Quran Urdu Translation

Surah Yunus

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


الف لام را

یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں۔ ‏

1

کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے اُنہی میں سے ایک مرد کو حکم بھیجا کہ لوگوں کو ڈر سُنا دو

اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے پروردگار کے ہاں اُنکا سچا درجہ ہے

(ایسے شخص کی نسبت) کافر کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادوگر ہے۔ ‏

2

تمہارا پروردگار تو خدا ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے

پھر عرش (تخت شاہی) پر قائم ہوا وہی ہر ایک کام کا انتظام کرتا ہے۔

کوئی (اس کے پاس) اس کا اذن حاصل کئے بغیر (کسی کی) سفارش نہیں کرسکتا۔

یہی خدا تمہارا پروردگار ہے تو تم اُسی کی عبادت کرو۔

بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟ ‏

3

اُسی کے پاس تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ خدا کا وعدہ سچا ہے۔

وہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا۔

تاکہ ایمان والوں اور نیک کام کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے۔

اور جو کافر ہیں انکے لئے پینے کو نہایت گرم پانی اور درد دینے والا عذاب ہوگا کیونکہ (خدا سے) انکار کرتے تھے۔ ‏‏

4

‏ وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا

اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔

یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔

سمجھنے والوں کے لئے وہ (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔ ‏

5

رات اور دن کے (ایک دوسرے کے) پیچھے آنے جانے میں

اور جو چیزیں خدا نے آسمان اور زمین میں پیدا کی ہیں (سب میں) ڈرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ ‏

6

جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دُنیا کی زندگی سے خوش اور اسی پر مطمئن ہو بیٹھے

اور ہماری نشانیوں سے غافل ہو رہے ہیں۔ ‏

7

اُن کا ٹھکانا ان (اعمال) کے سبب جو وہ کرتے ہیں دوزخ ہے۔ ‏

8

(اور)  جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو پروردگار ان کے ایمان کی وجہ سے (ایسے محلوں کی) راہ دکھائے گا ‏

(کہ) ان کے نیچے نعمت کے باغوں میں نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ ‏

9

(جب وہ) ان میں (ان کی نعمتوں کو دیکھیں گے تو بےساختہ) کہیں گے سبحان اللہ اور آپس میں اُن کی دعا سلام علیکم ہوگی

اور ان کا آخری قول (یہ ہوگ) کہ خدائے رب العالمین کی حمد (اور اس کا شکر) ہے۔ ‏

10

اور اگر خدا  لوگوں کی برائی  میں جلدی کرتا جس طرح وہ طلب خیر میں جلدی کرتے ہیں تو انکی (عمر کی) میعاد پوری ہو چکی ہوتی۔ ‏

سو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کو توقع نہیں انہیں ہم چھوڑے رکھتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں۔ ‏

11

اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹا اور بیٹھا اور کھڑا (ہر حال میں) ہمیں پکارتا ہے۔

پھر جب ہم اس تکلیف کو اس سے دور کر دیتے ہیں تو (بے لحاظ ہو جاتا اور) اس طرح گزر جاتا ہے کہ گویا کسی تکلیف پہنچنے پر ہمیں کبھی پکارا ہی  نہ تھا۔

اسی طرح حد سے نکل جانے والوں کوان کے اعمال آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں۔ ‏

12

‏ اور تم سے پہلے ہم کئی اُمتوں کو جب اُنہوں نے ظلم اختیار کیا ہلاک کر چکے ہیں۔

اور ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لے کر آئے مگر وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے۔

ہم گنہگار لوگوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔ ‏

13

پھر ہم نے ان کے بعد تم لوگوں کو ملک میں خلیفہ بنایا تاکہ دیکھیں کہ تم کیسے کام کرتے ہو۔ ‏

14

اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سُنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی اُمید نہیں وہ کہتے ہیں

کہ(یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔

کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دوں۔

میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف آتا ہے۔

اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔ ‏

15

(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا تو (نہ تو) میں ہی یہ (کتاب) تم کوپڑھ کر سناتا اور نہ وہی تمہیں اس سے واقف کرتا۔

میں اس سے پہلے تم میں ایک عمر رہا ہوں (اور کبھی) ایک کلمہ بھی اس طرح کا نہیں کہا

بھلا تم سمجھتے نہیں؟ ‏

16

تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جُھوٹ افترا کرے اور اس کی آیتوں کو جُھٹلائے۔

بےشک گنہگار فلاح نہیں بائیں گے۔ ‏

17

اور یہ (لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو نہ اُن کا کچھ بگاڑ ہی سکتی ہیں اور نہ کچھ بھلا ہی کر سکتی  ہیں۔

اور کہتے ہیں کہ یہ خدا کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔

کہہ دو کہ کیا تم خدا کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کا وجود اُسے آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں؟

وہ پاک ہے اور (اسکی شان) اُنکے شرک کرنے سے بہت بلند ہے۔ ‏

18

اور (سب) لوگ پہلے ایک ہی امت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا جدا ہوگئے

اور اگر ایک بات جو  تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہو  چکی ہے نہ ہوتی تو جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا۔ ‏

19

اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی؟

کہہ دو کہ غیب (کا علم) تو خدا ہی کو ہے۔

سو تم انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ ‏

20

اور جب ہم لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت (سے آسائش) کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ ہماری آیتوں میں حیلے کرنے لگتے ہیں۔ ‏

کہہ دو کہ خدا بہت جلد حیلہ کرنے والا ہے۔

اور جو حیلے تم کرتے ہو ہمارے فرشتے ان کو لکھتے جاتے ہیں۔ ‏

21

وہی تو ہے جو تم کو جنگل اور دریا میں چلنے پھرنے اور سیر کرنے کی توفیق دیتا ہے۔

یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں (سوار) ہوتے ہو

اور کشتیاں پاکیزہ ہوا (کے نرم نرم جھونکوں سے) سواروں کو لے کر چلنے لگتی ہیں اور وہ ان سے خوش ہوتے ہیں ‏

تو نا گہاں زناٹے کی ہوا چل پڑتی ہے اور لہریں ہر طرف سے ان پر (جوش مارتی ہوئی) آنے لگتی ہیں

اور وہ خیال کرتے ہیں کہ (اب تو) لہروں میں گھر گئے

تو اس وقت خالص خدا ہی کی عبادت کر کے اس سے دعا مانگتے ہیں

کہ (اے خد) اگر تو ہم کو اس سے نجات بخشے تو ہم (تیرے) بہت ہی شکر گزار ہوں۔ ‏

22

لیکن جب وہ ان کو نجات دے دیتا ہے تو ملک میں ناحق شرارت کرنے لگتے ہیں

لوگو! تمہاری شرارت کا وبال تمہاری ہی جانوں پر ہوگا۔

(تم) دُنیا کی زندگی کے فائدے (اُٹھالو)

پھر تم کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ اس وقت ہم تم کو بتائیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ ‏

23

دنیا کی زندگی کی مثال مینہ کی سی ہے کہ

ہم نے اس کو آسمان سے برسایا۔ پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا

یہاں تک کہ زمین سبزے سے خوشنما اور آراستہ ہو گئی۔ اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں۔

ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آ پہنچا تو ہم نے اسکو کاٹ (کر ایسا کر)  ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا  ہی نہیں۔

جو لوگ غور کرنے والے ہیں انکے لئے ہم (اپنی قدرت کی)  نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ‏

24

اور خدا سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔ ‏

25

جن لوگوں نے نیکو کاری کی انکے لئے بھلائی ہے اور (مزید برآں) اور بھی

اور انکے مونہوں پر نہ تو سیاہی چھائے گی اور نہ رسوائی۔

یہی جنتی ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ‏

26

اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہو گا اور ان کے مونہوں پر ذلّت چھا جائے گی

اور کوئی ان کو خدا سے بچانے والا نہ ہوگا۔

انکے مونہوں (کی سیاہی کا یہ عالم ہوگا کہ اُن) پر گویا اندھیری رات کے ٹکڑے اُوڑھا دئیے گئے ہیں۔

یہی دوزخی ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ ‏

27

اور جس دن ہم ان سب کو جمع  کریں  گے  پھر  مشرکوں  سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ ‏

تو ہم ان میں تفرقہ ڈال دیں گے

اور ان کے شریک (ان سے) کہیں گے کہ تم ہم کو تو نہیں پوجا کر تے تھے۔ ‏

28

ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔

ہم تمہاری پر ستش سے بالکل بےخبر تھے۔ ‏

29

وہاں ہر شخص (اپنے اعمال کی) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا

اور وہ اپنے سچے مالک کی طرف لوٹائے جائیں گے

اور جو کچھ وہ بہتان باندھا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہے گا۔ ‏

30

(ان سے) پوچھو کہ تم کو آسمان اور زمین میں رزق کون دیتا ہے؟

یا (تمہارے) کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے؟

اور بےجان سے جاندار کون پیدا کرتا ہے؟

اور جاندار سے بےجان کون پیدا کرتا ہے؟

اور (دُنیا کے) کاموں کا انتظام کون کرتا ہے؟

جھٹ کہہ دیں گے کہ خدا

تو کہو کہ پھر تم (خدا سے) ڈرتے کیوں نہیں؟ ‏

31

یہی خدا تو تمہارا پروردگار برحق ہے

اور حق بات کے ظاہر ہونے کے بعد گمراہی کے سوا ہے ہی کیا؟

تو تم کہاں پھرے جاتے ہو؟ ‏

32

اسی طرح خدا کا ارشاد ان نافرمانوں کے حق میں ثابت ہو کر رہا۔ کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ ‏

33

ک(ان سے) پوچھو کہ بھلا تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے کہ مخلوقات کو ابتداًء پیدا کرے (اور)  پھر اس کو دوبارہ  بنائے۔

کہہ دو کہ خدا ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے۔ پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا تو تم کہاں اکسے جا رہے ہو؟ ‏

34

‏ پوچھو کہ بھلا تمہارے شریکوں میں کون ایسا ہے کہ حق کا راستہ دکھائے؟

کہہ دو کہ خدا ہی حق کا راستہ دکھاتا ہے

بھلا جو حق کا راستہ دکھائے وہ اس قابل ہے کہ اس کی پیروی کی جائے

یا وہ کہ جب تک کوئی اسے راستہ نہ بتائے راستہ نہ پائے؟

تو تم کو کیا ہوا ہے کیسا انصاف کرتے ہو؟ ‏

35

اور ان میں کے اکثر صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں۔

اور کچھ شک نہیں کہ ظن حق کے مقابلے میں کچھ بھی کا رآمد نہیں ہو سکتا۔

بیشک خدا تمہارے (سب) اعمال سے واقف ہے۔ ‏

36

‏ اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔

ہاں (یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں ان کی تصدیق کرتا ہے اور اُنہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے۔

اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہو) ہے۔ ‏

37

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو اپنی طرف سے بنالیا ہے؟

کہہ دو کہ تم بھی اس طرح کی ایک سُورت بنا لاؤ

اور خدا کے سوا جن کو تم بلا سکو بلا بھی لو اگر تم سچے ہو تو ۔ ‏

38

حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں  پا سکے  اس کو (نادانی سے) جُھٹلا دیا اور ابھی اسکی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔‏

اُسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی

سو دیکھ لو کہ ظالموں کا کیسا انجام ہوا؟ ‏

39

اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں کہ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں کہ ایمان نہیں لاتے۔

اور تمہارا پروردگار شریروں سے خوب واقف ہے۔ ‏

40

اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ مجھ کو میرے اعمال (کا بدلہ ملے گا)  اور تم  کو تمہارے اعمال  (کا)

تم میرے عملوں کے جو ابدہ نہیں ہو اور میں تمہارے عملوں کا جوابدہ نہیں ہوں۔ ‏

41

اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں۔

تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے اگر چہ کچھ بھی (سُنتے) سمجھتے نہ ہوں۔ ‏

42

اور بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف دیکھتے ہیں۔

تو کیا تم اندھوں کو راستہ دکھاؤ گے اگرچہ کچھ بھی دیکھتے (بھالتے) نہ ہوں؟ ‏

43

خدا تو لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ ‏

44

اور جس دن خدا  ان کو جمع  کرے گا  (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہ تھے‏

(اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔

جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھُٹلایا وہ خسارے میں پڑ گئے اور راہ یاب نہ ہوئے۔ ‏

45

اگر ہم کوئی عذاب جسکا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے (نازل) کریں

یا  (اس وقت جب)  تمہاری مدت حیات پوری کر دیں  تو ان کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ ‏

تو جو کچھ یہ کر رہے ہیں خدا اس کو دیکھ رہا ہے۔ ‏

46

‏ اور ہر ایک امت کی طرف پیغمبر بھیجا گیا

جب اُن کا پیغمبر آتا ہے تو ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور ان پر کچھ ظلم نہیں کیا جاتا۔ ‏

47

اور یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (جس عذاب کا) یہ وعدہ (ہے وہ آئے گا) کب؟ ‏

48

کہہ دو کہ میں تو اپنے نقصان اور فائدے کا بھی کچھ اختیار نہیں رکھتا مگر جو خدا چاہے۔

ہر ایک امت کے لئے (موت) کا ایک وقت مقرر ہے

جب وہ وقت آ جاتا ہے تو ایک گھڑی بھی دیر نہیں کر سکتے اور نہ جلدی کرسکتے ہیں۔ ‏

49

کہہ دو کہ بھلا دیکھو تو اگر اسکا عذاب تم پر (ناگہاں) آجائے رات کو یا دن کو تو پھر گنہگار کس بات کی جلدی کریں گے؟ ‏

50

کیا جب وہ آ واقع ہوگا تب اس پر ایمان لاؤ گے؟

(اس وقت کہا جائیگا کہ) اور اب (ایمان لائے) اسی کے لئے تو تم جلدی مچایا کرتے تھے۔ ‏

51

‏ پھر ظالم لوگوں سے کہا جائے گا کہ عذاب دائمی کا مزا چکھو

اب تم انہیں (اعمال) کا بدلہ پاؤ گے جو (دُنیا میں) کرتے رہے۔ ‏

52

اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے؟

کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے۔ اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہ کر سکو گے۔ ‏

53

اور اگر ہر ایک نافرمان شخص کے پاس روئے زمین کی تمام چیزیں ہوں تو (عذاب سے بچنے کے) بدلے میں (سب) دے ڈالے‏

اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو پچھتائیں گے (اور) ندامت کو چھپائیں گے۔

اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا

اور (کسی طرح کا) ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ ‏

54

سُن رکھو کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔

اور یہ بھی سُن رکھو کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ ‏

55

وہی جان بخشا اور (وہی) موت دیتا ہے اور تم لوگ اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے۔ ‏

56

لوگو!  تمہارے  پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت

اور دلوں کی بیماریوں کی شفاء اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت آ پہنچی ہے۔ ‏

57

کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے)تو چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔

یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔ ‏

58

کہو کہ بھلا دیکھو تو خدا نے تمہارے لئے جو رزق نازل فرمایا۔

تو تم نے اس میں سے (بعض کو) حرام ٹھیرایا اور (بعض کو) حلال'

(ان سے) پوچھو کیا خدا نے تمہیں اس کام کا حکم دیا ہے یا تم خدا پر افترا کرتے ہو؟ ‏

59

‏ اور جو لوگ خدا پر افترا کرتے ہیں وہ قیامت کے دن کی نسبت کیا خیال رکھتے ہیں؟

بیشک خدا لوگوں پر مہربان ہے۔لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ ‏

60

اور تم جس حال میں ہوتے ہو یا قرآن میں سے کچھ پڑھتے ہو یا تم لوگ کوئی (اور) کام کرتے ہو

جب اس میں مصروف ہوتے ہو ہم تمہارے سامنے ہوتے ہیں۔

اور تمہارے پروردگار سے ذرہ برابر بھی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔ نہ زمین میں اور نہ آسمان میں۔

اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی ہے یا بڑی مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے۔ ‏

61

‏ سُن رکھو کہ جو خدا کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ ‏

62

(یعنی) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے ‏

63

‏ ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔

خدا کی باتیں بدلتی نہیں۔

یہی تو بڑی کامیابی ہے۔ ‏

64

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) ان لوگوں کی باتوں سے آزردہ نہ ہونا (کیونکہ) عزت سب خدا ہی کی ہے۔

وہ (سب کچھ) سُنتا (اور) جانتا ہے۔ ‏

65

سُن رکھو کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو لوگ زمین میں ہے سب خدا ہی کے (بندے اور اسکے مملوک ہیں)

اور یہ جو خدا کے سوا اپنے بنائے ہوئے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ کسی اور چیز کے پیچھے نہیں چلتے

محض ظن کے پیچھے چلتے ہیں اور محض اٹکلیں دوڑا رہے ہیں۔ ‏

66

وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ اس میں آرام کرو اور روز روشن بنایا (تاکہ اس میں کام کرو)

جو لوگ (مادہ) سماعت رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔ ‏

67

(بعض لوگ) کہتے ہیں کہ خدا نے بیٹا بنالیا ہے۔

اس کی ذات (اولاد سے) پاک ہے (اور) وہ بےنیاز ہے۔

جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اُسی کا ہے

(اے افترا پردازو) تمہارے پاس اس (قول باطل) کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

تم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جو جانتے نہیں؟ ‏

68

کہہ دو کہ جو لوگ خدا پر جھُوٹ باندھتے ہیں فلاح نہیں پائیں گے۔ ‏

69

(ان کے لئے جو) فائدے ہیں دنیا میں (ہیں) پھر ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے۔

اس وقت ہم ان کو عذاب شدید (کے مزے) چکھائیں گے کیونکہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے ‏

70

اور ان کو نوح کا قصہ پڑھ کر سُنا دو۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم!

اگر تم کو میرا  (تم میں)  رہنا اور خدا کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں تو خدا پر بھروسہ رکھتا ہوں

تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام (جو میرے بارے میں کرنا چاہو) مقرر کرلو

اور وہ تمہاری تمام جماعت  (کو معلوم ہو جائے اور کسی)  سے پوشیدہ نہ رہے ‏

پھر وہ کام میرے حق میں کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔ ‏

71

اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو (تم جانتے ہو کہ) میں نے تم سے کچھ معاوضہ نہیں مانگا۔

میرا معاوضہ تو خدا کے ذمے ہے۔

اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں رہو۔ ‏

72

لیکن ان لوگوں نے انکی تکذیب کی

تو ہم نے ان کو اور جو لوگ ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے سب کو (طوفان سے) بچالیا اور انہیں (زمین میں) خلیفہ بنادیا ‏

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھُٹلایا ان کو غرق کر دیا

تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیسا انجام ہوا۔ ‏

73

پھر نوح کے بعد ہم نے اور پیغمبر اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے۔

تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔

مگر وہ لوگ ایسے نہ تھے کہ جس چیز کی پہلے تکذیب کر چکے تھے اس پر ایمان لے آتے۔

اسی طرح ہم زیادتی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔ ‏

74

پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا

تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ گنہگار لوگ تھے۔ ‏

75

تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادُو ہے۔ ‏

76

موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں جب وہ تمہارے پاس آیا

یہ کہتے ہو کہ یہ جادو ہے؟

حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پانے کے۔ ‏

77

وہ بولے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس (راہ) پر ہم اپنے باپ دادا کو پاتے رہے ہیں اس سے ہم کو پھیر دو۔‏

اور (اس) ملک میں تم دونوں ہی کی سرداری ہو جائے؟

اور ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ‏

78

اور فرعون نے حکم دیا کہ سب کامل فن جادوگروں کو ہمارے پاس لے آؤ۔ ‏

79

‏ جب جادوگر آئے تو موسیٰ نے ان سے کہا کہ جو تم کو ڈالنا ہے ڈالو۔ ‏

80

جب انہوں نے (اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو) ڈالا تو موسیٰ نے کہا جو چیزیں تم (بناکر) لائے ہو جادو ہے

خدا اس کو ابھی نیست ونابود کر دے گا۔

خدا شریروں کے کام سنوارا نہیں کرتا۔ ‏

81

اور خدا اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کر دے گا اگرچہ گنہگار برا ہی مانیں۔ ‏

82

تو موسیٰ پر کوئی ایمان نہ لایا مگر اس کی قوم میں سے چند لڑکے

(اور وہ بھی) فرعون اور اس کے اہل دربار سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں وہ ان کو آفت میں نہ پھنسا دے

اور فرعون ملک میں متکبر اور متغلب اور (کبر وکفر میں) حد سے بڑھا ہوا تھا۔ ‏

83

اور موسیٰ نے کہا کہ اے قوم

اگر تم خدا پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسا رکھو۔ ‏

84

تو وہ بولے کہ ہم خدا ہی پر بھروسا رکھتے ہیں۔

اے ہمارے پروردگار! ہم کو ظالم لوگوں کے ہاتھ سے آزمائش میں نہ ڈال۔ ‏

85

‏ اور اپنی رحمت سے قوم کفار سے ہمیں نجات بخش۔ ‏

86

اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنے لوگوں کے لئے مصر میں گھر بناؤ

اور اپنے گھروں کو قبلہ (یعنی مسجدیں) ٹھیراؤ اور نماز پڑھو۔

اور مومنوں کو خوشخبری سنادو۔ ‏

87

اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے پروردگار !

تو نے فرعون اور اسکے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں (بہت سا)  ساز وبرگ  اور  مال وزر  دے  رکھا ہے۔‏

اے پروردگار ان کا مآل یہ ہے کہ تیرے راستے سے گمراہ کر دیں۔

اے پروردگار! ان کے مال کو برباد کر دے

اور ان کے دلوں کو سخت کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں۔ ‏

88

(خدا نے) فرمایا کہ تمہاری دعا قبول کر لی گئی

تو تم ثابت قدم رہنا اور بےعقلوں کے راستے نہ چلنا۔ ‏

89

‏ اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کر دیا

تو فرعون اور اس کے لشکر نے سرکشی اور تعدی سے ان کا تعاقب کیا۔

یہاں تک کہ جب اس کو غرق (کے عذاب) نے آ پکڑا تو کہنے لگا

میں ایمان لایا کہ جس (خدا) پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں۔ ‏

90

(جواب مل) کہ اب (ایمان لاتا ہے) حالانکہ تو پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا؟ ‏

91

تو آج ہم تیرے بدن کو (دریا سے) نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کیلئے عبرت ہو۔

اور بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بےخبر ہیں۔ ‏

92

اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کو عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں عطا کیں

لیکن وہ باوجود علم حاصل ہونے کے اختلاف کرتے رہے۔

بےشک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے  ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کر دیگا ‏

93

اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔‏

تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا ‏

94

اور نہ ان لوگوں میں ہونا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں نہیں تو نقصان اٹھاؤ گے۔ ‏

95

جن لوگوں کے بارے میں خدا کا حکم (عذاب) قرار پا چکا ہے وہ ایمان نہیں لانے کے۔ ‏

96

‏ جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں خواہ ان کے پاس ہر (طرح کی) نشانی آجائے۔ ‏

97

تو کوئی بستی ایسی نہ ہوئی کہ ایمان لاتی تو اس کا ایمان اُسے نفع دیتا۔

ہاں یونس کی قوم' کہ جب ایمان لائی تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے ذلت کا عذاب دور کر دیا

اور ایک مدت تک (فوائد دنیاوی سے) ان کو بہرہ مند رکھا۔ ‏

98

اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔

تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہو جائیں؟ ‏

99

حالانکہ کسی شخص کو قدرت نہیں کہ خدا کے حکم بغیر ایمان لائے۔

اور جو لوگ بےعقل ہیں ان پر وہ (کفر وذلت کی) نجاست ڈالتا ہے۔ ‏

100

(ان کفار سے) کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے۔

مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کے نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام نہیں آتے۔ ‏

101

‏ سو جیسے (بُرے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں۔ اسی طرح کے (دنوں کے) یہ منتظر ہیں۔

کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ ‏

102

اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔

اسی طرح ہمارا ذمہ ہے کہ مسلمانوں کو نجات دیں۔ ‏

103

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دو کہ لوگو! اگر تم کو میرے دین میں کسی طرح کا شک ہو تو (سن رکھو کہ)

جن لوگوں کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔‏

بلکہ میں خدا کی عبادت کرتا ہوں۔ جو تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے

اور مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ ایمان لانے والوں میں ہوں؟ ‏

104

اور یہ کہ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے) یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے جاؤ۔

اور مشرکوں میں ہرگز نہ ہونا۔ ‏

105

اور خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کو نہ پکارنا جو نہ تمہارا کچھ بھلا کر سکے اور نہ کچھ بگاڑ سکے۔

اگر ایسا کرو گے تو ظالموں میں ہو جاؤ گے۔ ‏

106

اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں۔

اور اگر تم سے بھلائی کرنی چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔

اور اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے

اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

107

کہہ دو کہ لوگو! تمہارے پروردگار کے ہاں سے تمہارے پاس حق آچکا ہے۔

تو جو کوئی ہدایت حاصل کرتا ہے تو ہدایت سے اپنے ہی حق میں بھلا کرتا ہے

اور جو گمراہی اختیار کرتا ہے تو گمراہی سے اپنا ہی نقصان کرتا ہے

اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں۔ ‏

108

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ

اور (تکلیفوں پر) صبر کرو۔ یہاں تک کہ خدا فیصلہ کردے۔

اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ ‏

***********

109


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter