Quran Urdu Translation

Surah Hud

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


الف لام را

یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں

اور خدائے حکیم وخبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کر دی گئی ہیں۔ ‏

1

(وہ یہ) کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو

اور میں اس کی طرف سے تم کو ڈر سنانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں۔ ‏

2

اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔

وہ تم کو ایک وقت مقرر تک متاع نیک سے بہرہ مند کرے گا

اور صاحب بزرگی کو اس کی بزرگی (کی داد) دے گا

اور اگر روگردانی کرو گے تو مجھے تمہارے بارے میں (قیامت کے)  بڑے دن کے عذاب سے ڈر ہے۔ ‏

3

تم (سب) کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

4

دیکھو یہ اپنے سینوں کو دوہرا کرتے ہیں تاکہ خدا سے پردہ کریں۔

سُن رکھو جس وقت یہ کپڑوں میں لپٹ کر پڑتے ہیں (تب بھی) وہ انکی چھپی اور کھُلی باتوں کو جانتا ہے

وہ تو دلوں تک کی باتوں سے آگاہ ہے۔ ‏

5

اور زمین پر کوئی چلنے پھر نے والا نہیں مگر اس کا رزق خدا کے ذمے ہے۔

وہ جہاں رہتا ہے اسے بھی جانتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے اسے بھی۔

یہ سب کچھ کتاب روشن میں (لکھا ہوا) ہے۔ ‏

6

اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا

اور( اس وقت) اس کا عرش پانی پر تھا

(تمہارے پیدا کرنے سے)مقصود یہ ہے کہ وہ تم کو آزمائے کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے

اور اگر تم کہو کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کرکے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر کہہ دیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے ۔ ‏

7

اور اگر ایک مدت معین تک ہم انسے عذاب روک دیں تو کہیں گے کہ کون سی چیز عذاب کو روکے ہوئے ہے۔

دیکھو جس روز ان پرواقع ہوگا (پھر) ٹلنے کا نہیں

اور جس چیز کے ساتھ یہ استہزأ کیا کرتے ہیں وہ ان کو گھیر لے گی ۔ ‏

8

اور اگر ہم انسان کو اپنے پاس سے نعمت بخشیں پھر اس سے اسکو چھین لیں تو نا امید (اور) ناشکرا (ہوجاتا ہے )

9

اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد آسائش کا مزہ چکھائیں تو (خوش ہو کر) کہتا ہے کہ (آہ) سب سختیاں مجھ سے دور  ہو  گئیں۔ ‏

بیشک وہ خوشیاں منانے والا (اور) فخر کرنیوالا ہے۔ ‏

10

ہاں جنہوں نے صبر کیا اور عمل نیک کئے۔ یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے۔ ‏

11

شاید تم کچھ چیز وحی میں سے جو تمہارے پاس آتی ہے چھوڑ دو۔

اس (خیال) سے تمہارا دل تنگ ہو کہ (کافر) یہ کہنے لگیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا؟

یا اس کے ساتھ فرشتہ کیوں نہیں آیا۔

(اے محمد) تم تو صرف نصیحت کرنیوالے ہو

اور خدا ہرچیز کا نگہبان ہے۔ ‏

12

یہ کیا کہتے ہیں کہ اس نے قرآن از خود بنالیا ہے؟

کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم بھی ایسی دس سورتیں بنا لاؤ خدا کے سوا جس جس کو بلا سکتے ہو بلا بھی لو ‏

13

اگر وہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ وہ خدا کے علم سے اترا ہے

اور یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں

تو تمہیں بھی اسلام لے آنا چاہئے ۔ ‏

14

جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب وزینت  کے  طا لب ہوں ہم انکے اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں‏

اور اس میں ان کی حق تلفی نہیں کی جاتی ۔ ‏

15

یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں (آتش جہنم) کے سوا اور کچھ نہیں۔

اور جو عمل انہوں نے دنیا میں کئے سب برباد اور جو کچھ وہ کرتے رہے سب ضائع ہوا ۔ ‏

16

بھلا جو لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل (روشن) رکھتے ہوں

اور ان کے ساتھ ایک (آسمانی) گواہ بھی اس کی جانب سے ہو

اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب ہو جو پیشوا اور رحمت ہے

 (تو کیا وہ قرآن پر ایمان نہیں لائیں گے؟)

یہی لوگ تو اس پر ایمان لاتے ہیں

اور جو کوئی اور فرقوں میں سے اس سے منکر ہو تو اس کاٹھکانہ آگ ہے۔

تو تم اس (قرآن) سے شک میں نہ ہونا۔

یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے ۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لانے ۔ ‏

17

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے؟

ایسے لوگ خدا کے سامنے پیش کئے جائیں گے

اور گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا تھا۔

سن رکھو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے۔ ‏

18

جو خدا کے راستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں

اور وہ آخرت سے بھی انکار کرتے ہیں ۔ ‏

19

یہ لوگ زمین میں (کہیں بھاگ کر خدا کو) ہرا نہیں سکتے

اور نہ خدا کے سوا کوئی ان کا حمایتی ہے۔

(اے پیغمبر ) ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا

کیو نکہ یہ (شدت کفرسے تمہاری بات) نہیں سن سکتے تھے اور نہ (تم کو) دیکھ سکتے تھے ۔ ‏

20

یہی ہیں جنہوں نے اپنے تیئں خسارے میں ڈالا اور جو کچھ یہ افترا کیا کرتے تھے ان سے جاتارہا ۔ ‏

21

بلاشبہ یہ لوگ آخرت میں سب سب زیادہ نقصان پانےوالے ہیں ۔ ‏

22

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے اور اپنے پروردگار کے آگے عاجزی کی

یہی صاحب جنت ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔ ‏

23

دونوں فرقوں (یعنی کافر ومومن) کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا بہرہ ہو اور ایک دیکھتا سنتا۔

بھلا دونوں کا حال یکساں ہو سکتا ہے؟

پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟ ‏

24

اور ہم نے نوح کو انکی قوم کی طرف بھیجا تو (انہوں نے ان سے کہا) کہ میں تم کو کھول کھول کر ڈر سنانے (اور پیغام پہنچانے) آیا ہوں

25

‏ کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو

مجھے تمہاری نسبت عذاب الیم کا خوف ہے۔ ‏

26

تو انکی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ ہم تم کو اپنے ہی جیسا ایک آدمی دیکھتے ہیں۔

اور یہ بھی دیکھتے ہیں کہ تمہارے پیرو وہی لوگ ہوئے ہیں جو ہم میں ادنیٰ درجے کے ہیں

اور وہ بھی رائے ظاہر سے (نہ غور وتعمق سے)

اور ہم تم میں اپنے اوپر کسی طرح کی فضیلت نہیں دیکھتے

بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں۔ ‏

27

انہوں نے کہا کہ اے قوم ! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف دلیل (روشن) رکھتا ہوں

اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت بخشی ہو جس کی حقیقت تم سے پوشیدہ رکھی گئی ہے

تو کیا ہم اس کے لئے تمہیں مجبور کرسکتے ہیں؟

اور تم ہو کہ اس سے ناخوش ہو رہے ہو۔ ‏

28

اور اے قوم ! میں اس (نصیحت) کے بدلے تم سے مال وزر کا خواہاں نہیں ہوں۔

میرا صلہ تو خدا کے ذمے ہے

اور جو لوگ ایمان لائے ہیں میں انکو نکالنے والا بھی نہیں ہوں۔

وہ تو اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں

لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو۔ ‏

29

اور برادران ملت اگر میں ان کو نکال دوں تو (عذاب) خدا سے (بچانے کے لئے) کون میری مدد کرسکتا ہے؟

بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟ ‏

30

‏ میں نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس خدا کے خزانے ہیں

اور نہ یہ کہ میں غیب جانتا ہوں

اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔

اور نہ ان لوگوں کی نسبت جن کو تم حقارت کی نظر سے دیکھتے ہو یہ کہتا ہوں کہ خدا ان کو بھلائی (یعنی اعمال کی جزائے نیک) نہیں دیگا ‏

جو انکے دلوں میں ہے اسے خدا خوب جانتا ہے۔

اگر میں ایسا کہوں تو بے انصافوں میں ہوں ۔ ‏

31

انہوں نے کہا کہ نوح تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور جھگڑا بھی بہت کیا

لیکن اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو وہ ہم پر نازل کرو۔ ‏

32

نوح نے کہ کہ اس کو تو خدا ہی چاہے گا تو نازل کریگا۔

اور تم (اس کو کسی طرح) ہرا نہیں سکتے ۔ ‏

33

اور اگر میں یہ چاہوں کہ تمہاری خیر خواہی کروں اور خدا یہ چاہے کہ تمہیں گمراہ کرے تو میری خیر خواہی تم کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتی۔ ‏

وہی تمہارا پروردگار ہے۔ اور تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ ‏

34

کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) نے نے قرآن اپنے دل سے بنا لیا ہے؟

کہہ دو کہ اگر میں نے دل سے بنالیا ہے تو میرے گناہ و کا وبال مجھ پر

اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذمہ ہوں۔ ‏

35

اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں جو لوگ ایمان لاچکے ان کے سوا اور کوئی ایمان نہیں لائے گا۔

تو جو کام یہ کر رہے ہیں انکی وجہ سے غم نہ کھاؤ ۔ ‏

36

‏ اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔

اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا

کیونکہ وہ ضرور غرق کردیے جائیں گے ۔ ‏

37

تو (نوح نے) کشتی بنانی شروع کردی۔

اور جب انکی قوم کے سردار ان کے پاس سے گزرتے تو ان سے تمسخر کرتے '

وہ کہتے کہ اگر تم ہم سے تمسخر کرتے ہوجس طرح تم ہم سے تمسخر کرتے ہو اسی طرح (ایک وقت) ہم بھی تم سے تمسخر کریں  گے ۔

38

اور تم کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا۔

اور کس پر ہمیشہ کا عذاب نازل ہوتا ہے؟ ‏

39

‏ یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آ پہنچا اور تنور جوش مارنے لگا۔

تو ہم نے نوح (کو) حکم دیا کہ کشتی میں سوار کرلو ہر قسم (کے جانداروں) میں سے جوڑا جوڑا

(یعنی) دو (دو جانور ایک ایک نر اور ایک ایک مادہ) لے لو

اور جس شخص کی نسبت حکم ہو چکا ہے (کہ ہلاک ہو جا ئیگا) اس کو چھوڑ  کر اپنے گھر والوں کو اور جو ایمان لایا ہو انکو بھی( کشتی میں سوار کرلو)

اور انکے ساتھ ایمان بہت ہی کم لوگ لائے تھے ۔ ‏

40

(نوح نے) کہا کہ خدا کا نام لیکر (کہ اسی کے ہاتھ میں) اسکا چلنا اور ٹھہرنا (ہے) اس میں سوار ہوجاؤ۔

بیشک میرا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

41

اور وہ انکو لیکر (طوفان کی) لہروں میں چلنے لگی (لہریں کیا تھیں) گویا پہاڑ (تھے)

اس وقت نوح نے اپنے بیٹے کو کہ (کشتی سے) الگ تھا' پکارا کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ ہو۔

42

اس نے کہا کہ میں (ابھی) پہاڑ سے جا لگوں گا وہ مجھے پانی سے بچالے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج خدا کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں (اور نہ کوئی بچ سکتا ہے)  مگر اس پر جس پر خدا  رحم کرے۔ ‏

اتنے میں دونوں کے درمیان لہر آ حائل ہوئی اور وہ ڈوب کر رہ گیا ۔ ‏

43

‏ اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا۔

تو پانی خشک ہوگیا اور کام تمام کردیا گیا۔

اور کشتی کوہ جودی پر جا ٹھہری۔

اور کہہ دیا گیا کہ بے انصاف لوگوں پر لعنت ۔ ‏

44

اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا کہ پروردگار ! میرا بیٹا بھی میرے گھر والوں میں ہے (تو اسکو بھی نجات دے)

تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بہتر حاکم ہے ۔ ‏

45

خدا نے فرمایا کہ نوح وہ تیرے گھر والوں میں نہیں ہے۔ وہ تو ناشائستہ افعال ہے۔

تو جس چیز کی تم کو حقیقت معلوم نہیں اس کے بارے میں مجھ سے سوال ہی نہ کرو۔

اور میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ نادان نہ بنو۔ ‏

46

نوح نے کہا پروردگار میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ ایسی چیز کا تجھ سے سوال کروں جسکی مجھے حقیقت معلوم نہیں۔

اور اگر تو مجھے نہیں بخشے گا اور مجھ پر رحم نہیں کرے گا تو میں تباہ ہو جاؤں گا۔ ‏

47

حکم ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ (جو) تم پر اور تمہارے ساتھ کی جماعتوں پر  (نازل کی گئی ہیں)  اتر  آؤ۔‏

اور کچھ اور جماعتیں ہونگی جن کو ہم (دنیا کے فوائد سے) محظوظ کریں گے پھر انکو ہماری طرف سے عذاب الیم پہنچے گا۔ ‏

48

یہ (حالات) من جملہ غیب کی خبروں کے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں

(اور) اس سے پہلے نہ تم ہی ان جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم (ہی ان سے واقف تھی)

تو صبر کرو کہ انجام پرہیز گاروں ہی کا (بھلا) ہے۔ ‏

49

اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو (بھیج)

انہوں نے کہا کہ میری قوم! خدا ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

تم (شرک کرکے خدا پر) محض بہتان باندھتے ہو۔ ‏

50

میری قوم! میں اس (وعظ ونصیحت) کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا۔

میرا صلہ تو اس کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا کیا۔

بھلا تم سمجھتے کیوں نہیں؟ ‏

51

اور اے قوم ! اپنے پروردگار سے بخشش مانگو پھر اس کے آگے توبہ کرو۔

وہ تم پر آسمان سے موسلادھار مینہ برسائے اور تمہاری طاقت بڑھائے گا۔

اور (دیکھو) گنہگار بن کر روگردانی نہ کرو۔ ‏

52

وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے

اور ہم (صرف) تمھارے کہنے سے نہ اپنے معبودوں کوچھوڑنے والے ہیں اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں۔ ‏

53

ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں آسیب پہنچا (کر دیوانہ کر) دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں خدا کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں۔ ‏

54

(یعنی جن کی) خدا کے سوا (عبادت کرتے ہو تو)

تم سب مل کرمیرے بارے میں (جو) تدبیر (کرنی چاہو) کرلو اور مجھے نہ دو۔ ‏

55

میں خدا پر جو میرا اور تمہارا (سب کا) پروردگار ہے بھروسہ رکھتا ہوں

(زمین پر) جو چلنے پھرنے والا ہے وہ اس کو چوٹی سے پکڑے ہوئے ہے۔

بیشک میرا پروردگار سید ھے راستے پر ہے ۔ ‏

56

اگر تم رودگرانی کرو گے تو جو پیغام میرے ہاتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے وہ میں نے تمہیں پہنچا دیا ہے

اور میرا پروردگار تمہاری جگہ اور لوگوں کو لابسائے گا۔ اور تم خدا کا کچھ نقصان نہیں کرسکتے۔

میرا پروردگار تو ہرچیز پرنگہبان ہے۔ ‏

57

اور جب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے  تھے  ان کو اپنی مہربانی سے بچا لیا۔

اور انہیں عذاب شدید نجات دی ۔ ‏

58

یہ (وہی) عاد ہیں

جنہوں نے خدا کی نشانیوں سے انکار کیا اور اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر وسرکش کا کہا مانا۔ ‏

59

تو اس دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہی اور قیامت کے دن بھی (لگی رہے گی)

دیکھو عاد نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔

(اور) سن رکھو ہود کی قوم عاد پر پھٹکار ہے۔ ‏

60

اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (بھیج)

تو انہوں نے کہا کہ قوم! خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

اسی نے تم کو زمین سے پید کیا اور اس میں آباد کیا۔ تو اس سے مغفرت مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔

بیشک میرا پروردگار نزدیک (بھی ہے اور دعا ک) قبول کرنے والا (بھی ) ہے ۔ ‏

61

انہوں نے کہا صالح اس سے پہلے ہم تم سے (کئی طرح کی ) امیدیں رکھتے تھے (اب وہ منقطع ہوگئیں)

کیا تم ہم کو ان چیزوں کے پوجنے سے منع کرتے ہو جن کو ہمارے بزرگ پوجتے آئے ہیں۔

اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں قومی شبہ ہے۔ ‏

62

‏ صالح نے کہا قوم! بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیل پر ہوں

اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے (نبوت کی) نعمت بخشی ہو

تو اگر میں خدا کی نافرمانی کروں تو اسکے سامنے میری کون مدد کریگا؟

تم تو (کفر کی باتوں سے) میرا نقصان کرتے ہو۔ ‏

63

اور (یہ بھی کہا کہ) اے قوم ! یہ خدا کی اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی (یعنی معجزہ) ہے

تو اس کو چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں (جہاں چاہے) چرے

اور اسکو کسی طرح کی تکلیف نہ دینا ورنہ تمہیں جلد عذاب آپکڑے گا۔ ‏

64

‏ مگر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں۔

تو (صالح نے) کہا کہ اپنے گھروں میں تین دن (اور) فائدے اٹھالوں۔

یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا ۔ ‏

65

جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے صالح کو اور جو لوگ انکے ساتھ ایمان لائے تھے ان کو اپنی مہربانی سے بچا لیا

اور اس دن کی رسوائی سے (محفوظ رکھا)

بیشک تمہارا پروردگار طاقتور اور زبردست ہے۔ ‏

66

اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان کو چنگھاڑ (کی صورت میں عذاب) نے آ پکڑا

تو وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ۔ ‏

67

گویا کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے۔

سن رکھو کہ ثمود نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔

اور سن رکھو ثمود پر پھٹکار ہے ‏

68

اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو سلام کہا۔

انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا۔

ابھی کچھ وقفہ نہیں ہوا تھا کہ (ابرہیم) بھناہوا بچھڑا لے آئے ۔ ‏

69

جب دیکھا کہ ان کہ ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے (یعنی وہ کھانا نہیں کھاتے) تو ان کو اجنبی سمجھ کر دل میں خوف کیا۔

(فرشتوں نے) کہا کہ خوف نہ کیجئے ہم قوم لوط کی طرف (انکے ہلاک کرنے کو) بھیجے گئے ہیں ‏

70

اور ابراہیم کی بیوی (جو پاس) کھڑی تھی ہنس پڑی

تو ہم نے اس کو اسحٰق اور اسحٰق کے بعد یعقوب کی خوش خبری دی ۔

71

اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا؟

میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔

یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ ‏

72

انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟

اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں۔

وہ سزا وار تعریف اور بزرگوار ہے۔ ‏

73

جب ابراہیم سے خوف جاتا رہا اور ان کو خوش خبری بھی مل گئی تو قوم لوط کے بارے میں لگے ہم سے بحث کرنے ۔ ‏

74

بیشک ابراہیم بڑے تحمل والے ' نرم دل اور رجوع کرنیوالے تھے۔ ‏

75

اے ابراہیم ! اس بات کو جانے دو۔

تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا ہے۔

اور ان لوگوں پر عذاب آنے والا ہے جو کبھی نہیں ٹلنے گا۔ ‏

76

اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے غمناک اور تنگ دل ہوئے

اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے ‏

77

اور لوط کی قوم کے لوگ ان کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے۔

اور یہ لوگ پہلے ہی سے فعل شنیع کیا کرتے تھے۔

لوط نے کہا کہ اے قوم ! (جو) میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں یہ تمہارے لئے (جائز اور) پاک ہیں

تو خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے (بارے) میں میری آبرو نہ کھوؤ۔

کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں؟ ‏

78

وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ تمہاری (قوم کی) بیٹیوں کی ہمیں حاجت نہیں

اور جو ہماری غرض ہے اسے تم (خوب) جانتے ہو۔ ‏

79

لوط نے کہا کہ اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعہ میں پناہ پکڑ سکتا ۔ ‏

80

فرشتوں نے کہا لوط! ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں یہ لوگ ہرگز تم تک نہیں پہنچ سکیں گے

تو کچھ رات رہے سہے اپنے گھر والوں کو لیکر چل دو۔

اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے پھر کر نا دیکھے۔ مگر تمہاری بیوی

کہ جو آفت تم پر پڑنے والی ہے وہی اس پر پڑے گی۔

ان سے (عذاب کے) وعدے کا وقت صبح ہے۔

اور کیا صبح کچھ دور ہے؟ ‏

81

تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس (بستی) کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا

اور ان پر پتھر کی تہ بہ تہ (یعنی پے در پے) کنکر یاں برسائیں ۔ ‏

82

‏ جن پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کئے ہوئے تھے

اور وہ (بستی ان) ظالموں سے کچھ دور نہیں ۔ ‏

83

‏ اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا)

تو انہوں نے کہا اے قوم! خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

اور ناپ اور تول میں کمی نہ کیا کرو۔

میں تو تم کو آسودہ حال دیکھتا ہوں

اور  (اگر تم ایمان نہ لاؤ گے تو)  مجھے تمہارے  بارے  میں ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تم کو گھیر کر رہے گا۔ ‏

84

اور اے قوم! ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو۔

اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو

اور زمین میں خرابی کرتے نہ پھرو ۔ ‏

85

اگر تم کو (میرے کہنے کا) یقین ہو تو خدا کا دیا ہوا نفع ہی تمہارے لئے بہتر ہے

اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔ ‏

86

انہوں نے کہا شعیب ! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ سکھاتی ہے کہ جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ہم انکو ترک کردیں۔

یا اپنے مال میں جو تصرف کرنا چاہیں تو نہ کریں۔

تم تو بڑے نرم دل اور راست باز ہو ۔ ‏

87

انہوں نے کہا اے قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل روشن پر ہوں اور اس نے اپنے ہاں سے مجھے نیک روزی دی ہو۔  

(تو کیا میں ان کے خلاف کروں گا؟)

اور میں نہیں چاہتا کہ جس امر سے میں تمہیں منع کروں خود اس کو کرنے لگوں۔

میں تو جہاں تک مجھ سے ہو سکے (تمہارے معاملات کی) اصلاح چاہتا ہوں

اور (اس بارے میں) مجھے تو فیق کاملنا خدا ہی (کے فضل) سے ہے

میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ ‏

88

اور اے قوم !

میری مخالفت تم سے کوئی ایسا کام نہ کرادے کہ جیسی مصیبت نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر واقع ہوئی تھی

ویسی ہی مصیبت تم پر واقع ہو۔

اور لوط کی قوم (کا زمانہ تو) تم سے کچھ دور نہیں ۔ ‏

89

اور اپنے پروردگار سے بخش مانگو اور اسکے آگے توبہ کرو۔

بیشک میرا پروردگار رحم والا (اور) محبت والا ہے ۔ ‏

90

اور ہم دیکھتے ہیں کہ تم ہم میں کمزور بھی ہو۔

اور اگر تمہارے بھائی نہ ہوتے تو ہم تم کہ سنگسار کردیتے۔ اور تم ہم پر (کسی طرح بھی) غالب نہیں ہو۔ ‏

91

انہوں نے کہا کہ قوم! کیا میرے بھائی بندوں کا دباؤ تم پر خدا سے زیادہ ہے؟

اور اس کو تم نے پیٹھ پیچھے ڈال رکھا ہے؟

میرا پروردگار تو تمہارے سب اعمال پر احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ ‏

92

اور برادران ملت ! تم اپنی جگہ کام کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) کام کئے جاتا ہوں۔

تم کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ رسوا کرنے والا عذاب کس پر آتا ہے۔ اور جھوٹا کون ہے؟

اور تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ ‏

93

اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے شعیب کو اور جو لوگ اسکے ساتھ ایمان لائے تھے انکو تو اپنی رحمت سے بچا لیا

اور جو ظالم تھے ان کو چنگھاڑ نے آ دبوچا تو وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ ‏

94

گویا ان میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔

سن رکھو کہ مدین پر (ویسی ہی) پھٹکار ہے جیسی ثمود پر پھٹکار تھی۔ ‏

95

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا۔ ‏

96

(یعنی) فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف۔

تو وہ فرعون ہی کے حکم پر چلے۔

اور فرعون کا حکم درست نہیں تھا ۔ ‏

97

وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آ گے آگے چلے گا اور انکو دوزخ میں جا اتارے گا۔

اور جس مقام پر وہ اتارے جائیں گے وہ برا ہے ۔ ‏

98

اور اس جہان میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی (پیچھے لگی رہے گی)

جو انعام انکو ملاہے برا ہے۔ ‏

99

یہ (پرانی) بستیوں کے تھوڑے سے حالات ہیں جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں

ان میں سے بعض تو باقی ہیں اور بعض کا تہس نہس ہوگیا۔ ‏

100

‏ اور ہم نے ان لوگوں پر ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا۔

غرض جب تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا تو جن معبودوں کو وہ خدا کے سوا پکارا کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے

اور تباہ کرنے کے سوا ان کے حق میں اور کچھ نہ کرسکے۔ ‏

101

اور تمہارا پروردگار جب نافرمان بستیوں کو پکڑا کرتا ہے تو اسکی پکڑ اسی طرح کی ہوتی ہے۔

بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی (اور) سخت ہے ۔ ‏

102

ان (قصوں) میں اس شخص کے لئے جو عذاب آخرت سے ڈرے عبرت ہے۔

یہ وہ دن ہوگا جس میں سب لوگ اکھٹے کئے جائیں گے اور یہی وہ دن ہوگا جس میں سب (خدا کے روبرو) حاضر کئے جائیں گے۔ ‏

103

اور ہم اسکے لانے میں ایک وقت معین تک تاخیر کر رہے ہیں ۔ ‏

104

جس روز وہ آجائے گا تو کوئی متنفس خدا کے حکم کے بغیر بول بھی نہیں سکے گا ۔

پھر ان میں سے کچھ بد بخت ہو نگے اور کچھ نیک بخت ۔ ‏

105

تو جو بد بخت ہوں گے وہ دوزخ میں (ڈال دیئے جائیں گے) اس میں انکو چلانا اور دھاڑ نا ہوگا ۔ ‏

106

(اور) جب تک آسمان و زمین ہیں ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔

بیشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے ۔

107

‏ اور جو نیک بخت ہوں گے ہے بہشت میں (داخل کئے جائیں گے اور)

جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔

کہ خدا کی بخشش ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی ۔ ‏

108

تو یہ لوگ جو (غیر خدا کی) پرستش کرتے ہیں اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔

یہ اسی طرح پرستش کرتے ہیں جس طرح پہلے سے ان کے باپ دادا پرستش کرتے ہیں۔

اور ہم ان کو انکا حصہ پورا پورا بلاکم وکاست دینے والے ہیں۔ ‏

109

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا۔

اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔

اور وہ تو اس سے قوی شبے میں (پڑے ہوئے) ہیں ۔ ‏

110

اور تمہارا پروردگار ان سب کو (قیامت کے دن) انکے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیگا۔

بیشک جو عمل یہ کرتے ہیں وہ اس سے واقف ہے۔ ‏

111

سو (اے پیغمبر) جیسا تم کو حکم ہوتا ہے (اس پر) تم اور جو لوگ تمہارے ساتھ تائب ہوئے ہیں قائم رہو۔

وہ تمہارے (سب) اعمال کو دیکھ رہاہے۔ ‏

112

اور جو لوگ ظالم ہیں انکی طرف مائل نہ ہونا نہیں تو تمہیں (دوزخ کی) آگ آ لپٹے گی۔

اور خدا کے سوا تمہارے اور دوست نہیں  ہیں  (اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہوگئے) تو پھر تم کو (کہیں سے) مدد نہ مل سکے گی۔ ‏

113

اور دن کے دونوں سروں (یعنی صبح و شام) کے اوقات میں اور رات کی چند (پہلی) ساعات میں نماز پڑھا کرو۔ ‏

کچھ شک نہیں کہ نیکیاں گناہوں کو دور کردیتی ہیں۔

یہ ان کے لئے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنےوالے ہیں ۔ ‏

114

اور صبر کئے رہو کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔ ‏

115

جو امتیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں ایسے ہوش مندکیوں نہ ہوئے جو ملک میں خرابی کرنے سے روکتے؟

ہاں (ایسے) تھوڑے سے (تھے) جن کو ہم نے ان میں سے مخلصی بخشی۔

اور جو ظالم تھے وہ  انہی  باتوں  کے  پیچھے لگے  رہے  جن میں عیش و آرام تھا اور وہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے ۔

116

اور تمہارا  پروردگار  ایسا  نہیں  ہے  کہ بستیوں کو جبکہ وہاں کے باشندے نیکوکار ہوں ازراہ ظلم تباہ کردے۔ ‏‏

117

اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی جماعت کردیتا

لیکن وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے۔ ‏

118

‏ مگر جن پر تمہارا پروردگار رحم کرے۔

اور اسی لئے اس نے انکو پیدا کیا ہے۔

اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہو گیا کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا ۔ ‏

119

(اے محمد )  پیغمبروں  کے وہ سب  حالات جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان سے ہم تمہارے دل کو قائم رکھتے ہیں۔‏

اور ان (قصص) میں تمہارے پاس حق پہنچ گیا

اور (یہ) مومنوں کے لئے نصیت اور عبرت ہے۔ ‏

120

اور جو لوگ ایمان نہیں لائے ان سے کہہ دو کہ تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ ہم (اپنی جگہ) عمل کئے جاتے ہیں ۔ ‏

121

اور (نتیجہ اعمال کا) تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں ۔ ‏

122

اور آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کا علم خدا ہی کو ہے۔

اور تمام امور کا رجوع اسی کی طرف ہے۔

تو اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھر وسہ رکھو۔

اور جو کچھ تم کر رہے ہو تمہارا پروردگار اس سے بےخبر نہیں۔ ‏

***********

123


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter