Quran Urdu Translation

Surah Al Rome

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


الف لام میم۔

1

 دب (مغلوب ہو) گئے ہیں روم (رومی) ۔

2

لگتے (عرب کے نزدیک) ملک میں،

اور وہ اس ڈبنے پیچھے (مغلوب ہونے کے بعد) اب غالب ہوں گے۔

3

کئی برس میں۔

اﷲ کے ہاتھ ہیں کام (اختیار) پہلے اور پچھلے۔

اور اس دن خوش ہوں گے مسلمان۔

4

 اﷲ کی مدد سے۔

مدد کرے جس کی چاہے۔اور وہی ہے زبردست رحم والا۔

5

 اﷲ کا وعدہ ہوا۔

خلاف نہ کرے گا اﷲ اپناوعدہ لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔

6

 جانتے ہیں اُوپر اُوپر دنیا کا جینا۔اور وہ لوگ آخرت سے خبر نہیں رکھتے۔

7

 کیا دھیان نہیں کرتے اپنے جی میں؟

اﷲ نے جو بنائے آسمان و زمین اور جو ان کے بیچ ہے، سو ٹھیک سادہ کر اور ٹھہرے وعدہ پر۔

اور بہت لوگ اپنے رب کا ملنا نہیں مانتے۔

8

 کیا پھرے نہیں ملک میں؟ جو دیکھیں آخر کیسا ہوا اُن سے اگلوں کا؟

ان سے زیادہ تھے زور میں،

 اور زمین اُٹھائی اور بسائی (کھیتی باڑی کی) ، اُن کے بسانے سے زیادہ،

اور پہنچے ان کے پاس رسول ان کے لے کر کھلے (واضح) حکم۔

اور اﷲ نہ تھا ان پر ظلم کرنے والا، لیکن وہ اپنا آپ بُرا کرتے تھے۔

9

 پھر ہوا آخر بُرا کرنے والوں کا بُرا،

اس پر کہ جھٹلائیں باتیں اﷲ کی، اور اُن پر ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے۔

10

 اﷲ بناتا (پیدا کرتا) ہے پہلی بار، پھر اس کو دہرائے گا، پھر اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔

11

 اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت آس ٹوٹے رہ جائیں گے گنہگار۔

12

 اور نہ ہوں گے ان کے شریکوں میں کوئی انکی سفارش والے،اور یہ ہو جائیں گے اپنے شریکوں سے منکر۔

13

 اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت، اس دن بھانت بھانت (فِرقوں میں بٹے) ہوں گے۔

14

سو جو یقین لائے، اور کئے بھلے کام، سو باغ میں ہیں، اُن کی آؤ بھگت ہوتی ہے۔

15

 اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری باتیں اور مِلنا پچھلے گھر (آخرت) کا،

سو شتاب میں پکڑے آئے ہیں (ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے) ۔

16

 سو پاک اﷲ کی ذات ہے، جب شام کرو اور صبح کرو۔

17

اور اسی کی خوبی ہے آسمان و زمین میں، اور پچھلے وقت اور جب دوپہر ہو۔

18

نکالتا ہے جیتا مُردے سے، اور نکالتا ہے مُردہ جیتے سے،اور جِلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو اُس کے مرے پیچھے۔

اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔

19

 اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ تم کو بنایا مٹی سے، پھر اب تم انسان ہو پھیل پڑے۔

20

 اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ بنا دیئے تم کو تمہاری قسم سے جوڑے، کہ چین پکڑو اسکے پاس،

اور رکھا تمہارے بیچ پیار اور مِہر (رحمت) ،

اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں اُن کو جو دھیان کرتے ہیں۔

21

 اور اسکی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں (مختلف زبانیں) تمہاری، اور رنگ۔

اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں بوجھنے والوں (عالموں) کو۔

22

 اور اس کی نشانیوں سے ہے تمہارا سونا رات میں اور دن میں تلاش کرنی اسکے فضل سے۔

اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں اُن کو، جو سُنتے ہیں۔

23

 اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ دکھاتا ہے تم کو بجلی، ڈر اور امید،

اور اُتارتا ہے آسمان سے پانی،پھر جلاتا (زندہ کرتا) ہے اس سے زمین کو مر گئے پیچھے۔

اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں ان کو، جو بوجھتے (عقل سے کام لیتے) ہیں۔

24

 اور اُس کی نشانیوں سے یہ کہ کھڑا (قائم) ہے آسمان و زمین اسکے حکم سے۔

پھر جب پکارے گا تم کو ایک بار، زمین میں سے، تبھی تم نکل پڑو گے۔

25

 اور اسی کے ہیں جو کوئی ہیں آسمان و زمین میں۔

سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔

26

 اور وہی ہے جو پہلی بار بناتا (تخلیق کرتا) ہے اور پھر اس کو دہرائے گا، اور وہ آسان ہے اس پر۔

اور اسکی کہاوت (مثال) سب سے اُوپر(بلند) ، آسمان و زمین میں۔

اور وہ ہے زبردست حکمتوں والا۔

27

 بتائی تم کو ایک کہاوت، تمہارے اندر سے۔

تمہارے جو ہاتھ کے مال (غلام) ہیں، اُن میں ہیں کوئی ساجھی (شریک) تمہارے ہماری دی روزی میں ،

کہ تم سب اس میں برابر رہو، خطرہ (ڈر) رکھو اُن کا جیسے خطرہ (ڈر) رکھو اپنوں کا۔

یُوں کھولتے (واضح کرتے) ہیں ہم پتے (آیات) اُن لوگوں کو جو بوجھتے (عقل رکھتے) ہیں۔

28

 بلکہ چلے ہیں یہ بے انصاف اپنے چاؤ (خواہش) پر، بن سمجھے۔

سو کون سجھائے جس کو اﷲ نے بہکایا؟

اور کوئی نہیں ان کے مددگار۔

29

سو تو سیدھا رکھ اپنا منہ دین پر، ایک طرف (یکسو) ہو کر۔

وہی تراش اﷲ کی، جس پر تراشا لوگوں کو۔

بدلنا نہیں اﷲ کے بنائے کو۔

یہی ہے دین سیدھا، لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔

30

سب رجوع ہو کر اسکی طرف اور اس سے ڈرتے رہو، اور کھڑی رکھو نماز، اور مت ہو شریک والوں میں۔

31

جنہوں نے پھوٹ ڈالی اپنے دین میں اور ہوئے ان میں بہت جتھے۔

ہر فرقہ جو اپنے پاس ہے اس پر ریجھ رہے ہیں۔

32

 اور جب لگے لوگوں کو کچھ سختی، پکاریں اپنے رب کو اسکی طرف رجوع ہو کر،

پھر جہاں چکھائی ان کو اپنی طرف سے کچھ مہر (رحمت) ، تبھی ایک لوگ اُن میں اپنے رب کا شریک لگے بتانے۔

33

 کہ منکر ہو جائیں ہمارے دیئے سے۔

سو کام چلا لو اب۔ آگے جان لو گے۔

34

 کیا ہم نے اُن پر اُتاری ہے کوئی سندسو وہ بولتی ہے جو یہ شریک بتاتے ہیں۔

35

 اور جب چکھائیں ہم لوگوں کو کچھ مِہر (رحمت) ، اس پر ریجھنے لگیں۔

اور اگر آپڑے ان پر کوئی برائی اپنے ہاتھوں کے بھیجے پر، تبھی آس توڑ دیں۔

36

 کیا نہیں دیکھ چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس پر چاہے اور ماپ کر دیتا ہے (جسکے لئے چاہے) ۔

اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ان لوگوں کو جو یقین (ایمان) رکھتے ہیں۔

37

 سو تو دے ناتے والے(رشتے دار) کو اس کا حق، اور محتاج کو، اور مسافر کو،

یہ بہتر ہے ان کو جو چاہتے ہیں اﷲ کا منہ۔اور وہی جن کا بھلا ہے(فلاح پانے والے) ۔

38

 اور جو دیتے ہیں بیاج (سود) پر ، کہ بڑھتا رہے لوگوں کے مال میں، وہ نہیں بڑھتا اﷲ کے ہاں۔

اور جو دیتے ہو پاک دل سے چاہ کر منہ اﷲ کا، سو وہی ہیں جن کے دُونے ہوئے۔

39

 اﷲ وہی ہے جس نے تم کو بنایا، پھر تم کو روزی دی، پھر تم کو مارتا ہے، پھر تم کو جِلاوے (زندہ کرے) گا۔

کوئی ہے تمہارے شریکوں میں جو کر سکے ان کاموں میں ایک۔

وہ نرالا ہے اور بہت اُوپر ہے اس سے جو شریک بتاتے ہیں۔

40

کھل پڑی ہے خرابی (فساد) جنگل میں اور دریا میں، لوگوں کے ہاتھ کی کمائی سے،

چکھایا چاہے اُن کو کچھ مزہ ان کے کام کا کہ شاید یہ پھر (باز) آئیں۔

41

 تُو کہہ، پھرو ملک میں، تو دیکھو آخر کیسا ہوا پہلوں کا؟

بہت ان میں تھے شریک والے۔

42

سو تُو سیدھا کر اپنا منہ سیدھی راہ پر اس سے پہلے کہ آ پہنچے ایک دن، جس کو پھرنا (ٹلنا) نہیں اﷲ کی طرف سے،

اس دن لوگ جُدا جُدا ہوں گے۔

43

جو منکر ہوا سو اس پر پڑے اس کا منکر ہونا۔

اور جو کرے بھلے کام، سو اپنی راہ سنوارتے ہیں۔

44

 کہ وہ بدلہ دے اُن کو ، جو یقین لائے اور بھلے کام کئے، اپنے فضل سے،

بیشک اس کو نہیں بھاتے انکار والے۔

45

 اور اسکی نشانیوں میں ایک یہ کہ چلاتا ہے باویں (ہوائیں) خوشخبری لانے والی،

اور تا (کہ) چکھائے تم کو کچھ مزہ اپنی مہر (رحمت) کا،اور تا (کہ) چلیں جہاز اس کے حکم سے۔

 اور تلاش کرو اس کے فضل سے،اور شاید تم حق مانو۔

46

اور ہم بھیج چکے ہیں تجھ سے پہلے کتنے رسول اپنی اپنی قوم پاس،پھر آئے اُن پاس پتے (نشانیاں) لے کر،

پھر بدلہ لیا ہم نے اُن سے جو گنہگار تھے۔

اور حق ہے ہم پر مدد ایمان والوں کی۔

47

 اﷲ ہے جو چلاتا ہے باویں (ہوائیں) ، پھر ابھارتیاں ہیں بدلی،

پھر پھیلاتا ہے اس کو آسمان میں، جس طرح چاہے،اور رکھتا ہے اس کو تہ بر تہ،

پھر تو دیکھے مینہ نکلتا ہے اس کے بیچ سے۔

پھر جب اُس کو پہنچایا جس کو چاہے اپنے بندوں میں، تبھی وہ لگے خوشیاں کرنے۔

48

 اور پہلے ہو رہے تھے اس کے اُترنے (برسنے) سے پہلے ہی نا اُمید۔

49

 سو دیکھ، اﷲ کی مہر (رحمت) کے نشان، کیونکر جلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو، اس کے مرے پیچھے۔

بیشک وہ ہے مُردے جِلانے (زندہ کرنے) والا۔اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔

50

 اور اگر ہم بھیجیں ایک باؤ (ہو) ، پھر دیکھیں وہ کھیتی زرد پڑ گئی، تو لگیں اس پیچھے نا شکری کرنے۔

51

 سو تُو سُنا نہیں سکتا مُردوں کو، اور نہیں سنا سکتا بہروں کو، پکارنا، جب پھریں پیٹھ دے کر۔

52

 اور نہ تُو راہ سجھائے اندھوں کو، ان کے بھٹکنے سے۔

تُو تو سنائے اس کو جو یقین مانے ہماری باتیں، سو وہ مسلمان ہوتے ہیں۔

53

 اﷲ ہے جس نے بنایا (پیدا کی) تم کو کمزوری سے (ناتواں) ،پھر دیا کمزوری پیچھے زور (قوت) ،

پھر دے گا زور پیچھے (قوت کے بعد) کمزوری، اور سفید بال۔

بناتا (پیدا کرتا) ہے جو چاہے،اور وہ ہے سب جانتا کر سکتا۔

54

 اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت، قسمیں کھائیں گے گنہگار، کہ ہم نہیں رہے ایک گھڑی سے زیادہ،

اسی طرح تھے اُلٹے جاتے (دنیا میں دھوکا کھاتے) ۔

55

 اور کہیں گے جن کو ملی سمجھ اور یقین (ایمان) ،تمہارا ٹھہراؤ تھا اﷲ کے لکھے میں، جی اُٹھنے کے دن (روزِ حشر) تک،

سو یہ ہے جی اُٹھنے کا دن، پر تم نہ تھے جانتے۔

56

 سو اس دن کام نہ آئے گی ان گنہگاروں کو تقصیر بخشوانی،اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے۔

57

 اور ہم نے بٹھائی (بیان کی) ہے آدمیوں کو، اس قرآن میں ہر طرح کی کہاوت۔

اور جو تو لائے ان پاس کوئی آیت تو مقرر کہیں وہ منکر، تم جھوٹ بناتے ہو۔

58

 یوں مُہر کرتا ہے اﷲ اُن کے دلوں پر، جو سمجھ نہیں رکھتے۔

59

سو تُو ٹھیرا رہ (صبر کر) ، بیشک اﷲ کا وعدہ ٹھیک (حق) ہے،

اور اُچھال نہ دیں (نہ ہلکا پائیں) تجھ کو جو یقین نہیں لاتے۔

***********

60


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter