Quran Ma'idaUrdu Translation

Surah Al Tawbah

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

(اے اہل اسلام اب)  

خدا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مشرکوں سے جن سے تم نے عہد کر رکھا تھا بیزاری (اور جنگ کی تیاری ہے)

1

تو (مشرکو تم) زمین میں چار مہینے چل پھر لو

اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہ کر سکو گے اور یہ بھی کہ خدا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے۔ ‏

2

اور حج اکبر کے دن خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لوگوں کو آگاہ کیا جاتا  ہے کہ

خدا مشرکوں سے بیزار ہے اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی (ان سے دستبردار ہے)

پس اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے

اور اگر نہ مانو (اور خدا سے مقابلہ کرو) تو جان رکھو کہ تم خدا کو ہرا نہیں سکو گے

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم!) کافروں کو دُکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو۔ ‏

3

البتہ جن مشرکوں کے ساتھ تم نے عہد کیا ہو

اور انہوں نے تمہارا کسی طرح کا قصور نہ کیا ہو اور نہ تمہارے مقابلے میں کسی کی مدد کی ہو

تو جس مدت تک ان کے ساتھ عہد کیا ہو اُسے پورا کرو

(کہ) خدا پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔ ‏

4

جب عزت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو

اور پکڑ لو اور گھیر لو اور ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھے رہو۔

پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو۔

بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

5

اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دو یہاں تک کہ کلام خدا سُننے لگے

پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچا دو۔

یہ اس لئے کہ یہ بےخبر لوگ ہیں ۔ ‏

6

بھلا مشرکوں کے لئے  (جنہوں نے عہد توڑ ڈال)  خدا  اور  اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عہد کیونکر (قائم) رہ سکتا ہے؟‏

ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے نزدیک عہد کیا ہے

اگر وہ (اپنے عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی اپنے قول وقرار (پر) قائم رہو۔

بےشک خدا پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔ ‏

7

(بھلا ان سے عہد)  کیونکر  (پورا کیا جائے جب اُنکا حال یہ ہے) کہ اگر تم پر غلبہ پالیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا؟

یہ منہ سے تو تمہیں خوش کر دیتے ہیں لیکن انکے دل (ان باتوں کو )قبول نہیں کرتے اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ ‏

8

یہ خدا کی آیتوں کے عوض تھوڑا سا فائدہ حاصل کرتے اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روکتے ہیں۔

کچھ شک نہیں کہ جو کام یہ کرتے ہیں برے ہیں۔ ‏

9

یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ تو رشتہ داری کا پاس کرتے ہیں نہ عہد کا۔

اور یہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔ ‏

10

اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے لگیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں

اور سمجھنے والے لوگوں کے لئے ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔ ‏

11

اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی  قسموں کو  توڑ  ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو (ان) کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو ‏

(یہ بے ایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں۔ ‏

12

بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو (جنہوں نے اپنی) قسموں کو توڑ ڈالا  اور پیغمبر (خد) صلی اللہ علیہ وسلم کے جلا وطن کرنے کا عزم مصمم کرلیا‏

اور انہوں نے تم سے (عہد شکنی کی) ابتداء کی؟

کیا تم ایسے لوگوں سے ڈرتے ہو؟

حالانکہ ڈرنے کے لائق خدا ہے بشرطیکہ ایمان رکھتے ہو۔ ‏

13

‏ اُن سے خوب لڑو۔

خدا ان کو تمہارے ہاتھوں سے عذاب میں ڈالے گا اور رسوا کرے گا اور تم کو ان پر غلبہ دے گا

اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا۔ ‏

14

‏ اور ان کے دلوں سے غصہ دور کرے گا

اور جس پر چاہے گا رحمت کرےگا

اور خدا سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے۔ ‏

15

کیا تم لوگ یہ خیال کرتے ہو کہ (بے آزمائش) چھوڑ دیے جاؤ گے؟

اور ابھی تو خدا نے ایسے لوگوں کو متمیز کیا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کئے

اور خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا۔

اور خدا تمہارے (سب) کاموں سے واقف ہے۔ ‏

16

مشرکوں کو زیبا نہیں کہ خدا کی مسجدوں کو آباد کریں (جبکہ)  وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں۔

ان لوگوں کے سب اعمال بیکار ہیں اور یہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔ ‏

17

خدا کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو خدا پر اور روز قیامت پر ایمان لاتے

اور نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے ہیں اور خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔

یہی لوگ اُمید ہے کہ ہدایت یافتہ لوگوں میں (داخل) ہوں گے۔ ‏

18

کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال  جیسا خیال کیا ہے

جو خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور خدا کی راہ میں جہاد کرتا ہے؟ ‏

یہ لوگ خدا کے نزدیک برابر نہیں ہیں۔

اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ ‏

19

جو لوگ ایمان لائے اور وطن چھوڑ گئے اور خدا کی راہ میں  مال  اور  جان سے جہاد کرتے رہے خدا کے ہاں انکے درجے بہت بڑے ہیں

اور وہی مراد کو پہنچنے والے ہیں۔ ‏

20

‏ ان کا پروردگار ان کو اپنی رحمت کی اور خوشنودی کی اور بہشتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لئے نعمت ہائے جاودانی ہے۔ ‏

21

(اور وہ) ان میں ابدا لآباد رہیں گے۔

کچھ شک نہیں کہ خدا کے ہاں بڑا صلہ (تیار) ہے۔ ‏

22

اے اہل ایمان !

اگر تمہارے (ماں) باپ اور (بہن ) بھائی ایمان کے مقابلے کفر کو پسند کریں تو انسے دوستی نہ رکھو۔

اور جو ان سے دوستی رکھیں گے وہ ظالم ہیں۔ ‏

23

‏ کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور خاندان کے آدمی

اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو

خدا  اور  اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے  سے تمہیں زیادہ عزیز ہوں تو ٹھہرے رہو

یہاں تک کہ خدا اپنا حکم (یعنی عذاب) بھیجے۔

اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ ‏

24

‏ خدا نے بہت سے موقعوں پر تم کو مدد دی ہے۔ اور (جنگ) حنین کے دن

جبکہ تم کو اپنی (جماعت کی) کثرت پر غرہّ تھا تو وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آئی۔

اور زمین باوجود (اتنی بڑی) فراخی کے تم پر تنگ ہو گئی۔

پھر تم پیٹھ پھیر کر پھر گئے ۔ ‏

25

پھر خدا نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر اور مومنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی

اور (تمہاری مدد کو فرشتوں کے) لشکر جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے (آسمان سے) اتارے

اور کافروں کو عذاب دیا۔

اور کفر کرنے والوں کی یہی سزا ہے۔ ‏

26

پھر خدا اس کے بعد جس پر چاہے مہربانی سے توجہ فرمائے۔

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

27

مومنو!

مشرک تو نجس ہیں تو اس برس کے بعد وہ خانہ کعبہ کے پاس نہ جانے پائیں

اور اگر تم کو مفلسی کا خوف ہو تو خدا چاہے گا تو تم کو اپنے فضل سے غنی کردے گا۔

بےشک خدا سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے۔ ‏

28

ان لوگوں سے جنگ کرو جو خدا پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روز آخرت پر (یقین رکھتے ہیں)

اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کی ہیں

اور نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں اہل کتاب میں سے۔

(جنگ کرو ان لوگوں سے)یہاں تک کہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں۔ ‏

29

اور یہود کہتے ہیں کہ عُزیر خدا کے بیٹے ہیں

اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں۔

یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔

پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے یہ بھی انہیں کی ریس کرنے لگے ہیں۔

خدا ان کو ہلاک کرے

یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟ ‏

30

انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا

حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں

اس کے سواء کوئی معبود نہیں

اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔ ‏

31

یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں

اور خدا اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے۔ ‏

32

وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق سے کر بھیجا

تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے اگرجہ کافر ناخوش ہی ہوں ۔ ‏

33

مومنو! (اہل کتاب کے) بہت سے عالم اور مشائخ لوگوں کا مال ناحق کھاتے

اور (ان کو) راہ خدا سے روکتے ہیں

اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسکو خدا کے راستے  میں خرچ نہیں کرتے ان کو اس دن کے عذاب الیم کی خبر سُنا دو۔ ‏

34

ک جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا

پھر اس  سے ان (بخیلوں)  کی پیشانیاں اور پہلو  اور پیٹھیں داغی جائیں  گی

(اور کہا جائے گا کہ) یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے  (اب)  اس کا مزہ چکھو۔ ‏

35

خدا کے نزدیک مہینے گنتی میں (بارہ ہیں یعنی) اس روز (سے) کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا

کتاب خدا میں (برس کے) بارہ مہینے (لکھے ہوئے) ہیں

ان میں سے چار مہینے ادب کے ہیں۔

یہی دین (کا) سیدھا راستہ ہے۔

تو ان (مہینوں) میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا

اور تم سب کے سب مشرکوں سے لڑوجیسے وہ سب کے سب تم سے لڑتے ہیں۔

اور جان رکھو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ ‏

36

امن کے کسی مہینے کو ہٹا کر آگے پیچھے کر دینا کفر میں اضافہ (کرتا) ہے۔ اس سے کافر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔

ایک سال تو اسکو حلال سمجھ لیتے ہیں اور دوسرے سال حرام۔ تاکہ ادب کے مہینوں کی جو خدا نے مقرر کیئے ہیں گنتی پوری کرلیں

اور جو خدا نے منع کیا ہے اس کو جائز کرلیں۔

انکے برے اعمال ان کو بھلے دکھائی دیتے ہیں اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ ‏

37

مومنو! تمہیں کیا ہوا  ہے

 کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ خدا کی  راہ  میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو؟

( یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے)

کیا تم آخرت کی نعمتوں کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو

دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں۔ ‏

38

اگر تم نہ نکلو گے تو خدا تم کو بڑی تکلیف کا عذاب دے گا۔

اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر دے گا (جو خدا کے پورے  فرمانبردار ہونگے)  اور تم اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکو گے۔

اور خدا ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔ ‏

39

اگر تم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نہ کرو گے تو خدا ان کا مددگار ہے

(وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا

(اس وقت)  دو (ہی شخص  تھے جن) میں  (ایک ابوبکر رضی اللہ تھے) دوسرے (خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

إِذۡ هُمَا فِى ٱلۡغَارِ جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا  ہمارے  ساتھ  ہے۔ ‏

تو خدا نے ان پر اپنی تسکین نازل فرمائی اور انکو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے

اور کافروں کی بات کو پست کردیا۔

اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے۔ ‏

40

تم سبک بار ہو یا  گراں  بار  (یعنی مال واسباب تھوڑا رکھتے ہو یا بہت  گھروں سے) نکل آؤ اور خدا کے راستے میں مال اور جان سے لڑو۔ ‏

یہی تمہارے حق میں بہتر ہے بشرطیکہ سمجھو! ‏

41

اگر مال غنیمت سہل اور سفر بھی ہلکا سا ہوتا تو تمہارے ساتھ (شوق سے) چل دیتے

لیکن مسافت ان کو دور (دراز) نظر آئی

(تو عذر کریں گے) اور خدا کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو آپ کے ساتھ ضرور نکل کھڑے ہوتے۔

یہ (ایسے عذروں سے) اپنے تیئں ہلاک کر رہے ہیں۔ اور خدا جانتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔ ‏

42

خدا تمہیں معاف کرے۔

تم نے پیشتر اس کے کہ تم پر وہ لوگ بھی ظاہر ہو جاتے جو سچے ہیں اور وہ بھی تمہیں معلوم ہو جاتے جو جھوٹے ہیں ان کو اجازت کیوں دی؟ ‏

43

جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ تم سے اجازت نہیں مانگتے (کہ پیچھے رہ جائیں)

(بلکہ چاہتے ہیں کہ) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔

اور خدا پرہیز گاروں سے واقف ہے ۔ ‏

44

اجازت وہی لوگ مانگتے ہیں جو خدا پر اور پچھلے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔

اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ سو وہ اپنے شک میں ڈانواں ڈول ہو رہے ہیں۔ ‏

45

اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ کرتے تو اس کے لئے سامان تیار کرتے

لیکن خدا نے ان کا اُٹھنا (اور نکلنا) پسند ہی نہ کیا تو ان کو ہلنے جُلنے نہ دیا

اور (ان سے) کہہ دیا گیا کہ جہاں (معذور) بیٹھے ہیں تم بھی ان کے ساتھ بیٹھے رہو۔ ‏

46

اگر وہ تم میں (شامل ہو کر) نکل بھی کھڑے ہوتے تو تمہارے حق میں شرارت کرتے

اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے۔

اور تم میں اُنکے جاسوس بھی ہیں۔

اور خدا ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ ‏

47

یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں۔

یہاں تک کہ حق آپہنچا اور خدا کا حکم غالب ہوا اور وہ برا مانتے ہی رہ گئے۔ ‏

48

اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی دیجئے اور آفت میں نہ ڈالئے۔

دیکھو یہ آفت میں پڑگئے ہیں

اور دوزخ سب کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔ ‏

49

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو اُنکو بری لگتی ہے۔

اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہی (درست) کرلیا تھا۔ اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں۔ ‏

50

کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اسکے کہ جو خدا نے ہمارے لئے لکھ دی ہو۔

وہی ہمارا کارساز ہے

اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہئے ۔ ‏

51

کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو۔

اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں

کہ خدا  (یا تو)  اپنے پاس  سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے)

تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔ ‏

52

کہہ دو کہ تم (مال) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔

تم نافرمان لوگ ہو۔ ‏

53

اور انکے خرچ  (اموال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا  اسکے کہ اُنہوں نے خدا سے اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کیا‏

اور نماز کو آتے ہیں تو سُست و کاہل ہو کر

اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔ ‏

54

تم ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔

خدا چاہتا ہے کہ ان چیزوں سے دُنیا کی زندگی میں اُنکو عذاب دے۔

اور (جب) ان کی جان نکلے تو (اُس وقت بھی) وہ کافر ہی ہوں۔ ‏

55

اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تمہیں میں سے ہیں۔ حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں

اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں۔ ‏

56

اگر ان کو کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یا غار ومغار یا (زمین کے اندر) گھسنے کی جگہ مل جائے تو اُسی طرف رسیاں تڑاتے ہوئے بھاگ جائیں ‏

57

اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔

اگر ان کو اس میں سے (خاطر خواہ) مل جائے تو خوش رہیں

اور اگر (اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہو جائیں۔ ‏

58

اور اگر وہ اس پر خوش رہتے جو خدا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیا تھا۔

اور کہتے کہ ہمیں خدا  کافی ہے اور خدا  اپنے فضل سے اور اس کے  پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی مہربانی سے) ہمیں (پھر) دےدینگے ‏

(اور) ہمیں تو خدا ہی کی خواہش ہے (تو ان کے حق میں بہتر ہوتا)

59

صدقات (یعنی زکوۃ وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکُنان صدقات کا حق ہے۔

اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے

اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے) میں

اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہئے)

(یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کردیئے گئے ہیں

اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے ‏

60

‏ اور ان میں بعض ایسے ہیں جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان ہے

تُو کہہ، کان (کان لگا کر سنت) ہے تمہارے بھلے کو، یقین لاتا ہے اﷲ پر، اور یقین کرتا ہے بات مسلمان کی،

اور جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں انکے لئے رحمت ہے۔

اور جو لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لئے عذاب الیم (تیار) ہے۔ ‏

61

(مومنو!) یہ لوگ تمہارے سامنے خدا کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم کو خوش کردیں۔

حالانکہ اگر یہ (دل سے) مومن ہوتے تو خدا اور اس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم خوش کرنے کے زیادہ مستحق  ہیں ۔ ‏

62

کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ

جو شخص خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مقابلہ کرتا ہے تو اس کے لئے جہنم کی آگ (تیار) ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا؟‏

یہ بڑی رسوائی ہے ۔ ‏

63

منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ

ان (کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اتر آئے کہ انکے دل کی باتوں کو ان (مسلمانوں) پر ظاہر کردے۔‏

کہہ دو کہ ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو خدا اس کو ضرور ظاہر کردے گا ۔ ‏

64

اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اور  دل  لگی کرتے تھے۔ ‏

کہو کیا تم خدا اور اسکی آیتوں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہنسی کرتے تھے؟ ‏

65

بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔

اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دینگے۔

کیونکہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں۔ ‏

66

منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس (یعنی ایک ہی طرح کے) ہیں

برے کام کرنے کو کہتے اور نیک کاموں سے منع کرتےہیں

اور (خرچ کرنے سے) ہاتھ بند کئے رہتے ہیں۔

انہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے بھی ان کو بھُلا دیا۔

بےشک منافق نافرمان ہیں۔ ‏

67

اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے  آتش جہنم کا وعدہ کیا ہے جس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ ‏

وہی ان کے لائق ہے

اور خدا نے ان پر لعنت کردی ہےاور ان کے لئے ہمیشہ کا عذاب (تیار) ہے۔ ‏

68

(تم منافق لوگ) ان لوگوں کی طرح ہو جو تم سے پہلے ہو چکے ہیں۔

وہ تم سے بہت طاقتور اور مال و اولاد کہیں زیادہ تھے۔

تو وہ اپنے حصے سے بہرہ یاب ہو چکے۔

سو جس طرح تم سے پہلے لوگ اپنے حصے سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اسی طرح تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھا لیا۔

اور جس طرح وہ باطل میں ڈوبے رہے اسی طرح تم باطل میں ڈوبے رہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضا ئع ہوگئے

اور یہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔ ‏

69

کیا ان کو ان لوگوں (کے حالات) کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے؟

(یعنی) نوح علیہ السلام اور عاد اور ثمود کی قوم اور ابراہیم علیہ السلام کی قوم

اور مدین والے اور اُلٹی ہوئی بستیوں والے۔

ان کے پاس پیغمبر نشانیاں لے کر آئے

اور خدا تو ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔ ‏

70

‏ اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ

اچھے کام کرنے کو کہتے اور بری باتوں سے منع کرتےہیں

اور نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتےہیں

اور خدا اور اس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہیں۔

یہی لوگ ہیں جن پر خدا رحم کرے گا۔

بےشک خدا غالب حکمت والا ہے۔ ‏

71

خدا نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے بہشتوں کا وعدہ کیا ہے جنکے نیچے نہریں بہ رہی ہیں

(وہ) ان میں ہمیشہ رہیں گے اور بہشت ہائے جاودانی میں نفیس مکانات کا (وعدہ کیا ہے)

اور خدا کی رضامندی تو سب سے بڑھ کر نعمت ہے۔

یہی بڑی کامیابی ہے۔ ‏

72

اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔

اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے۔ ‏

73

یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا

حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور یہ اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے ہیں

اور ایسی بات کا قصد کر چکے ہیں جس پر قدرت نہیں پا سکے

اور انہوں نے (مسلمانوں میں) عیب ہی کونسا دیکھا ہے

سوا اس کے کہ خدا نے اپنے فضل سے اور اس  کے  پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی مہربانی سے) ان کو دولتمند کردیاہے؟

تو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا

اور اگر منہ پھیر لیں تو خدا ان کو دنیا اور آخرت میں دُکھ دینے والا عذاب دیگا۔

اور زمین میں ان کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا۔ ‏

74

اور ان میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ

اگر وہ ہم کو اپنی مہربانی سے (مال)  عطا فرمائے گا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکو کاروں میں ہو جائیں گے۔ ‏

75

‏ لیکن جب خدا نے ان کو اپنے فضل سے (مال) دیا تو اس میں بخل کرنے لگے۔

اور (اپنے عہد سے) روگردانی کر کے پھر بیٹھے ‏

76

تو خدا نے اسکا انجام یہ کیا کہ اس روز تک کے لئے جس میں وہ خدا کے رو برو حاضر ہوں گے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا

اس لئے کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اسکے خلاف کیا اور اس لئے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔ ‏

77

کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا انکے بھیدوں اور مشوروں تک سے واقف ہے

اور یہ کہ وہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے؟ ‏

78

جو (ذی استطاعت) مسلمان دل کھول کر خیرات کرتے ہیں

اور (بیچارے غریب)  صرف اتنا ہی کما سکتے ہیں جتنی مزدوری کرتے ہیں (اور اس تھوڑی سی کمائی میں سے  بھی خرچ کرتے) ہیں

ان پر جو (منافق) طعن کرتے اور ہنستے ہیں ‏ خدا ان پر ہنستا ہے۔

اور ان کے لئے تکلیف دینے والا عذاب (تیار) ہے۔ ‏

79

تم ان کے لئے بخشش مانگو یا نہ مانگو (بات ایک ہی ہے)

اگر (ان کے لئے) ستر دفعہ بھی بخشش مانگو گے تو بھی خدا ان کو نہیں بخشے گا۔

یہ اسلئے کہ انہوں نے خدا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کیا

اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ‏

80

جو لوگ (غزوہ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم (کی مرضی) کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے ‏

اور اس بات کو ناپسند کیا کہ (خدا کی راہ میں) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔

اور (اوروں سے بھی) کہنے لگے کہ گرمی میں مت نکلنا

(ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔

کاش یہ (اس بات کو) سمجھتے۔ ‏

81

یہ (دنیا میں) تھوڑا ساہنس لیں

اور (آخرت میں) ان کو ان اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں بہت سا رونا ہوگا۔ ‏

82

پھر اگر خدا تم کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف لیجائے اور وہ تم سے نکلنے کی اجازت طلب کریں

تو کہہ دینا کہ تم میرے ساتھ ہرگز نہیں نکلو گےاور نہ میرے ساتھ (مددگار ہو کر) دشمن سے لڑائی کرو گے۔

تم پہلی دفعہ بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے تو اب بھی پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔ ‏

83

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) ان میں سے کوئی مر جاّئے تو کبھی اسکے جنازے پر نماز نہ پڑھنا نہ اسکی قبر پر جا کر کھڑے ہونا ‏

یہ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر کرتے رہے

اور مرے بھی تو نافرمان (ہی مرے) ۔ ‏

84

اور ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔

ان چیزوں سے خدا یہ چاہتا ہے کہ ان کو دنیا میں عذاب کرے۔

اور (جب) ان کی جان نکلے تو (اس وقت بھی) یہ کافر ہی ہوں ۔ ‏

85

‏ اور جب کوئی سُورت نازل ہوتی ہے کہ خدا پر ایمان لاؤ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر لڑائی کرو۔

تو جو  ان میں دولت مند ہیں  وہ تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اور کہتے  ہیں کہ  

ہمیں تو رہنے ہی دیجئے کہ جو لوگ گھروں میں رہیں گے ہم بھی انکے ساتھ رہیں ۔ ‏

86

یہ اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں (گھروں میں بیٹھ) رہیں

ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے۔ تو یہ سمجھتے ہی نہیں۔ ‏

87

لیکن پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور جو لوگ انکے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان سے لڑے

انہی لوگوں کے لئے بھلائیاں ہیں اور یہی مُراد پانے والے ہیں۔ ‏

88

‏ خدا نے ان کے لئے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے۔

یہ بڑی کامیابی ہے۔ ‏

89

اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عُذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ انکو بھی اجازت دی جائے۔

اور جنہوں نے خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جھُوٹ بولا وہ (گھر میں) بیٹھ رہے۔

سو جو لوگ ان میں سے کافر ہوئے انکو دُکھ دینے والا عذاب پہنچے گا۔ ‏

90

نہ تو ضعیفوں پر کچھ گناہ ہے اور نہ بیماروں پر

اور نہ ان پر جن کے پاس خرچ موجود نہیں (کہ شریک جہاد ہوں یعنی)

جبکہ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خیر اندیش  (اور دل سے اُنکے ساتھ) ہوں۔

نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے۔

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

91

اور نہ ان (بے سروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو

اور تم نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں

تو وہ لوٹ گئےاس حالت میں کہ انکی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھےغم کی وجہ سے۔

اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہ تھا۔ ‏

92

‏ الزام تو ان لوگوں پر ہے جو دولتمند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت طلب کرتے ہے

(یعنی اس بات سے) خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں (گھروں میں بیٹھ) رہیں

خدا نے انکے دلوں پر مہر کردی ہے۔ پس وہ سمجھتے ہی نہیں۔ ‏

93

جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے۔

تم کہنا کہ عذر مت کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے (سب) حالات بتا دیئے ہیں۔‏

اور ابھی خدا اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے عملوں کو  (اور)  دیکھیں  گے

پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے

اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا۔ ‏

94

جب تم ان کے پاس لوٹ کر جاؤ گے تو تمہارے روبرو خدا کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو۔

سو ان کی طرف التفات نہ کرنا

یہ ناپاک ہیں

اور جو کام یہ کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ ‏

95

‏ یہ تمہارے آگے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ۔

لیکن اگر تم ان سے خوش ہو جاؤ گے تو خدا تو نافرمان لوگوں سے خوش نہیں ہوتا۔ ‏

96

دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں

اور اس قابل ہیں کہ جو احکام (شریعت) خدا نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ان سے واقف (ہی) نہ ہوں

اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔ ‏

97

اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اُسے تاوان سمجھتے ہیں

اور تمہارے حق میں مصیبتوں کے منتظر ہیں۔

اُنہی پر بری مصیبت (واقع) ہو اور خدا سُننے والا (اور) جاننے والا ہے۔ ‏

98

اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں

اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو خدا کی قربت اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں

دیکھو وہ بےشُبہ ان کے لئے (موجب) قربت ہے۔

خدا ان کو عنقریب اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

99

جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے)  مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی

اور جنہوں نے نیکوکاری کے ساتھ ان کی پیروی کی خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں۔

اور اس نے ان کے لئے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ہمیشہ ان میں رہیں گے۔

یہ بڑی کامیابی ہے۔ ‏

100

اور تمہارے گرد ونواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں۔

اور بعض مدینے والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ تم انہیں نہیں جانتے ہم جانتے ہیں۔

ہم ان کو دوہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ ‏

101

اور کچھ اور لوگ ہیں کہ اپنے گناہوں کا (صاف) اقرار کرتے ہیں۔

انہوں نے اچھے اور برے عملوں کو ملا جُلا دیا تھا۔

قریب ہے کہ خدا ان پر مہربانی سے توجہ فرمائے۔

بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

102

ان کے مال میں سے زکوٰۃ قبول کرلو کہ اس سے تم ان کو (ظاہر میں بھی) پاک اور (باطن میں بھی) پاکیزہ کرتے ہو

اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لیے موجب تسکین ہے۔

اور خدا سُننے والا اور جاننے والا ہے۔ ‏

103

کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ خدا ہی اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا اور صدقات (وخیرات) لیتا ہے؟

اور بیشک خدا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ ‏

104

اور (ان سے) کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔

خدا اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔

اور تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو (سب) تم کو بتائے گا۔ ‏

105

اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام خدا کے حکم پر موقوف ہے۔

چاہے اُن کو عذاب دے اور چاہے معاف کر دے۔

اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔ ‏

106

اور (ان میں ایسے بھی ہیں) جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنائی  ہے کہ ضرر پہنچائیں اور کفر کریں  اور مومنوں میں تفرقہ ڈالیں۔‏

اور جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے پہلے جنگ کر چکے ہیں ان کے لئے گھات کی جگہ بنائیں

اور قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا مقصود تو صرف بھلائی تھی

مگر خدا گواہی دیتا ہے کہ یہ جھُوٹے ہیں۔ ‏

107

تم اس (مسجد) میں کبھی (جا کر) کھڑے بھی نہ ہونا۔

البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے اس قابل ہے کہ اس میں جایا (اور نماز پڑھایا) کرو۔

اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں۔

اور خدا پاک رہنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے۔ ‏

108

بھلا جس شخص نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضامندی پر رکھی وہ اچھا ہے

ا وہ جس نے اپنی عمارت کی بنیاد گر جانے والی  کھائی  کے  کنارے پر رکھی کہ وہ اسکو دوزخ کی آگ میں لے گری؟‏

اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ‏

109

یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (موجب) خلجان رہے گی (اور ان کو متردد رکھے گی)  مگر یہ کہ انکے دل پاش پاش ہوجائیں

اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔ ‏

110

خدا نے مومنوں سے انکی جانیں اور ان کے مال خرید لئے ہیں  (اور اس کے) عوض میں ان کے لئے بہشت (تیار کی) ہے۔ ‏

یہ لوگ خدا کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے جاتے بھی ہیں۔

یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنا اسے ضرور ہے

اور خدا سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے؟

تو جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو

اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ ‏

111

توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے حمد کرنے والے

روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے

نیک کاموں کا امر کرنے والے اور بری باتوں سے منع کرنے والے

خدا کی حدوں کی حفاظت کرنے والے (یہی مومن لوگ ہیں)

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) مومنوں کو (بہشت کی) خوشخبری سُنا دو۔ ‏

112

پیغمبر اور مسلمانوں کو شایاں نہیں کہ جب ان پر ظاہر ہو گیا کہ مشرک اہل دوزخ ہیں۔ تو ان کے لئے بخشش مانگیں

گو وہ ان کے قرابت دار ہی ہوں۔

113

‏ اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لئے بخشش مانگنا تو ایک وعدے کے سبب تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے۔

لیکن جب ان کو معلوم ہوگیا کہ وہ خدا کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہوگئے۔

کچھ شک نہیں کہ ابراہیم بڑے نرم دل اور متحمل تھے۔ ‏

114

اور خدا ایسا  نہیں کہ کسی قوم کو  ہدایت دینے کے بعد گمراہ کر دے جب تک ان کو وہ چیز نہ بتادے جس سے وہ پرہیز کریں۔ ‏

بیشک خدا ہرچیز سے واقف ہے۔ ‏

115

خدا ہی ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔

وہی زندگی بخشتا اور (وہی) موت دیتا ہے

اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ہے۔ ‏

116

بیشک خدا نے پیغمبر پر مہربانی کی اور مہاجرین اور انصار پر جو مشکل کی گھڑی میں پیغمبر کے ساتھ رہے۔

باوجود اس کے کہ ان میں سے بعضوں کے دل جلد پھر جانے کو تھے۔ پھر خدا نے ان پر مہربانی فرمائی۔

بیشک وہ ان پر نہایت شفقت کرنے والا (اور) مہربان ہے۔ ‏

117

اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا تھا۔

یہاں تک کہ جب زمین باجود فراخی کے ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں بھی ان پر دوبھر ہوگئیں

اور انہوں نے جان لیا کہ خدا (کے ہاتھ) سے خود اس کے سوا کوئی پناہ نہیں۔

پھر خدا نے ان پر مہربانی کی تاکہ توبہ کریں۔

بیشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ ‏

118

اے اہل ایمان ! خدا سے ڈرتے رہو اور راستبازوں کے ساتھ رہو۔

119

اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں نہ تھا کہ پیغمبر خدا سے پیچھے رہ جائیں

اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں۔

یہ اس لئے کہ انہیں خدا کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا محنت کی یا بھوک کی

یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دُشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں

تو ہر بات پر ان کے لئے عمل صالح لکھا جاتا ہے

کچھ شک نہیں کہ خدا نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ ‏

120

اور (اسی طرح) وہ جو خرچ کرتے ہیں تھوڑا بہت

یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ اُنکے لئے (اعمال صالحہ میں) لکھ لیا جاتا ہے

تاکہ خدا ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دے۔ ‏

121

‏ اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں۔

تو یوں کیوں نہ کیا کہ ہر ایک جماعت میں سے چند اشخاص نکل  جاتے تاکہ دین  (کا علم سیکھتے اور اس)  میں سمجھ  پیدا کرتے‏

اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آتے تو ان کو ڈر سناتے تاکہ وہ حذر کرتے۔ ‏

122

اے اہل ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو۔

اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی (یعنی محنت وقوت جنگ) معلوم کریں۔

اور جان رکھو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ ‏

123

اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق (استہزا کرتے اور) پوچھتے ہیں کہ اس سورت نے  تم میں سے کس کا ایمان زیادہ  کیا  ہے؟

سو جو ایمان والے ہیں ان کا تو ایمان زیادہ کیا اور وہ خوش ہوتے ہیں۔ ‏

124

اور جن لوگوں کے دلوں میں مرض ہے ان کے حق میں خبث پر خبث زیادہ کیا

اور وہ مرے بھی تو کافر کے کافر۔ ‏

125

کیا یہ دیکھتے نہیں کہ یہ ہر سال ایک یا دو بار بلا میں پھنسا دیئے جاتے ہیں

پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت پکڑتے ہیں؟ ‏

126

‏ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں

اور پوچھتے ہیں کہ بھلا تمہیں کوئی دیکھتا ہے؟ پھر پھر جاتے ہیں۔

خدا نے اُنکے دلوں کو پھیر رکھا ہے کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ سمجھ سے کام نہیں لیتے۔ ‏

127

(لوگو) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔

تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہشمند ہیں۔

(اور) مومنوں پر نہایت شفقت کرنیوالے (اور) مہربان ہیں۔ ‏

128

‏ پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں اور (نہ) مانیں تو کہہ دو کہ

خدا مجھے کفایت کرتا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔ ‏

***********

129


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter