Quran Urdu Translation

Surah Hud

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 الف لام را،

کتاب ہے! کہ جانچ لیں (اٹل) ہیں باتیں اسکی،

پھر کھلی (کھول کھول کر بیان کر دی) ہیں ایک حکمت والے خبردار کے پاس سے۔

1

 کہ نہ پوجو مگر اﷲ کو۔

میں تم کو اسکی طرف سے ڈر سناتا اور خوشخبری پہنچاتا ہوں۔

2

 اور یہ کہ گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، پھر رجوع لاؤ اسکی طرف ،

کہ برتوائے (مہیا کرے) تم کو اچھا برتوان(سامانِ زندگی) ایک وعدہ مقرر تک،

اور دے ہر زیادتی (اچھا عمل کرنے) والے کو زیادتی اپنی(اسکا زائد اجر) ۔

اور اگر تم پھر جاؤ (منہ پھیرو) گے تو ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کی مار سے۔

3

 اﷲ (ہی) کی طرف ہے تم کو پھر (لوٹ) جانا۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

4

سنتا ہے! وہ دوہرے کرتے (موڑتے) ہیں اپنے سینے، کہ پردہ کریں اس (اﷲ) سے۔

سنتا ہے! جس وقت اوڑھتے ہیں اپنے کپڑے، وہ جانتا ہے جو چھپاتے ہیں اور جو کھولتے ہیں۔

اور وہ جاننے والا ہے جیوں (سینوں) کی بات۔

5

 اور کوئی نہیں پاؤں چلنے والا (جاندار) زمین پر مگر اﷲ پر (کے ذمہ) ہے اسکی روزی ،

اور جانتا ہے جہاں ٹھہرتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے۔

سب موجود ہے کھلی کتاب میں۔

6

 اور وہی ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین چھ دن میں،

اور تھا تخت اسکا پانی پر ، (پیدا کی) کہ تم کوآزمائے، کون تم میں اچھا کرتا ہے کام۔

اور اگر تُو کہے کہ تم اٹھو گے مرنے کے بعد،تو البتہ کافر کہنے لگیں یہ کچھ نہیں مگر جادو ہے صریح(کھل) ۔

7

 اور اگر ہم دیر لگائیں اُنسے عذاب کو ایک مدت گنی تک تو کہنے لگیں، کیا روک رہا ہے اسکو؟

سنتا ہے! جس دن آئے گا ان پر، نہ پھیرا جائے گا اُن سے اور الٹ پڑے گا ان پر جس پر ٹھٹھے (مذاق ) کرتے تھے۔

8

 اور اگر ہم چکھائیں آدمی کو اپنی طرف سے مہر(نعمت) ، پھر وہ چھین لیں اس سے تو وہ نا امید اور نا شکر ہو۔

9

 اور اگر ہم چکھائیں اس کو آرام بعد تکلیف کے جو پہنچی اس کو تو کہنے لگے، گئیں برائیاں مجھ سے۔

تو وہ خوشیاں کرے بڑائیاں کرتا۔

10

 مگر جو لوگ ثابت (قدم) ہیں اور کرتے ہیں نیکیاں۔ ان کو بخشش ہے اور ثواب بڑا۔

11

 سو کہیں تُو چھوڑ بیٹھے گا کوئی چیز، جو وحی آئی تیری طرف ،

اور خفا ہو گا اس سے تیرا جی، اس پر کہ وہ کہتے ہی، کیوں نہ اترا اس پر خزانہ یا آتا اسکے ساتھ فرشتہ؟

تُو تو ڈرانے والا ہے،

اور اﷲ ہے ہر چیز پر ذمہ رکھنے والا۔

12

 کیا کہتے ہیں باندھ (گھڑ) لایا ہے اس (قرآن) کو ؟

تُو کہہ، تم لے آؤ ایک دس سورتیں ایسی باندھ (گھڑ) کر،اور پکارو جس کو پکار سکو اﷲ کے سوا، اگر ہو تم سچے۔

13

پھر اگر نہ (قبول) کریں تمہارا کہنا، تو جان لو کہ یہ اُترا ہے اﷲ کی خبر سے،

اور کوئی حاکم نہیں سوا اس کے، پھر اب تم حکم مانتے ہو؟

14

جو کوئی چاہتا ہو دنیا کا جینا اور اسکی رونق، پھر دیں ہم ان کو اُنکے عمل اسی میں،اور ان کو اس میں نقصان نہیں۔

15

 وہی ہیں جن کو کچھ نہیں پچھلے گھر میں، سوا آگ۔

اور مٹ گیا جو کیا تھا اس جگہ، اور خراب ہوا جو کماتے تھے۔

16

 بھلا ایک شخص جو ہے، نظر آتی (روشن) راہ پر اپنے رب کی اور پہنچتی ہے اسکو گواہی اس سے،

اور پہلے اس سے کتاب موسیٰ کی، راہ ڈالتی(رہنمائی کرتی) ، اور مہربانی(رحمت کے لئے) ۔

وہی لوگ مانتے ہیں اس کو۔

اور جو کوئی منکر ہے اس سے سب فرقوں میں، سو آگ ہے وعدہ (ٹھکان) اس کا۔

سو تُو مت رہ شبہ میں اس سے۔

یہ تحقیق (یقینا ًحق) ہے تیرے رب کی طرف سے، پھر (بھی) بہت لوگ یقین نہیں رکھتے۔

17

اور کون ظالم اس سے جو باندھے اﷲ پر جھوٹ۔

وہ لوگ روبرو آئیں گے اپنے رب کے اور کہیں گے گواہی والے، یہی ہیں جنہوں نے جھوٹ بولا اپنے رب پر۔

سن لو! پھٹکار ہے اﷲ کی بے انصاف لوگوں پر۔

18

جو روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے، اور ڈھونڈتے ہیں اس میں کجی(ٹیڑھا پن) ۔اور وہی ہیں آخرت سے منکر۔

19

 وہ لوگ نہیں تھکانے والے زمین میں بھاگ کر اور نہیں ان کو اﷲ کے سوا حمایتی،

دونا ہے ان کو عذاب۔

نہ سکتے تھے سننا اور نہ تھے دیکھتے۔

20

 وہی ہیں جو ہار بیٹھے اپنی جان اور گم ہو گیا اُن سے جو جھوٹ باندھتے تھے۔

21

آپ ہوا (بلاشبہ) کہ یہ لوگ آخرت میں یہی ہیں سب سے خراب۔

22

البتہ جو یقین لائے اور کیں نیکیاں اور عاجزی کی اپنے رب کی طرف،

وہ ہیں جنت کے لوگ۔ وہ اس میں رہا کریں۔

23

 مثال دونوں فرقوں کی، جیسے ایک اندھا اور بہرا اور (دوسرا) دیکھتا اور سنتا۔

کیا برابر ہے دونوں کا حال؟

پھر کیا تم دھیان نہیں کرتے؟

24

 اور ہم نے بھیجا نوح کو اسکی قوم کی طرف کہ میں تم کو ڈر سناتا ہوں کھول کر(صاف صاف) ۔

25

 کہ نہ پُوجو سوا اﷲ کے۔

میں ڈرتا ہوں تم پر عذاب سے ایک دُکھ والے دِن کے۔

26

پھر بولے سردار جو منکر تھے اسکی قوم کے،ہم دیکھتے نہیں تجھ کو مگر آدمی، جیسے ہم،

اور دیکھتے نہیں کوئی تابع ہوا تیرا، مگر جو ہم میں نیچ قوم ہیں، اوپر کی عقل سے(سطحی سوچ والے) ۔

اور دیکھتے نہیں تم کو اپنے اوپر کچھ بڑائی بلکہ ہم کو خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو۔

27

بولا، اے قوم! دیکھو تو! اگر میں ہوا نظر آتی راہ (کھلی شہادت) پر اپنے رب کی،

اور اس نے دی مجھ کو مہر (رحمت) اپنے پاس سے، پھر وہ تمہاری آنکھ سے چھپا رکھی۔

کیا ہم لگائیں وہ(اس کے لئے مجبور کر سکتے ہیں) تم کو اور تم اس سے بیزار ہو۔

28

 اور اے قوم! نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ مال۔ میری مزدوری نہیں مگر اﷲ پر،

اور میں نہیں ہانکنے (پرے ہٹانے) والا ایمان والوں کو۔

ان کو ملنا ہے اپنے رب سے، لیکن میں دیکھتا ہوں تم لوگ جاہل ہو۔

29

 اور اے قوم! کون چھڑائے مجھ کو اﷲ سے اگر ان کو ہانک (دھکار) دوں۔

کیا تم دھیان نہیں کرتے ہو؟

30

 اور میں نہیں کہتا تم کو میرے پاس ہیں خزانے اﷲ کے، اور نہ میں خبر رکھوں غیب کی،

اور نہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں،

اور نہ کہوں گا کہ جو تمہاری آنکھ میں حقیر ہیں، نہ دے گا ان کو اﷲ بھلائی۔

اﷲ بہتر جانے جو ان کے جی میں ہے۔

یہ کہوں تو بے انصاف ہوں۔

31

 بولے، اے نوح! تو ہم سے جھگڑا اور بہت جھگڑ چکا،اب لے آ جو (عذاب کا) وعدہ دیتا ہے ہم کو، اگر تو سچا ہے۔

32

 کہا لائے گا تو اس کو اﷲ ہی اگر چاہے گا، اور تم نہ تھکاؤ (اسکو عاجز کر سکو) گے بھاگ کر۔

33

اور نہ کام کریگی تم کو میری نصیحت، جو میں چاہوں تم کو نصیحت کروں، اگر اﷲ چاہتا ہو گا کہ تم کو بے راہ چلائے۔

وہی ہے رب تمہارا۔ اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے۔

34

کیا کہتے ہیں بنا (گھڑ) لایا قرآن کو۔

تُو کہہ، اگر بنا (گھڑ) لایا ہوں تو مجھ پر ہے میرا گناہ، اور میرا ذمہ نہیں جو تم گناہ کرتے ہو۔

35

اور حکم ہوا طرف نوح کے، کہ اب ایمان نہ لائے گا تیری قوم میں، مگر جو ایمان لا چکا،

سو غمگین نہ رہ ان کاموں پر، جو کرتے ہیں۔

36

 اور بنا کشتی رُوبرو ہمارے، اور ہمارے حکم سے اور نہ بول مجھ سے ظالموں کے واسطے۔

یہ البتہ غرق ہوں گے۔

37

اور وہ کشتی بناتا تھا۔ اور جب گذرتے اس پر سردار اسکی قوم کے، ہنسی کرتے اس سے۔

بولا اگر تم ہنستے ہو ہم سے، تو ہم ہنستے ہیں تم سے جیسے تم ہنستے ہو۔

38

 اب آگے جان لو گے کس پر آتا ہے عذاب، کہ رسوا کرے اس کو اور اترتا ہے اس پر عذاب ہمیشہ کا۔

39

یہاں تک کہ جب پہنچا حکم ہمارا، اور جوش مارا تنور نے،

کہا ہم نے، لاد لے اس میں ہر قِسم سے جوڑا دوہرا،اور اپنے گھر کے لوگ

مگر جن پر پہلے پڑ چکی بات(صادر ہو چکا فیصلہ) اور جو ایمان لایا ہو۔

اور ایمان نہ لائے تھے اس کے ساتھ مگر تھوڑے۔

40

 اور بولا، سوار ہو اس میں، اﷲ کے نام سے ہے اسکا بہنا (چلنا) اور ٹھہرنا۔

تحقیق (بیشک) میرا رب ہے بخشنے والا مہربان۔

41

 اور وہ لے بہتی ان کو (ایسی) لہروں میں جیسے پہاڑ۔

اور پکارا نوح اپنے بیٹے کو، اور وہ ہو رہا تھا کنارے،اے بیٹے! سوار ہو ساتھ ہمارے اور مت رہ ساتھ منکروں کے۔

42

 کہا میں لگ رہوں گا کسی پہاڑ کو، کہ بچا لے گا مجھ کو پانی سے۔

بولا، کوئی بچانے والا نہیں آج اﷲ کے حکم سے، مگر جس پر وہ مہر (رحمت) کرے،

اور بیچ آ پڑی دونوں میں موج، سو رہ گیا ڈوبنے والوں میں۔

43

اور حکم آیا، اے زمین! نِگل جا اپنا پانی، اور اے آسمان! تھم جا، اور سکھا دیا پانی،

اور ہو چکا کام! اور کشتی ٹھہری جُودی پہاڑ پر،

اور حکم ہوا دُور ہوں قوم بے انصاف۔

44

 اور پکارا نوح نے اپنے رب کو، بولا، اے رب! میرا بیٹا ہے میرے گھر والوں میں،

اور تیرا وعدہ سچ ہے، اور تیرا حکم سب سے بہتر۔

45

 فرمایا، اے نوح! وہ نہیں تیرے گھر والوں میں۔اس کے کام ہیں ناکارہ۔

سو مت پوچھ مجھ سے جو تجھ کو معلوم نہیں۔

میں نصیحت کرتا ہوں تجھ کو، کہ ہو جائے تو جاہلوں میں۔

46

بولا، اے رب! میں پناہ لیتا ہوں تیری اس سے کہ پوچھوں تجھ سے جو معلوم نہ ہو مجھ کو۔

اور اگر تو نہ بخشے مجھ کو اور رحم کرے، تو میں ہوں خرابی والوں میں۔

47

حکم ہوا، اے نوح! اتر سلامتی کے ساتھ ہماری طرف سے اور برکتوں کے ساتھ تجھ پر اور کتنے فرقوں پر تیرے ساتھ والوں میں۔

اور کتنے فرقوں کو فائدہ دیں گے۔ پھر پہنچے گی ان کو ہماری طرف سے دکھ کی مار۔

48

 یہ بعضی خبریں ہیں غیب کی، کہ ہم بھیجتے ہیں تیری طرف۔

ان کو جانتا نہ تھا تُو، نہ تیری قوم اس سے پہلے۔

سو تو ٹھہرا (ثابت قدم) رہ۔ البتہ آخر بھلا ہے ڈر والوں (متقیوں) کا۔

49

 اور عاد کی طرف ہم نے بھیجا ان کا بھائی ہود،

بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی تمہارا حاکم نہیں سوا اسکے۔

تم سب جھوٹ کہتے ہو۔

50

 اے قوم! میں تم سے نہیں مانگتا اس پر مزدوری۔میری مزدوری اسی پر ہے جس نے مجھ کو پیدا کیا۔

پھر کیا تم نہیں بوجھتے۔

51

 اور اے قوم! گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، پھر رجوع لاؤ (پلٹو) اسکی طرف،

چھوڑ دے تم پر آسمان کی دھاریں(موسلا دھار بارش) ، اور زیادہ دے تم کو زور (طاقت) پر زور(مزید طاقت) ،

اور نہ پھرے جاؤ گنہگار ہو کر۔

52

 بولے، اے ہود! تُو ہم پاس کچھ سند (واضح شہادت) سے نہیں آیا ،

اور ہم نہیں چھوڑنے والے اپنے ٹھاکروں (معبودوں) کو، تیرے کہے سے، اور ہم نہیں تجھ کو ماننے والے۔

53

ہم تو یہی کہتے ہیں کہ تجھ کو جھپٹ لیا ہے کسی ہمارے ٹھاکروں (معبودوں) نے بُری طرح۔

بولا، میں گواہ کرتا ہوں اﷲ کو، اور تم گواہ رہو کہ میں بیزار ہوں اُن سے جن کو(تم) شریک کرتے ہو۔

54

 اس (اﷲ) کے سوا،

سو بدی کرو میرے حق میں سب مل کر، پھر مجھ کو فرصت(مہلت) نہ دو۔

55

میں نے بھروسہ کیا اﷲ پر جو رب ہے میرا اور تمہارا۔

کوئی نہیں پاؤں دھرنے وال(جاندار) ، مگر اسکے ہاتھ میں ہے (پیشانی کے بالوں کی) چوٹی اس کی۔

بیشک میرا رب (ملت) ہے سیدھی راہ پر۔

56

 پھر اگر تم پھر جاؤ (منہ پھیرو) گے تو میں پہنچا چکا جو (پیغام) میرے ہاتھ بھیجا تھا تم کو۔

اور قائم مقام کرےگا میرا رب کئی اور لوگ۔ اور نہ بگاڑ سکو گے اسکا کچھ۔

تحقیق (یقیناً) میرا رب ہے ہر چیز پر نگہبان۔

57

اور جب پہنچا ہمارا حکم، بچا دیا ہم نے ہود کو، اور جو یقین لائے تھے اسکے ساتھ اپنی مہر (رحمت) سے۔

اور بچا دیا ان کو ایک گاڑھی مار (سخت عذاب) سے۔

58

 اور یہ تھے عاد،

منکر اپنے رب کی باتوں سے، اور نہ مانے اسکے رسول، اور مانا حکم انکا جو سرکش تھے مخالف۔

59

 اور پیچھے پائی اس دنیا میں پھٹکار، اور قیامت کے ،

سُن رکھو! عاد منکر ہوئے اپنے رب سے،

سُن لو! پھٹکار ہے عاد کو جو قوم تھی ہود کی۔

60

 اور ثمود کی طرف بھیجا ان کا بھائی صالح۔

بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی حاکم نہیں تمہارا اسکے سوا،

اسی نے بنایا تم کو زمین سے، اور بسایا تم کو اس میں، سو بخشواؤ اس سے، اور اسکی طرف آؤ۔

تحقیق (بیشک) میرا رب نزدیک ہے، (دعائیں) قبول کرنے والا۔

61

 بولے، اے صالح! تجھ پر ہم کو امید تھی اس سے پہلے ،

تُو ہم کو منع کرتا ہے کہ پوجیں جنکو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے،

اور ہم کو شبہ ہے اس میں جس طرف بلاتا ہے، ایسا کہ دل نہیں ٹھہرت(جمتا اس پر) ۔

62

 بولا، اے قوم! بھلا دیکھو تو، اگر مجھ کو سوجھ مل گئی اپنے رب سے، اور اس نے مجھ کو دی مہر(رحمت) اپنی طرف سے،

پھر کون میری مدد کرے اﷲ کے سامنے، اگر اس کی بے حکمی کروں۔

سو تم کچھ نہیں بڑھاتے میرا، سوائے نقصان(میرے کے) ۔

63

 اور اے قوم! یہ اونٹنی ہے اﷲ کی تم کو نشانی۔ سو چھوڑ دو اسکو، کھاتی پھرے اﷲ کی زمین میں،

اور نہ چھیڑو اسکو بُری طرح(بُرائی سے) ، تو پکڑے گا تم کو عذاب نزدیک کا۔

64

پھر اس کے پاؤں کاٹے(مار ڈال) ،تب (صالح نے) کہا، برت (عیش کر) لو اپنے گھروں میں تین دن۔

یہ وعدہ ہے (اﷲ کا جو) جھوٹا نہ ہو گا۔

65

 پھر جب پہنچا حکم (عذاب) ہمارا، بچا دیا ہم نے صالح کو، اور جو یقین لائے اسکے ساتھ،اپنی مہر (رحمت) کر کر،

 اور اس دن کی رسوائی سے۔

تحقیق (بیشک) تیرا رب وہی ہے زورآور زبردست۔

66

 اور پکڑا ان ظالموں کو چنگھاڑ(دھماکے) نے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے۔

67

 جیسے کبھی رہے نہ تھے ان میں۔

سن لو! ثمود منکر ہوئے اپنے رب سے۔

سن لو! پھٹکار ہے ثمود کو۔

68

 اور آ چکے ہمارے بھیجے ابراہیم پاس، خوشخبری لے کر،بولے سلام،

وہ بولا، سلام ہے۔

پھر دیر نہ کی کہ لے آیا ایک بچھڑا تلا ہوا۔

69

پھر جب دیکھا، ان کے ہاتھ نہیں آتے کھانے پر، اوپری (اجنبی) سمجھا، اور دل میں ان سے ڈرا۔

وہ بولے، مت ڈر ہم بھیجے آئے ہیں طرف قوم لوط کے۔

70

 اور اسکی عورت کھڑی تھی، تب وہ ہنس پڑی،

پھر ہم نے خوشخبری دی اسکو اسحٰق کی، اور اسحٰق کے پیچھے یعقوب کی۔

71

 بولی، اے خرابی! کیا میں جنوں گی؟ اور میں بڑھیا ہوں، اور یہ خاوند میرا بوڑھا۔

یہ تو ایک عجیب چیز (بات) ہے۔

72

وہ بولے، کیا تعجب کرتی ہے اﷲ کے حکم سے؟

اﷲ کی مہر (رحمت) ہے اور برکتیں تم پر، اے (ابراہیم کے) گھر والو؟

وہ (یقیناً اﷲ) ہے سراہا بڑائیوں والا۔

73

 پھر جب گیا ابراہیم سے ڈر اور آئی (مل گئی) اسکو(اولاد کی) خوشخبری، جھگڑنے لگا ہم سے قوم لوط کے حق میں۔

74

 البتہ ابراہیم تحمل والا نرم دل تھا، رجوع رہنے والا۔

75

اے ابراہیم چھوڑ یہ خیال وہ تو آ چکا حکم تیرے رب کا۔

اور ان پر آتا ہے عذاب، جو پھیرا (ٹال) نہیں جاتا۔

76

 اور جب پہنچے ہمارے بھیجے لوط پاس، خفا ہوا ان کے آنے سے اور رک گیا جی میں(کڑھنے لگا) ،

اور بولا، آج دن بڑا سخت ہے۔

77

 اور آئی اس پاس قوم اسکی دوڑتی بے اختیار۔اور آگے سے (پہلے بھی) کر رہے تھے بُرے کام۔

بولا، اے قوم! یہ میری بیٹیاں ہیں حاضر ہیں، یہ پاک ہیں تم کو ان سے،

سو ڈرو تم اﷲ سے، ااور مت رُسوا کرو مجھ کو میرے مہمانوں میں۔

کیا تم میں ایک مرد بھی نہیں نیک راہ۔

78

بولے، تو تُو جان چکا ہے، ہم کو تیری بیٹیوں سے دعوٰی(کوئی رغبت) نہیں۔

اور تجھ کو معلوم ہے جو (ہم) چاہتے ہیں۔

79

کہنے لگے، کہیں سے مجھ کو تمہارے سامنے زور ہوتا یا جا بیٹھتا کسی محکم آسرے (مضبوط سہارے) میں۔

80

 مہمان بولے، اے لوط! ہم بھیجے ہیں تیرے رب کے، ہر گز نہ پہنچ سکیں گے تجھ تک،

سو لے نکل اپنے گھر والوں کو کچھ رات سے، اور مڑ کر نہ دیکھے تم میں کوئی، مگر تیری عورت۔

یوں ہی ہے اس پر پڑتا ہے جو ان پر پڑے گا،

ان کے وعدے (عذاب) کا وقت (مقرر) ہے صبح۔

کیا صبح نہیں (ہے) نزدیک۔

81

 پھر جب پہنچا حکم ہمارا، کر ڈالی ہم نے وہ بستی اوپر نیچے،اور برسائیں اس پر پتھریاں کھنگر کی، تہہ بہ تہہ(لگاتار) ۔

82

 صاف بنائیں (نشان زدہ) تیرے رب کے پاس۔

اور نہیں وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دُور۔

83

 اور مدین کی طرف بھیجا ان کا بھائی شعیب۔

بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا حاکم اس کے سوا۔

اور نہ گھٹاؤ ماپ اور تول،

میں دیکھتا ہوں تم کو آسودہ، اور ڈرتا ہوں تم پر آفت سے، ایک گھیر لانے والے دن کی۔

84

 اور اے قوم! پورا کرو ماپ اور تول انصاف سے،

اور نہ گھٹا (کر) دو لوگوں کو اُن کی چیزیں، اور نہ مچاؤ زمین میں خرابی۔

85

 جو بچ رہے اﷲ کا دیا، وہ بہتر ہے تم کو، اگر ہو تم یقین رکھتے۔

اور میں نہیں ہوں تم پر نگہبان۔

86

بولے، اے شعیب! تیرے نماز پڑھنے نے تجھ کو یہ سکھایا، کہ ہم چھوڑ دیں جنکو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے،

یا چھوڑ دیں (تصرف) کرنا اپنے مالوں میں جو (جیسا) چاہیں۔

(بس) تُو (ہی ہم میں رہ گی) ہے بڑا با وقار نیک چال والا۔

87

 بولا، اے قوم! دیکھو تو، اگر مجھ کو سوجھ ہوئی اپنے رب کی طرف سے، اور اسنے روزی دی مجھ کو نیک روزی۔

اور میں نہیں چاہتا کہ پیچھے آپ (خود) کروں، جو کام تم سے چھڑاؤں،

میں تو چاہتا ہوں یہی سنوارنا، جہاں تک ہو سکے۔

 اور بن آتا ہے اﷲ سے(توفیق دیتا ہے اﷲ) ۔

اسی پر میں نے بھروسا کیا ہے، اور اسی کی طرف رجوع ہوں۔

88

 اور اے قوم! نہ کمائیو میری ضد کر کر، یہ کہ پڑے تم پر جیسا کچھ پڑاقوم نوح پر، یا قوم ہود پر، یا قوم صالح پر۔

اور قوم لوط تم سے دُور نہیں۔

89

 اور گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، اور اسکی طرف رجوع آؤ،

البتہ میرا رب مہربان ہے محبت والا۔

90

 بولے، اے شعیب! ہم نہیں بوجھتے بہت باتیں جو تُو کہتا ہے، اور ہم دیکھتے ہیں تُو ہم میں کمزور ہے۔

اور اگر نہ ہوتے تیرے بھائی بند، تو تجھ کو ہم پتھراؤ کرتے،اور تُو ہم پر کچھ سردار (غالب) نہیں۔

91

 بولا، اے قوم!

کیا میرے بھائی بندوں کا دباؤ تم پر زیادہ ہے اﷲ سے۔اور(اسی لئے) اس کو ڈال رکھا ہے تم نے پیٹھ پیچھے(پسِ پشت) فراموش۔

تحقیق (بیشک) میرے رب کے قابو میں ہے جو کرتے ہو۔

92

 اور اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ(اپنے طریقے سے) ، میں بھی کام کرتا ہوں(اپنے طریقے سے) ۔

آگے (عنقریب) معلوم کرو گے، کس پر آتا ہے عذاب، کہ اس کو رسوا کرے اور کون ہے جھوٹا۔

اور تاکتے (انتظار کرتے) رہو، میں بھی تمہارے ساتھ ہوں تاکت(انتظار کرتا) ۔

93

اور جب پہنچا ہمارا حکم، بچا دیا ہم نے شعیب کو، اور جو یقین لائے تھے اسکے ساتھ، اپنی مہر (رحمت) سے۔

اور پکڑا ان ظالموں کو چنگھاڑ (دھماکے) نے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے (بے حس و حرکت) پڑے۔

94

جیسے کبھی نہ بسے تھے ان میں۔

سن لو! پھٹکار ہے مدین پر، جیسے پھٹکار پائی ثمود نے۔

95

 اور بھیج چکے ہیں موسیٰ کو اپنی نشانیوں سے، اور واضح سند سے۔

96

 فرعون اور اسکے سرداروں پاس،

پھر چلے (پیروی کی) کہے میں فرعون کے۔

اور نہیں بات فرعون کی کچھ نیک چال رکھتی۔

97

 آگے ہو گا اپنی قوم کے قیامت کے دن، پھر پہنچا دے گا ان کو آگ پر۔

اور بُرا گھاٹ (مقام) ہے جس پر پہنچے۔

98

 اور پیچھے سے ملی اس جہان میں لعنت، اور دن قیامت کے۔

بُرا انعام ہے جو ملا۔

99

 یہ تھوڑے احوال ہیں بستیوں کے، کہ ہم سناتے ہیں تجھ کو،

کوئی ان میں قائم ہے اور کوئی کٹ(مٹ) گیا۔

100

 اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا، لیکن ظلم کر گئے اپنی جان پر،

پھر کچھ کام نہ آئے ان کو ٹھاکر(معبود) ، جنکو پکارتے تھے اﷲ کے سوا کسی چیز میں، جب پہنچا حکم تیرے رب کا۔

اور کچھ نہ بڑھایا اُن کے حق میں سوا ہلاک کرنا۔

101

 اور ایسی ہے پکڑ تیرے رب کی، جب پکڑتا ہے بستیوں کو، اور وہ ظلم کر رہتے ہیں۔

بیشک اسکی پکڑ دُکھ دیتی ہے زور کی۔

102

 اس بات میں نشانی ہے اسکو جو ڈرتا ہے آخرت کے عذاب سے۔

وہ دن یہی، جس دن جمع ہوں گے سب لوگ، اور وہ دن ہے دیکھنے کا۔

103

 اور اس کو ہم دیر جو کرتے ہیں سو ایک وعدے کی گنتی تک۔

104

 جس دن وہ آئے گا نہ بولے گا کوئی جاندار مگر اسکے حکم سے۔

سو ان میں کوئی بدبخت ہے اور کوئی نیک بخت۔

105

 سو وہ لوگ جو بد بخت ہیں، سو آگ میں ہیں، ان کو وہاں چلانا ہے اور دھاڑنا۔

106

 رہا کریں اس میں جب تک رہے آسمان اور زمین، مگر جو چاہے تیرا رب۔

بیشک تیرا رب کر ڈالتا ہے جو چاہے۔

107

 اور وہ جو نیک بخت ہیں، سو جنت میں ہیں، رہا کریں اس میں، جب تک رہے آسمان و زمین،مگر جو چاہے تیرا رب۔

(یہ) بخشش ہے بے انتہا۔

108

 سو تُو نہ رہ دھوکے میں ان چیزوں سے جن کو پوجتے ہیں۔

یہ لوگ کچھ نہیں پُوجتے، مگر ویسا ہی جیسے پوجتے تھے ان کے باپ دادے، اس سے پہلے۔

اور ہم دینے والے ہیں ان کو ان کا حصہ بن گھٹایا۔

109

 اور ہم نے دی تھی موسیٰ کو کتاب، پھر اس میں پھوٹ پڑ گئی۔

اور اگر نہ ہوتا ایک لفظ کہ آگے نکل چکا تیرے رب سے، تو فیصلہ ہو جاتا ان میں،

اور ان کو اس میں شبہ ہے کہ جی نہیں ٹھہرتا۔

110

 اور جتنے لوگ ہیں، جب وقت آیا، پورا دے گا تیرا رب ان کو ان کے کئے(اعمال کے بدلے) ۔

اس کو سب خبر ہے جو وہ کر رہے ہیں۔

111

سو تُو سیدھا چلا جا جیسا تجھ کو حکم ہوا اور جس نے توبہ کی تیرے ساتھ، اور حد سے نہ بڑھو۔

وہ دیکھتا ہے جو تم کر رہے ہو۔

112

 اور مت جھکو ان کی طرف جو ظالم ہیں، پھر تم کو لگے (لپیٹ لے) گی آگ،

اور کوئی نہیں تمہارا اﷲ کے سوا مددگار، پھر کہیں مدد نہ پاؤ گے۔

113

 اور کھڑی (قائم) کر نماز دونوں سرے دن کے، اور کچھ ٹکڑوں رات کے۔

البتہ (بیشک) نیکیاں دور کرتی ہیں بُرائیوں کو۔

یہ یادگاری (یاد دھانی) ہے یاد رکھنے والوں کو۔

114

 اور ٹھہرا (ثابت قدم) رہ،البتہ اﷲ ضائع نہیں کرتا ثواب نیکی والوں کا۔

115

 سو کیوں نہ ہوئے ان سنگتوں (قوموں) میں، تم سے پہلے کوئی لوگ جن پر اثر ہو رہا ہو، کہ منع کرتے بگاڑ کرنے سے ملک  میں،

مگر تھوڑے سے جو ہم نے بچا لئے اُن میں۔

اور چلے وہ لوگ جو ظالم تھے اسی راہ جس میں عیش پایا، اور تھے گنہگار۔

116

 اور تیرا رب ایسا نہیں، کہ ہلاک کرے بستیوں کو زبردستی سے، اور لوگ وہاں کے نیک ہوں۔

117

 اور اگر چاہتا تیرا رب کر ڈالتا لوگوں کو ایک راہ پر،

اور (مگر وہ) ہمیشہ رہتے ہیں اختلاف میں۔

118

مگر جن پر رحم کیا تیرے رب نے،

 اور اسی واسطے ان کو پیدا کیا ہے ۔

اور پورا ہوا لفظ تیرے رب کا کہ البتہ بھروں گا دوزخ جِنّوں سے اور آدمیوں سے اکھٹے۔

119

 اور سب بیان کرتے ہیں ہم تیرے پاس، رسولوں کے احوال سے، جس سے ثابت (تسلی) کریں تیرا دل،

اور آئی تجھ کو اس سُورت میں تحقیق (حق) بات، اور نصیحت اور سمجھوتی (یاد دھانی) ایمان والوں کو۔

120

 اور کہہ دے ان کو جو یقین نہیں کرتے، کام کئے جاؤ اپنی جگہ ہم بھی کام کرتے ہیں۔

121

 اور راہ دیکھو، ہم بھی راہ دیکھتے ہیں۔

122

 اور اﷲ کے پاس ہے، چھپی بات آسمانوں کی اور زمین کی،

 اور اسی کی طرف رجوع ہے کام سارا،سو اس کی بندگی کرو، اور اس پر بھروسا رکھ۔

اور تیرا رب بے خبر نہیں جو کام کرتے ہو۔

***********

123


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter