (نہ) کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو

ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہو جاؤ گے

کچھ شک نہیں کہ خدا منافقوں اور کافروں (سب کو) دوزخ میں اکٹھا کرنے والا ہے ‏

140

‏ جو تم کو دیکھتے رہتے ہیں اگر خدا کی طرف سے تم کو فتح ملے تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟

اور اگر کافروں کو فتح نصیب ہو تو (ان سے) کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں تھے؟

اور تم کو مسلمانوں کے ہاتھ سے بچایا نہیں؟

تو خدا تم میں قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا

اور خدا کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا ‏

141

منافق (ان چالوں سے اپنے نزدیک) خدا کو دھوکا دیتے ہیں (یہ اس کو کیا دھوکا دیں گے) وہ انہیں کو دھوکے میں ڈالنے والا ہے

اور جب یہ نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو سست اور کاہل ہو کر (صرف) لوگوں کے دکھانے کو

اور خدا کی یاد ہی نہیں کرتے مگر بہت کم ‏

142

بیچ میں پڑے لٹک رہے ہیں نہ ان کی طرف ہوتے ہیں اور نہ ان کی طرف

اور جس کو خدا بھٹکائے تو تم اس کے لئے کبھی بھی راستہ نہ پاؤ گے ‏

143

اے اہل ایمان! مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناؤ

کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر خدا کا صریح الزام لو۔ ‏

144

کچھ شک نہیں کہ منافق لوگ دوزخ کے سب سے نیچے کے درجے میں ہوں گے

اور تم ان کو کسی کا مددگار نہ پاؤ گے ‏

145

ہاں جنہوں نے توبہ کی اور اپنی حالت کو درست کیا اور خدا (کی رسی) کو مضبوط پکڑا اور خاص خدا کے فرمانبردار ہوگئے

تو ایسے لوگ مومنوں کے زمرے میں ہوں گے

اور خدا عنقریب مومنوں کو بڑا ثواب دےگا ‏

146

اگر تم (خدا کے) شکر گزار رہو اور (اس پر) ایمان لے آؤ تو خدا کو تم کو عذاب دیکر کیا کرے گا

اور خدا تو قدر شناس اور دانا ہے۔ ‏

147

خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔

اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ ‏

148

اگر تم لوگ بھلائی کھلم کھلا کرو گے یا چھپا کر  یا برائی سے درگزر کرو گے تو خدا بھی معاف کرنیولا  اور  صاحب  قدرت  ہے۔

149

جو لوگ خدا سے اور اس کے پیغمبروں سے کفر کرتے ہیں اور خدا اور اس کے پیغمبروں میں فرق کرنا چاہتے ہیں

اور کہتے ہے کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور ایمان اور کفر کے بیچ میں ایک راہ نکالنی چاہتے ہیں ‏

150

وہ بلا اشتباہ کافر ہیں

اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ ‏

151

اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی میں فرق نہ کیا (یعنی سب کو مانا)

ایسے لوگوں کو وہ عنقریب ان (کی نیکیوں) کے صلے میں عطا فرمائے گا

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

152

(اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں کہ تم ان پر ایک (لکھی ہوئی) کتاب آسمان سے اتار لاؤ۔

تو یہ موسیٰ سے اس سے بھی بڑی بڑی درخواستیں کر چکے ہیں

(ان سے) کہتے تھے ہمیں خدا ظاہر (آنکھوں سے) دکھا دو۔ سو ان کے گناہ کی وجہ سے ان کو بجلی نے آپکڑا۔

پھر کھُلی نشانیاں آئے پیچھے بچھڑے کو (معبود) بنا بیٹھے تو اس سے بھی ہم نے درگزر کی۔

اور موسیٰ کو صریح غلبہ دیا ۔ ‏

153

اور ان سے عہد لینے کو ہم نے ان پر کوہ طور اٹھا کھڑا کیا۔ اور انہیں حکم دیا کہ (شہر کے) دروازے میں (داخل ہونا تو) سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا۔

اور یہ بھی حکم دیا کہ ہفتے کے دن (مچھلیاں پکڑنے) میں تجاوز (یعنی حکم کے خلاف) نہ کرنا۔ غرض ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا۔ ‏

154

(لیکن انہوں نے عہد کو توڑ ڈال)

 تو ان کے عہد توڑ دینے اور خدا کی آیتوں سے کفر کرنے اور انبیاء کو ناحق مار ڈالنے اور یہ کہنے کے سبب کہ ہمارے دلوں پر پردے (پڑے ہوئے) ہیں

(خدا نے ان کو مردود کردیا اور ان کے دلوں پر پردے نہیں ہیں)

بلکہ انکے کفر کے سبب خدا نے ان پر مہر کردی ہے تو یہ کم ہی ایمان لاتے ہیں ۔

155

اور ان کے کفر کے سبب اور مریم پر بہتان عظیم باندھنے کے سبب۔ ‏

156

اور یہ کہنے کے سبب کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح کو جو خدا کے پیغمبر (کہلاتے) تھے قتل کردیا ہے۔(خدا نے ان کو ملعون کردیا)

اور انہوں نے عیسیٰ کو قتل نہیں کیا اور نہ انہیں سولی پر چڑھایا بلکہ انکو ان کی سی صورت معلوم ہوئی۔

اور جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ ان کے حال سے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

اور پیروی ظن کے سوا ان کو اس کا مطلق علم نہیں

اور انہوں نے عیسیٰ کو یقیناً قتل نہیں کیا ۔ ‏

157

بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔

اور خدا غالب اور حکمت والا ہے۔ ‏

158

‏ اور کوئی اہل کتاب نہیں ہوگا مگر انکی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئے گا

اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے ۔ ‏

159

تو ہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب (بہت سی) پاکیزہ چیزیں جو ان کو حلال تھیں ان کو حرام کردیں

اور اس سبب سے بھی کہ وہ اکثر خدا کے راستے سے (لوگوں کو) روکتے تھے ۔ ‏اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کئے جانے کے سود لیتے تھے ا

ور اس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے

160

اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کئے جانے کے سود لیتے تھے اور اس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے

اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لئے ہم نے درد دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ ‏

161

مگر جو لوگ ان میں سے علم میں پکے ہیں اور جو مومن ہیں وہ اس (کتاب) پر جو تم پر نازل ہوئی

اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں (سب پر) ایمان رکھتے ہیں

اور نماز پڑھتے ہیں

اور زکوۃ دیتے ہیں اور خدا اور روز آخرت کو مانتے ہیں۔

ان کو ہم عنقریب اجر عظیم دیں گے۔ ‏

162

(اے محمد)  ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور ان سے پچھلے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی

اور ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اولاد یعقوب

اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو بھی وحی بھیجی تھی

اور داؤد کو ہم نے زبور بھی عنایت کی تھی۔ ‏

163

اور بہت سے پیغمبر ہے جن کے حالات ہم تم سے پیشتر بیان کر چکے ہیں اور بہت سے پیغمبر ہیں جن کے حالات تم سے بیان نہیں کئے۔

اور موسیٰ سے تو خدا نے باتیں بھی کیں۔ ‏

164

(سب) پیغمبروں کو (خدا نے) خوشخبری سُنانے والے اور ڈرانے والے (بنا کر بھیجا تھا) تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کو خدا پر الزام کا موقع نہ رہے۔

اور خدا غالب حکمت والا ہے۔ ‏

165

لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اسکی نسبت خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے علم سے نازل کی ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں

اور گواہ تو خدا ہی کافی ہے۔ ‏

166

‏ جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روکا وہ راستے سے بھٹک کر دور جا پڑے ۔ ‏

167

جو لوگ کافر ہوئے اور ظلم کرتے رہے خدا ان کو بخشنے والا نہیں اور نہ انہیں راستہ ہی دکھائے گا۔ ‏

168

ہاں دوزخ کا راستہ جس میں وہ ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔

اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے۔ ‏

169

لوگو! خدا کے پیغمبر تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق بات لے کر آئے ہیں تو (ان پر) ایمان لاؤ۔

(یہی) تمہارے حق میں بہتر ہے

اور اگر کفر کرو گے تو (جان رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔

اور خدا سب کچھ جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔ ‏

170

‏ اے اہل کتاب اپنے دین (کی بات) میں حد سے نہ بڑھو اور خدا کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہو۔

مسیح (یعنی) مریم کے بیٹے عیسیٰ (نہ خدا تھے نہ خدا کے بیٹے بلکہ)  خدا کے رسول اور اس کا کلمہ (بشارت) تھے

جو اس نے مریم کی طرف بھیجا تھا اور اس کی طرف سے ایک روح تھے

تو خدا اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ۔ اور (یہ) نہ کہو (کہ خد) تین (ہیں)

(اس اعتقادسے) باز آؤ کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔

خدا ہی معبود واحد ہے اور اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو۔

جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور خدا ہی کارساز کافی ہے ۔ ‏

171

‏ مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے (عار رکھتے ہیں)

اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا۔ ‏

172

تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے وہ ان کا پورا بدلہ دے گا۔ اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی عنایت کرے گا

اور جنہوں نے (بندہ ہونے سے) عار وانکار اور تکبّر کیا ان کو وہ تکلیف دینے والا عذاب دے گا۔

اور یہ لوگ خدا کے سوا اپنا حامی اور مددگار نہ پائیں گے ۔ ‏

173

لوگو! تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس دلیل (روشن) آچکی ہے۔

اور ہم نے (کفر اور ضلالت کا اندھیرا دور کرنے کو) تمہاری طرف چمکتا ہوا نور بھیج دیا ہے ۔ ‏

174

پس جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور اس (کے دین کی رسّی) کو مضبوط پکڑے رہے  ان کو وہ اپنی رحمت اور فضل (کے بہشتوں) میں داخل کرے گا

اور اپنی طرف (پہنچنے کا) سیدھا راستہ دکھائے گا۔ ‏

175

(اے پیغمبر) لوگ تم سے (کلالہ کے بارے میں) حکم (خدا) دریافت کرتے ہیں۔

کہہ دو کہ خدا کلالہ کے بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ

اگر کوئی ایسا مرد مرجائے جس کے اولاد نہ ہو (اور نہ ماں باپ) اور اس کے بہن ہو تو اس کے بہن کو بھائی کے ترکے میں سے آدھا حصہ ملے گا

اور اگر بہن مرجائے اور اسکے اولاد نہ ہو تو اس کے تمام مال کا وارث بھائی ہوگا

اور اگر (مرنیوالے بھائی کی) دوبہنیں ہوں تو دونوں کو بھائی کے ترکے میں سے دو تہائی۔

اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے۔

(یہ احکام) خدا تم سے اسلئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو۔ اور خدا ہرچیز سے واقف ہے۔ ‏

***********

176


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter