Quran Urdu Translation

Surah Yasin

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 یا سین

1

 قسم ہے اس پکے قرآن (حکیم) کی۔

2

 تو تحقیق (یقیناً) ہے بھیجے ہوؤں (رسولوں) میں سے۔

3

 اُوپر سیدھی راہ کے۔

4

 (یہ قرآن) اُتارا زبردست رحم والے کا۔

5

 کہ تو ڈرائے (متنبہ کرے) ایک لوگوں کو، کہ ڈر نہیں سُنا اُن کے باپ دادوں نے،

 سو وہ خبر نہیں رکھتے۔

6

 ثابت (پوری) ہو چکی ہے بات ان بہتوں پر، سو وہ نہ مانیں (ایمان نہ لائیں) گے۔

7

ہم نے ڈالے ہیں انکی گردنوں میں طوق،سو وہ ہیں(جکڑے) ٹھوڑیوں تک، پھر انکے سر اُلل (اکڑ) رہے ہیں۔

8

اور بنائی (کھڑی کر دی) ہم نے ان کے آگے دیوار، اور ان کے پیچھے دیوار،

پھر اوپر سے ڈھانک دیا سو ان کو نہیں سوجھتا۔

9

 اور برابر ہے تُو نے ان کو ڈرایا یا نہ ڈرایا یقین نہیں کرتے۔

10

 تُو تو ڈر سنائے اُس کو جو چلے سمجھانے پر، اور ڈرے رحمٰن سے بن دیکھے۔

سو اس کو دے خوشخبری معافی کی، اور عزت کے نیگ (اجر کریم) کی۔

11

ہم ہیں جو جلاتے (زندہ کرتے) ہیں مُردے، اور لکھتے ہیں جو آگے بھیج چکے، اور ان کے پیچھے نشان رہے۔

اور ہر چیز گِن لی ہے ہم نے ایک کھلی اصل (کتاب) میں۔

12

 اور بیان کرو ان کے واسطے ایک کہاوت لوگ اس گاؤں کے، جب آئے اس میں بھیجے ہوئے (پیغمبر) ۔

13

جب بھیجے ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) ، تو ان کو جھٹلایا ،پھر ہم نے زور دیا (تقویت دی) تیسرے سے،

 تب کہا، ہم تمہاری طرف آئے ہیں بھیجے۔

14

وہ بولے تم تو یہی انسان ہو جیسے ہم، اور رحمٰن نے کچھ نہیں اُتارا،

تم سارا جھوٹ کہتے ہو۔

15

 (انہوں نے) کہا، ہمارا رب جانتا ہے ہم بیشک تمہاری طرف بھیجے (رسول بن کر) آئے ہیں۔

16

 اور ہمارا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر (صاف صاف) ۔

17

بولے ہم نے نا مبارک دیکھا تم کو۔

اگر تم نہ چھوڑو (باز آؤ) گے تو ہم تم کو سنگسار کریں گے اور تم کو لگے گی ہمارے ہاتھ سے دُکھ کی مار ۔

18

 کہنے لگے تمہاری نا مبارکی (نحوست) تمہارے ساتھ ہے۔

کیا اس سے کہ تم کو سمجھایا؟

کوئی نہیں! پر تم لوگ ہو کہ حد پر نہیں رہتے۔

19

 اور آیا شہر کے پرلے سرے (دور دراز گوشے) سے ایک مرد دوڑتا۔

بولا، اے قوم! چلو راہ پر (پیروی اختیار کرو) اُن بھیجے ہوؤں کے(رسولوں کی) ۔

20

چلو راہ پر ایسوں کی جو تم سے نیگ (اجر) نہیں مانگتے، اور راہ سہجھے (ٹھیک راستے پر) ہیں۔

21

اور مجھ کو کیا ہے کہ میں بندگی نہ کروں اسکی جس نے مجھ کو بنایا، اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔

22

بھلا میں پکڑوں اسکے سوا اوروں کو پوجنا؟

کہ اگر مجھ پر چاہے رحمٰن تکلیف، کچھ کام نہ آئے مجھ کو انکی سفارش، اور نہ وہ مجھ کو چھڑائیں۔

23

 تو تو میں بھٹکا رہوں صریح۔

24

میں یقین لایا تمہارے رب پر، مجھ سے سُن لو۔

25

حکم ہوا کہ چلا جا بہشت میں۔

 بولا کسی طرح میری قوم معلوم کر یں۔

26

 کہ بخشا مجھ کو میرے رب نے اور کیا مجھ کو عزت والوں میں۔

27

 اور اُتاری نہیں ہم نے اسکی قوم پر اس کے پیچھے کوئی فوج آسمان سے، اور ہم اتارا نہیں کرتے۔

28

یہی تھی ایک چنگھاڑ، پھر تبھی بُجھ رہے (ہلاک ہوئے) ۔

29

 کیا افسوس ہے بندوں پر!

کوئی رسول نہیں آیا ان پاس، جس سے ٹھٹھا (مذاق) نہیں کرتے۔

30

 کیا نہیں دیکھتے کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں (قومیں) ؟

کہ وہ ان پاس پھر (لوٹ کر) نہیں آتے۔

31

 اور ساروں (تمام) میں کوئی نہیں جو اکھٹے نہ آئیں ہمارے پاس پکڑے۔

32

 اور ایک نشانی ہے ان کو زمین مردہ۔

اس کو ہم نے جلایا (زندہ کی) اور نکالا اس میں سے اناج، سو اس میں سے کھاتے ہیں۔

33

اور بنائے (پیدا کئے) ہم نے اس میں باغ، کھجور کے اور انگور کے،

اور بنائے اس میں بعضے چشمے۔

34

 کہ کھائیں اسکے میوؤں سے، اور وہ بنایا نہیں ان کے ہاتھوں نے۔

پھر کیوں شکر نہیں کرتے؟

35

پاک ذات ہے جس نے بنائے جوڑے سب چیز کے،

اس قِسم سے جو اُگتا ہے زمین میں، اور آپ ان میں اور جن چیزوں میں کہ ان کو خبر نہیں۔

36

 اور ایک نشانی ہے ان کو رات ،

ادھیڑ (کھینچ) لیتے ہیں ہم اس سے دن، پھر تبھی رہ جاتے ہیں اندھیرے میں۔

37

 سُورج چلا جاتا ہے اپنی ٹھہری راہ (ٹھکانے) پر۔

یہ سادھا (نظام) ہے اس زبردست با خبر کا۔

38

 اور چاند کو ہم نے بانٹ (مقرر کر) دی ہیں منزلیں، یہاں تک کہ پھر آرہے جیسے ٹہنی پُرانی۔

39

 نہ سورج کو پہنچے (بس میں ہے) کہ پکڑ لے چاند کو، اور نہ رات آگے بڑھے دن سے۔

اور ہر کوئی ایک گھیرے (مدار) میں پھرتے (گردش کرتے) ہیں۔

40

 اور ایک نشانی ہے ان کو کہ ہم نے اُٹھ(سوار کر) لی ان کی نسل اس بھری کشتی میں۔

41

 اور بنا دیئے ہم نے ان کو اس طرح کے جس پر چڑھتے (سوار ہوتے) ہیں۔

42

 اور اگر ہم چاہیں تو ان کو ڈبو (غرق کر) دیں، پھر کوئی نہ پہنچے ان کی فریاد کو، اور نہ وہ خلاص کئے (بچائے) جائیں۔

43

 مگر ہم اپنی مہر (رحمت) سے، اور کام چلانے کو ایک وقت (خاص) تک۔

44

 اور جب کہیئے ان کو، بچو اپنے سامنے آئے (عذاب) سے، اور اپنے پیچھے چھوڑے سے، شاید تم پر رحم ہو۔

45

 اور کوئی حکم نہیں پہنچتا ان کو اپنے رب کے حکموں سے جس کو ٹلا نہیں رہتے (منہ پھیر نہیں لیتے) ۔

46

 اور جب کہئے ان کو خرچ کرو (اس میں سے جو) کچھ اﷲ کا دیا،

کہتے ہیں منکر ایمان والوں کو، ہم کھلائیں ایسے کو کہ اﷲ چاہتا تو اس کو کھلاتا،

تم لوگ تو نرے بہک رہے ہو۔

47

 اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ اگر تم سچے ہو؟

48

یہی راہ دیکھتے ہیں ایک چنگھاڑ کی، جو ان کو پکڑے گی، جب آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔

49

پھر نہ سکیں گے کہ کچھ کہہ مریں (وصیحت کریں) اور نہ اپنے گھر کو پھر جائیں (لوٹ سکیں) گے۔

50

 اور پھونکا جائے نر سنگا، پھر تبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف پھیل پڑیں گے۔

51

 کہیں گے اے خرابی (بدبختی) ہماری! کس نے اٹھا دیا ہم کو ہماری نیند کی جگہ (خواب گاہوں) سے۔

یہ (تو) وہ ہے جو وعدہ دیا تھا رحمٰن نے،اور سچ کہا تھا بھیجے ہوؤں (رسولوں) نے۔

52

یہی ہو گی ایک چنگھاڑ، پھر تبھی وہ سارے ہمارے پاس پکڑے آئے۔

53

پھر آج کے دن ظلم نہ ہو گا کسی جی پر کچھ،اور وہی بدلہ پاؤ گے جو کرتے تھے ۔

54

تحقیق (بلاشبہ) بہشت کے لوگ آج ایک دھندے (دلچسپی) میں ہیں باتیں کرتے۔

55

 وہ اور انکی عورتیں (بیویاں) سایوں میں تختوں پر بیٹھے ہیں تکیے لگائے۔

56

 ان کو وہاں ہے میوہ اور ان کو ہے (ملے گی ہر وہ چیز) جو مانگ لیں۔

57

 سلام بولنا ہے رب مہربان سے۔

58

 اور تم الگ ہو جاؤ آج اے گنہگارو!

59

میں نے نہ کہہ رکھا تھا تم کو؟ اے آدم کی اولاد! کہ نہ پوجو شیطان کو۔

وہ کھلا دشمن ہے تمہارا ۔

60

اور یہ کہ پوجو مجھ کو ، یہ راہ ہے سیدھی۔

61

 اور وہ بہکا لے گیا تم میں سے بہت خلق (مخلوق) کو۔

پھر کیا تم کو بُوجھ (عقل) نہ تھی؟

62

 یہ دوزخ ہے جس کا تم کو وعدہ تھا۔

63

پیٹھو (داخل ہو جاؤ) اس میں آج کے دن بدلہ اپنے کفر کا۔

64

آج ہم مہر (نقش) کر دیں گے اُن کے منہ پر،

اور بولیں گے ہم سے اُن کے ہاتھ، اور بتائیں گے ان کے پاؤں، جو کچھ وہ کماتے تھے۔

65

 اور اگر ہم چاہیں مٹا دیں ان کی آنکھیں،پھر دوڑیں راہ لینے کو، پھر کہاں سے سوجھے۔

66

 اور اگر ہم چاہیں صورت بدل دیں اُن کی جہاں کی تھاں(اسی جگہ) ،پھر نہ سکیں گے (آگے) چلنا، نہ وہ اُلٹے پھریں۔

67

 اور جس کو ہم الٹا کریں(لمبی عمر دیں) ، اوندھا (الٹ) کریں خِلقت (ساخت) میں۔

پھر کیا بُوجھ نہیں رکھتے۔

68

 اور ہم نے نہیں سکھایا اسکو شعر کہنا، اور یہ اسکے لائق (شایانِ شان) نہیں،

یہ تو نری سمجھوتی (نصیحت) ہے اور قرآن ہے صاف (پڑھا جانے والا) ۔

69

 تا (کہ) ڈر سنائے اس کو جس میں جان (زندہ) ہو، اور ثابت ہو بات (حجت ہو) منکروں پر۔

70

 اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے بنا دیئے ان کو(پیدا کئے انکے لئے) اپنے ہاتھوں بنائے سے چوپائے،پھر وہ ان کا مال ہیں۔

71

 اور عاجز کر دیا ان کو ان کے آگے، پھر ان میں کوئی ہے ان کی سواری اور کسی کو کھاتے ہیں۔

72

 اور ان کو ان میں فائدے ہیں، اور پینے کے گھاٹ (مشروبات) ۔

پھر کیوں شکر نہیں کرتے؟

73

 اور پکڑے ہیں اﷲ کے سوا اور حاکم کہ شاید ان کو مدد پہنچے۔

74

 نہ سکیں گے ان کی مدد کرنی اور یہ ان کی فوج ہو کر پکڑے آئیں گے۔

75

 اب تُو غم نہ کھا ان کی بات سے۔

ہم جانتے ہیں جو چھپاتے ہیں اور جو کھولتے ہیں۔

76

کیا دیکھتا نہیں آدمی کہ ہم نے اسکو بنایا ایک بوند سے، پھر تبھی وہ ہو گیا جھگڑتا بولتا۔

77

 اور بٹھاتا (چسپاں کرتا) ہے ہم پر کہاوت، اور بھول گیا اپنی پیدائش۔

کہنے لگا کون جلاوے (زندہ کرے) گا ہڈیاں جب کھوکھری (بوسیدہ) ہو گئیں۔

78

 تُو کہہ ان کو جلاوے (زندہ کرے) گا جس نے بنایا اُن کو پہلی بار۔

اور وہ سب بنانا جانتا ہے۔

79

(وہی) جس نے بنا دی تم کو سبز درخت سے آگ۔ پھر اب تم اسی سے سلگاتے ہو۔

80

 کیا جس نے بنائے آسمان اور زمین، نہیں سکتا کہ بنادے ایسے آدمی؟

کیوں نہیں! اور وہ ہے اصل بنانے والا سب جانتا۔

81

 اس کا حکم یہی ہے، جب چاہے کسی چیز کو، کہ کہے اس کو ’ہو ‘، وہ ہو جائے۔

82

سو پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ ہے حکومت ہر چیز کی، اور اسی کی طرف پھر (پلٹ) جاؤ گے۔

***********

83


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter